پی سی ڈی ایم اے نے کمرشل و صنعتی امپورٹرز میں تفریق کو قومی خزانے میں اربوں کے نقصانات کا باعث قرار دے دیا

انڈرانوائسنگ کے الزاما ت بے بنیادہیں،برابری کی بنیاد پر کاروباری مواقع فراہم کیے جائیں،چیئرمین پی سی ڈی ایم اے شاہد وسیم

پیر 24 جون 2019 19:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2019ء) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن ( پی سی ڈی ایم اے ) کے چیئرمین شاہد وسیم نے خام مال کے کمرشل امپورٹرز کے ساتھ صنعتی امپورٹرز کی نسبت ایف بی آر کے امتیازی رویے کو قومی خزانے کو خطیر نقصانات پہنچانے کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق یہ نقصان سالانہ 50ارب روپے تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ صنعتی امپورٹرز ٹیکسوں میں عدم مساوات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خام مال درآمد کرکے اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیتے ہیں جس کی وجہ سے کمرشل امپورٹرز کا کاروبار تباہ ہو کر رہ گیا ہے کیونکہ کمرشل امپورٹرز کی درآمدی لاگت صنعتی امپورٹرز کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

شاہد وسیم نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ ایسی صنعتیں جو بند پڑی ہیں اور جوصنعتن چل رہی ہیں وہ غلط پالیسیوں اور ٹیکسوں میں چھوٹ کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اصل پیداواری طلب سے زیادہ خام مال درآمد کر کے اوپن مارکیٹ میں بلاخوف و خطر فروخت کرکے بھاری منافع کماتے ہیں ۔

صنعتی امپورٹرز کی جانب سی10 سی20 لاکھ ٹن پلاسٹک،10 لاکھ ٹن کے قریب آئرن اینڈ اسٹیل ( سی آرسی،ایچ آر سی)،کیمیکلز اور پیپرز بھاری مقدار میں درآمد کرنا ہمارے دعوے کو ثابت کرنے اور آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔انہوں نے کہاکہ درآمدی مرحلے پر کمرشل امپورٹرز 6فیصد ایڈوانس ٹیکس ( نان ایڈجسٹ ایبل) ادا کرتے ہیں جبکہ صنعتی امپورٹرز5.5 فیصد ادا کرتے ہیں جو کہ ایڈجسٹ ایبل، ریفنڈ ایبل ہوتا ہے اور جب ان کا ٹیکس گزشتہ سال کی ٹیکس حد تک پہنچتا ہے تو انہیں مزید درآمدات کے لیے استثنیٰ سرٹیفیکیٹ کی سہولت بھی دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ 6فیصد کی مؤثر شرح 8 سے 10 فیصد تک پہنچ جاتی ہے جو کسٹم ڈیوٹی پر منحصر ہوتی ہے۔ودہولڈنگ ٹیکس سی اینڈ ایف ویلیو،کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس پر لاگو ہوتا ہے۔اس کے علاوہ خالص منافع پر یہ 6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کا مطلب مجموعی منافع کی شرح ( جی پی) پر کم سے کم 30سی35فیصد ہے۔اس کے باوجود کمرشل امپورٹرز کو سابقہ فائنل ٹیکس ریجم ( ایف ٹی آر ) سے نکال کر کم ازکم ٹیکس ریجم ( ایم ٹی آر ) میں ڈالنا انتہائی غیر منصفانہ ہے۔

انہوں نے کمرشل امپورٹرز کے بارے میں انڈر انوائسنگ کے غلط تاثر کو رد کرتے ہوئے کہاکہ یہ امر قابل غور ہے کہ ایسا کسی بھی صورت میں ممکن نہیں کیونکہ کمرشل امپورٹرز یا صنعتی امپورٹرز کی جانب سے درآمد کیے گئے خام مال کو یکساں پیرامیٹرز پر کلیئر کیاجاتا ہے جس میں بین الاقوامی پرائس اسکین،ویلیو ایشن رولنگز،کسٹمز و دیگر امورکے ذریعے تشخیص کیا جاناشامل ہے لہٰذا کمرشل امپورٹرز کے انڈرانوائسنگ میں ملوث ہونے کے الزامات یکسر بے بنیاد ہیں اور ذہنی تعصب کی اختراع ہے۔

شاہد وسیم نے ایف بی آر پر زور دیا کہ صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کو برابری کی بنیاد پر کاروبار کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں کیونکہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتی یونٹس کی ضروریات پورے کرتے ہیں اور ایمانداری سے ٹیکس بھی ایڈوانس ادا کرتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں