کراچی کے واٹر ٹینکر مالکان بھی منی لانڈرنگ میں ملوث گرفتار کرنے کی تیاری

ایف بی آر نے بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کردی 50سے زائد بڑے ٹھیکیداروں اور واٹر ٹینکر مالکان نے کبھی ٹیکس نہیں دیا واٹر ٹینکر مالکان نے اندرون اور بیرون ملک رئیل اسٹیٹ میں بے نامی سرمایہ کاری کرکے اثاثے بنائے ہیں ذرائع کا انکشاف ْ

پیر 19 اگست 2019 17:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2019ء) کراچی کے واٹر ٹینکر مالکان بھی منی لانڈرنگ میں ملوث نکلے، گرفتار کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئیں، خداداد کالونی کے واٹر ٹینکر مالک کے خلاف ٹھوس شواہد حاصل کرلیے ایک ٹینکر سے کاروبار شروع کرنے والا آج 200 سے زائد ٹینکرز اور جائیدادوں کا مالک ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایف بی آر کراچی کی واٹر ٹینکر مافیا کے خلاف گھیرا تنگ کرنے لگا، بلیک منی سے بیرون ملک اور اندرون ملک اربوں اور کروڑوں روپے کے اثاثے بنانے کی اطلاعات پر سیکڑوں واٹر ٹینکرز مالکان کے خلاف منی لانڈرنگ تحقیقات اور چھان بین کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

50 سے زائد بڑے ٹھیکیدار و ٹینکرز مالکان کبھی ٹیکس دہندہ ہی نہیں بنے اور انہوں نے اندرون و بیرون ملک رئیل اسٹیٹ میں بے نامی سرمایہ کاری کرکے اثاثے بنالیے ہیں۔

(جاری ہے)

معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے جب کراچی میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے منسلک بعض بلڈرز کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور بے نامی اثاثوں کے حوالے سے چھان بین شروع کی گئی تو اس دوران ہونے والی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ان میں سے کئی ایسے ہیں جنہوں نے گزشتہ برسوں میں شہر میں پانی سپلائی کرنے کے کاروبار سے اربوں روپے کی ناجائز اور اضافی آمدنی حاصل کی ہے اور اس کو ڈکلیئر کرنے اور ٹیکس ادا کرنے کے بجائے چھپانے کے لیے بے نامی اثاثے بنائے جس کے لیے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کی آڑ میں کالے دھن کو سفید کیا گیا جس کے لیے کراچی کے علاوہ دبئی، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور متحدہ عرب امارات کی دیگر ریاستوں میں سرمایہ کاری کردی گئی۔

ذرائع کے بقول مذکورہ معلومات پر ایف بی آر کے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن یونٹ میں کام شروع کیا گیا اور کراچی میں واٹر بورڈ کے منظور شدہ ہائیڈرنٹس سے پانی کی سپلائی کرنے والے ٹھیکیداروں اور ٹینکرز مافیا کے کوائف حاصل کرنے شروع کر دیے۔ ذرائع کے بقول کئی ایسے واٹر ٹینکرز مالکان اور پانی سپلائی کمپنیوں کے بینک اکائونٹس سے بھاری اور مشکوک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے جس کی مزید چھان بین جاری ہے، جلد گرفتاریاں متوقع ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں