جولائی میں ملک کا جاری مالی خسارہ 73 فیصد کم ہوگیا

خسارے میں بڑے پیمانے پر کمی کی سب سے بڑی وجہ درآمدات کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات ہیں، رپورٹ اگر ملک مالی سال 2020 میں جاری مالی خسارہ کم کرکے ایک ہندسے میں لے آتا ہے تو صورتحال حکومت کے قابو میں آجائے گی، ماہرین

بدھ 21 اگست 2019 14:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2019ء) اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کی بڑی کمی آئی ہے۔مالی سال 19-2018 کے جولائی میں جاری مالی خسارہ 2 ارب 13 کروڑ ڈالر تھا جو رواں مالی سال کے اسی ماہ میں 72.81 فیصد کم ہو کر 57 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک آگیا۔جاری مالی خسارے میں کمی کا رجحان 19-2018 میں بھی دیکھا گیا تھا جب خسارہ مالی سال 2018 کے 19.8 ارب ڈالر کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہو کر 13.58 ارب ڈالر پر آگیا تھا۔

جاری خسارے میں کمی سے حکومت کو یقینی طور پر ریلیف ملے گا جو اسے پورا کرنے کے لیے ڈونر ایجنسیوں، کمرشل بینکوں اور دوست ممالک سے قرضے لے رہی تھی۔اس خسارے میں بڑے پیمانے پر کمی کی سب سے بڑی وجہ درآمدات کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات ہیں۔

(جاری ہے)

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر ملک مالی سال 2020 میں جاری مالی خسارہ کم کرکے ایک ہندسے میں لے آتا ہے تو صورتحال حکومت کے قابو میں آجائے گی۔

گزشتہ سال جولائی میں ملکی برآمدات 2 ارب ڈالر اور درآمدات 5.497 ارب ڈالر تھی تاہم رواں سال جولائی میں برآمدات 10 فیصد اضافے سے 2.233 ارب ڈالر جبکہ درآمدات کم ہو کر 4.08 ارب ڈالر ہوگئی اس طرح اشیا کا تجارتی توازن 3.485 ارب ڈالر خسارے سے کم ہو کر 1.847 ارب ڈالر تک آگیا جبکہ سروسز میں یہ توازن 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے 8.5 فیصد کم ہو کر 47 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا ہے۔

اگرچہ جاری مالی خسارے میں کمی کی اہم وجہ درآمدات کی کمی رہی تاہم تجارتی تنظیمیں اس کے لیے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتی نظر آتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے معاشی سرگرمیاں اور برآمدات متاثر ہوں گی۔جاری مالی خسارے میں بڑے پیمانے پر کمی سے اسٹیٹ بینک کو اپنے ڈالر کے ذخائر بہتر کرنے اور شرح تبادلہ کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں