کے پی کے میں پردے کا حکم دیکر ہٹانا حکومتی بددیانتی کا ثبوت ہے،شیخ الحدیث مفتی نعیم

مدینے کی ریاست کا مطلب اسلامی طرز زندگی کافروغ ہے، حکومت کا یہ اقدام مدنی ریاست کے نام پرووٹ دینے والوںکیلئے مایوسی کا باعث ہے،علماء سے گفتگو

بدھ 18 ستمبر 2019 23:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2019ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ کے پی کے میں پردے کا حکم دیکر ہٹانا حکومتی بددیانتی کا ثبوت ہے، مدینے کی ریاست کا مطلب اسلامی طرز زندگی کافروغ ہے، حکومت کا یہ اقدام مدنی ریاست کے نام پرووٹ دینے والوںکیلئے مایوسی کا باعث ہے۔بدھ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں علماء کرام سے گفتگوکرتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ حکومت نے مذہبی طبقے کی توقعات پوری نہیں کی،یک طرف اتحاد تنظیمات مدارس کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی پاسداری کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے تو دوسری جانب کے پی کے میں طالبات کیلئے پردہ ضروری قرار دیکر حکم واپس لیاگیا جو مذہبی حلقوں کیلئے شدید تشویش کا باعث بنا ہے،چند لوگوں کے دباؤ میںآکر ایک اچھے اقدام کو واپس لینا قابل مذمت ہے ، وزیر اعظم کو قوم نے مدینے جیسی عظیم ریاست کے نام پر ووٹ دیا لیکن ان کے اقدامات برعکس دیکھائی دے رہے ہیںاور اقدامات مدنی ریاست کے نام پر ووٹ دینے والوں کیلئے مایوسی کا باعث بن رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ والدین کے بعد تعلیمی اداروں کا معاشرے کودرست سمت چلانے میں اہم کردار ہوتاہے،تعلیمی اداروں میں جنسی واقعات کی سب سے بڑی وجہ مخلوط نظام تعلیم اور بے پردگی ہے ،شریعت نے خواتین کی ناموس کی حفاظت کیلئے پردے کو بہترین ذریعہ بنایاہے اورمرد کو آنکھیں نیچے رکھنے کا حکم دیا ہے ، بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی اداروں میں تربیت کے فقدان کی وجہ سے نسل نو دین سے دور اور تباہی کے دھانے پر ہے،منشیات کااستعمال ،نماز و ں میں سستی،قرآن سے دوری ، غیبت ،چوری ، زنا، رشوت خوری سمیت دیگرروحانی خرابیاں معاشرے کو کھوکھلا کررہی ہیں ،انہوںنے کہاکہ بیرونی فیشن کے بجائے سنت نبوی ﷺ اور فتنوں میں پڑھنے کے بجائے دین پر عمل کرنا ہوگااور ہمیں سوچنا ہوگاکہ کہ دنیامیں ڈیڑھ ارب سے زائد ہونے کے باوجود مسلمان ہر جگہ ظلم وستم کا شکار کیوں ہیں، کشمیر میں جاری ظلم، فلسطینی مسلمانوں کا اسرائیلیوں نے جینا مشکل کردیا ہے لیکن مسلمان بے بس ہیں ۔

#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں