صنعتوں کو توانائی کی بلاتعطل فراہمی کے بغیر معیشت مسائل سے نہیں نکلے گی، شیخ عمر ریحان

سی ای او کے الیکٹرک کی زیر قیادت اعلیٰ سطحی وفد کا دورہٴ کاٹی، زبیر چھایا، دانش خان، مسعود نقی اور دیگر کا بھی اظہار خیال

جمعہ 18 اکتوبر 2019 18:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے صدر شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے بغیر ملکی معیشت کو مسائل سے نہیں نکالا جاسکتا، کے الیکٹرک کے رسپانس سسٹم کی کارکردگی قابل تحسین ہے، کورنگی صنعتی علاقے کیلئے خصوصی ٹیکنیکل سپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔

انہوں نے چیف ایگزیکیٹو آفیسر سید مونس عبداللہ علوی کی زیر قیادت کے الیکٹرک کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہٴ کاٹی کے موقعے پر ان خیالات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں چیئرمین و سی ای او کائٹ زبیر چھایا، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے کے الیکٹرک کے سربراہ دانش خان، سینیئر نائب صدر محمد اکرام راجپوت، نائب صدر سید واجد حسین، سابق صدور مسعود نقی، سیدفرخ مظہر، اکبر فاروقی اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔

(جاری ہے)

کے الیکٹرک کے وفد کے شرکا چیف ڈسٹریبیوشن آفسیر عامرضیا، ریجنل ہیڈ ساؤتھ فیصل کرامت، ایکسٹرنل افیئر کے ڈائریکٹرز اسمر نعیم، عنبرین ملک، اویس منشی کلسٹر ہیڈ کورنگی عبداللطیف مہیسرو دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کے الیکٹرک کے وفد کو کورنگی صنعتی علاقے کی معاشی اہمیت اور پیدواری صلاحیتوں اور صنعتوں کو بجلی کی فراہمی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوںنے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقہ یومیہ ملکی خزانے میں ساٹھ کرورڑ روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کرواتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے رسپانس سسٹم کی کارکردگی قابل تعریف ہے تاہم کورنگی صنعتی کے لیے خصوصی ٹیکنیکل سپورٹ سہولت فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مرمت اور شکایات دور کرنے میں تاخیر کی وجہ عملے اور گاڑیوں کی کمی ہے۔

اس موقعے پر سی ای او کے الیکٹرک سید مونس عبداللہ علوی کا کہنا تھا 2010میں صنعتوں کو لوڈشیڈنگ سے مستثنی کرنے کا آغاز کے الیکٹرک ہی نے کیا اور 2013میں اسے قومی توانائی پالیسی کا حصہ بنایا گیا، آج کراچی کا 77فیصد لوڈ شیڈنگ فری ہے۔ انہوںنے کہا کہ صنعتوں کو خدمات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، اس سلسلے میں نئے کنیکشن فراہم کرنے کے لیے پالیسوں میں بہتری اور آسانی لائی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک آئندہ چار برسوں میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ رکھتی ہے۔ مونس علوی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف کے حتمی فیصلے میں تاخیر کے باعث مالیاتی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم ادارے کی کارکردگی میں ہر گزرتے برس کے ساتھ بہتری آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں کچرے سے 120میگا واٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 600ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے 900میگاواٹ پیدوار کا ہدف حاصل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ سی ای او کے الیکٹرک نے اس موقعے پر کورنگی صنعتی علاقے کے بجلی سے متعلق مسائل حل کرنے اور انھیں اس کی براہ راست رپورٹ کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔ قبل ازیں کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے کے الیکٹرک کے سربراہ دانش خان نے کہا کہ صنعتیں اور ملکی معیشت بجلی کی فراہمی میں تعطل کی متحمل نہیں ہوسکتیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے برآمداتی شعبے کو مسائل سے نکالنے کے لیے ہر صورت صنعتوں کو کم نرخوں پر توانائی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔ زبیر چھایا نے کہا کہ کے الیکٹرک اور کاٹی کا ساتھ بہت پرانا ہے، ادارے کے انتظامی ڈھانچے میں کئی مثبت اصلاحات کی جاچکی ہیں اور بعض شعبوں میں بہتری کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے کنکشن کے لیے کے الیکٹرک اپنی پالیسوں میں مزید آسانیاں لے کر آئے۔

انہوں نے کہا کہ کورنگی میں ٹیکنکل سپورٹ کے لیے خصوصی سہولت فراہم کی جائے جس کا عملہ اور گاڑیاں صرف اس علاقے کے لیے مختص ہونے چاہییں۔ مسعود نقی نے کہا کہ توانائی کی فراہمی سے متعلق قومی سطح پر صنعتی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے، کے الیکٹرک کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے تاہم بجلی کی فراہمی میں تعطل کی شکایات کو ختم کرنے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی فراہمی کے ساتھ اس کے ترسیل کے نظام کو محفوظ بنانا بھی ناگزیر ہے۔ بعدازاں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سی ای او کے الیکٹرک سید مونس علوی کا کہنا تھا کہ شہر کے ناقص انفرااسٹرکچر کے باعث بارش کے دوران شہر میں افسوس ناک واقعات پیش آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے ہمیشہ شہریوں کے تحفظ اور کراچی کی خدمت کو اپنا اولین فرض سمجھا ہے تاہم متعلقہ اداروں کی غیر ذمے داری کے باعث ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

اس موقعے پر کے الیکٹر کے چیف ڈسٹریبیوٹر آفیسر عامر ضیا نے کہا کہ نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث بارشوں میں فیڈر بند کرنا پڑے یہ اقدام انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ناگزیرتھا۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کی ترسیل کو محفوظ بنانے کے لیے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی بھی کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے تین سے چار ماہ میں 35سے 40ٹیکنکل ٹیمیں تربیت مکمل کرکے کام کا آغاز کردیں گی جس کے بعد ٹیکنیکل سپورٹ کے شعبے کی کارکردگی میں مزید بہتری آجائے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں