چھوٹے تاجروں کیلئے فکس ٹیکس کا نظام لانا چاہیے، سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا

حکومت نے ضرورت سے زیادہ ہی بوجھ ڈال دیا ہے، کھانے پینے کے اشیا کی قیمت 15 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے جس سے غریب عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں انٹرویو

اتوار 20 اکتوبر 2019 15:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2019ء) سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ حکومت بڑے ٹیکس چوروں کو چھوڑ کر چھوٹے تاجروں کے پیچھے لگی ہوئی ہے، حکومت چھوٹے تاجروں کیلئے فکس ٹیکس کا نظام لائے۔ایک انٹرویومیں سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ مشاورت کرتے تھے جو ملک کے لیے بھی بہتر تھا لیکن انہیں بعد میں تبدیل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور رضا باقر نے جلدی میں ایسے اہداف لے لیے جو پورے کرنا ممکن نہیں تھا۔ ایف بی آر کے ریونیو میں کل 15 فیصد اضافہ ہوا۔ حکومت کے ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے تاجر برادری پریشان ہو گئی۔ حکومت کو سب سے پہلے زیادہ ٹیکس والوں کو پکڑنا چاہیے تھا کہ ان سے سو فیصد ٹیکس وصول کیا جائے اور بعد میں چھوٹے تاجروں کی طرف جایا جاتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہر دکان اور صنعتی ادارے کی ڈاکیومنٹیشن ہونی چاہیے لیکن آپ بجلی کے بل پر ویسے بھی ٹیکس وصول کرتے ہیں،صنعتی ادارے بالکل بھی فارغ نہیں ہیں وہ ٹیکس دیتے ہیں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اپنے اہداف میں کامیاب ہو رہی ہے لیکن حکومت نے ضرورت سے زیادہ ہی بوجھ ڈال دیا ہے۔ کھانے پینے کے اشیا کی قیمت 15 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے جس سے غریب عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی سمت درست ہے لیکن عام شہری پر بہت زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہیخ آئی ایم ایف کہتا ہے ایکسپورٹر کو ریفنڈ دیں لیکن حکومت نے صرف 30 فیصد ریفنڈ دیا ہے۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حقیقت یہ ہے آپ نے ہر طرف سے قرض لے لیا ہے اب آپ کے پاس ڈالر خریدنے کی گنجائش ہی نہیں ہے، اب حکومت کی کوشش ہے شرح سود بڑھا کر رکھیں جس کی وجہ سے صنعتکاروں کو مجبور کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کو کم کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی صنعتی پیداوار گزشتہ ستمبر سے کم ہو چکی ہے جو تاحال جاری ہے،گاڑیوں کی فروخت 40 فیصد کم ہو چکی ہے جن کی بہت سے وجوہات ہیں۔ پاکستان کا انکم ٹیکس کا نظام دنیا سے بہت مختلف ہے، ہم ود ہولڈنگ سے اپنا 70 فیصد ٹیکس وصول کرتے ہیں۔ ہمارا مزدور بجلی کے بل اور موبائل پر بھی ٹیکس دے رہا ہے۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت نے گیس کی قیمتیں بہت تیزی سے بڑھائیں جس کا سب سے زیادہ فرق زراعت پر پڑھا۔

انہوں نے کہاکہ یوریا کھاد کی قیمتوں پر30 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے اس سال کپاس کی کوالٹی میں بہت کمی آئی ہے جو آپ کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ گنے کی کاشت کو کم کرے جسے بہت زیادہ بڑھا دیا گیا ہے۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا تو ملک کے باہر سے آنے والا سارا پیسہ رک جائے گا جس کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات 50 ارب ڈالر سے 30 ارب ڈالر پر آجائیں گی اور ملک کا حال بہت برا ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک میں چھوٹے تاجروں سے ٹیکس کا نظام فکس چلتا ہے اور انہیں ڈاکیو مینٹیشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہیں اس معاملے میں نہیں الجھانا چاہیے۔ ایف بی آر کے فیلڈ آفیسر چھوٹے تاجروں کو زیادہ تنگ کرتے ہیں اس لیے ان کے لیے فکس ٹیکس کا نظام بہتر رہے گا۔سابق وزیر نے کہا کہ حکومت کے پاس ودھ ہولڈنگ ٹیکس کا نظام ہے جسے بڑھایا بھی جا سکتا ہے، حکومت کوشش یہ کرے کہ ٹیکس کا ایسا نظام لائے جو اذسان ہو اور ایک پیج کا اردو زبان میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے ٹیکس چوروں کے پیچھے حکومت کیوں نہیں جاتی جنہوں نے دبئی میں بڑی بڑی جائیداد بنا رکھی ہے،ان سے بڑی رقم نکلوائی جا سکتی ہے۔ڈاکٹر حفیظ نے کہا کہ برآمدات حکومت کے بدن کا خون ہے لیکن حکومت انہیں ہی پریشان کر رہی ہے۔ حکومت تو چھوٹے برآمدات کو بہت تنگ کر رہی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں