بزنس کمیونٹی پورے پاکستان کیلئے یکساں اسٹینڈرائزیشن کا مطالبہ کرتی ہیں۔ شیخ عمر ریحان

پیر 21 اکتوبر 2019 20:25

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2019ء) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے صدر شیخ عمر ریحان نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کے لیے یکساں اسٹینڈرائزیشن ہونی چاہئے، گھی اور خوردنی تیل پر عائد ڈبل مارکنگ فیس کا خاتمہ کیا جائے، برآمدات میں اضافے کے لیے اسٹینڈرائزیشن کے شعبے میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ان خیالا ت کا اظہار ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی(پی ایس کیو سی ای) عبدالعلیم میمن کی زیر قیادت کاٹی کا دورہ کرنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر چیئرمین و سی ای او کائٹ زبیر چھایا، سینیٹر عبدالحسیب خان، سینئر نائب صدر کاٹی محمد اکرام راجپوت، نائب صدر سید واجد حسین، قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی اینڈ ہیلتھ عمر قاسم ، سید فرخ مظہر ، پی وی ایم اے کے سینئر نائب چیئرمین شیخ اکرم باسط اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔

(جاری ہے)

صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے ڈی جی ۔ پی ایس کیو سی اے عبدالعلیم کا کاٹی آمد پر خیر مقدم کیا اور انہیں کورنگی صنعتی علاقے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صنعتوں کی ترقی کے لیے پی ایس کیو سی اے انتہائی اہمیت کا حامل ادارہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی فوڈ اتھارٹیز کے قیام کے بعد اسٹینڈرائزیشن سے متعلق ابہام پیدا ہوگیا ہے، کاٹی کے پلیٹ فورم سے صنعت کاروں کا مطالبہ ہے کہ پورے ملک کے لیے یکساں اسٹینڈرڈز ہونے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ہمیشہ ایز آف ڈوئنگ بزنس اور صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی کی بات کی ہے، اس وژن کو پیش نظر رکھنے ہوئے اقدمات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھی اور خوردنی تیل پر عائد ڈبل مارکنگ فیس فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔ بعدازاں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی ایس کیو سی اے عبدالعلیم میمن کا کہنا تھا کہ پورے ملک کے لیے یکساں اسٹینڈرائزیشن سے متعلق وزیر اعظم کو سفارشات سے آگاہ کردیا ہے، مشترکہ مفادات کونسل سے اس سلسلے میں جلد ہی فیصلہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان ملک میں یکساں اسٹینڈرئزیشن اور لائسنسنگ کے عمل کو سادہ بنانے کی اہمیت سے آگاہ ہیں اور امید ہے اس سلسلے میں مثبت پیش رفت ہوگی۔

انہوں نے کہ ڈبل مارکنگ فیس سے متعلق گھی اور خوردنی تیل کی صنعت کے تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے تجاویز متعلقہ وزارت کو ارسال کردی گئی ہیں، صنعتوں کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔قبل ازیں سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ ملک کے صنعتکار اور بزنس کمیونٹی اسٹینڈرائزیشن کے لیے بھرپور تعاون کے لیے تیار ہں ۔زبیر چھایا نے کہا کہ ملک میں یکساں اسٹینڈرائزیشن سبھی صنعت کاروں کا متفقہ مطالبہ ہے اور امید ہے کہ پی کیو سی اے ہماری سفارشات وزیر اعظم تک پہنچائے گی۔

کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی اینڈ ہیلتھ عمر قاسم کا کہنا تھا کہ کھربوں ڈالر کی حلال فوڈ انڈسٹری میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، اس شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ فرخ مظہر کا کہنا تھا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے اسٹینڈرائزیشن کے شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی عبدالعلیم خان میمن کا کہنا تھا کہ یکساں اسٹینڈرائزیشن سے متعلق جلد مثبت پیش رفت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ عنقریب پاکستان میں ہلال فوڈ اتھارٹی کے قیام کا اعلان متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ایس کیو سی اے نے 6094معیارات وضع کیے ہیں اور پاکستان کے ماحول سے مطابقت رکھنے والے 16059معیارات کی توثیق کرکے انہیں اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی پیداوار کے معیار کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ایز آف ڈوئنگ بزنس اور صنعتوں کے فروغ کے پہلو بھی اتھارٹی کے پیش نظر رہتے ہیں۔ اجلاس میں پاکستان وناپستی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نائب چیئرمین شیخ باسط اکرام، پی ایس کیوسی اے وفدکے میں شامل ڈائریکٹر ارشاد علی انصاری، اختر اے بگھیو اور تاجر و صنعت کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں