آزادی مارچ نے عمرانی حکومت اور لوٹا پارٹی کے وزراء کو دینی مدارس و مراکز اور خانقاہوں کے دوروں پر مجبور کردیا، قاری محمد عثمان

پاکستان کے مشائخ عظام بھی آزادی مارچ کی حمایت کررہے ہیں، ہم مدینے کی سیاست اور ریاست کے حقیقی وارث ہیں دینی مدارس کو سیاست سے دور رکھنے کا درس دینے والے خود کونسے دینی ادارے اور خانقاہ سے تعلق رکھتے ہیں، وفد سے گفتگو

پیر 21 اکتوبر 2019 23:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2019ء) جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری محمد عثمان نے کہا کہ آزادی مارچ نے عمرانی حکومت اور لوٹا پارٹی کے وزراء کو دینی مدارس و مراکز اور خانقاہوں کے دوروں پر مجبور کردیا۔ دینی مدارس کا دورہ کرنے والے پاکستان کی تاریخ کے وہ بدنام لوٹے ہیں جو ہر چڑھتے سورج کے پجاری ہیں جنہوں نے روز اول سے ہر آنے جانے والی حکومت کو بیوقوف بناکر اپناالو سیدھا کیا ہے۔

مفتی محمد نعیم سمیت تمام علماء کرام انکی اصلیت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ پاکستان کے مشائخ عظام بھی آزادی مارچ کی حمایت کررہے ہیں۔ ہم مدینے کی سیاست اور ریاست کے حقیقی وارث ہیں۔دینی مدارس کو سیاست سے دور رکھنے کا درس دینے والے خود کونسے دینی ادارے اور خانقاہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ جامعہ احسن العلوم کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمد زرولی خان سے ملاقات کے بعد اپنے دفتر میں علماء مشائخ فیڈریشن کے چیئرمین صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی کی قیادت میں ملاقات کیلئے آئے ہوئے وفد سے گفتگو کررہے تھے۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ علماء کرام ایک تاریخ، کردار اور روایت کے امین ہیں۔ مہمان آج کی تاریخ کا لوٹا ہو یا معززترین شخصیات ہوں، علماء کرام مہمان نوازی کے اعلی معیار اور اصول پر عمل کرتے ہوئے ہر مہمان کو عزت دیتے ہیں۔اب ظاہر ہے جو مہمان خود عزت دار ہو وہ اور میزبان ہمیشہ یاد رکھتے ہیں مگر مہمان موجودہ سلیکٹڈ حکومت کی لوٹا پارٹی کے وزراء ہوں تو وہ کسی خوش فہمی کا شکار نہ ہوں کہ جس مشن پر گئے تھے اسمیں کامیاب ہوئے ہوں گے۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں سلیکٹڈ حکومت کے وزراء کو وہ جس مدرسہ میں جائیں،میں بغیر پروٹوکول کے جاتا ہوں اور طلباء کے سامنے پیش ہوتے ہیں پھر دیکھتے ہیں دینی مدارس کے طلباء سلیکٹڈ حکومت کے ساتھ ہیں یا جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمد نعیم سمیت تمام مدارس کے علماء کرام لوٹا پارٹی کے وزراء کو وقت کے اولیاء اللہ نہیں بلکہ بازاری لوگ اور مدارس کے ازلی دشمن سمجھتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ بدنام زمانہ لوٹا پارٹی کے وزراء کو آج دینی مدارس کی فکر کیوں پڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلباء کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کرنے کا بیان بڑا متاثر کن ہے مگر شیر خوار بچوں اور بچیوں کو 2014 کے برہنہ دھرنے میں جمع کر نا کیوں بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمد نعیم سمیت اہل حق کا ایک بھی عالم دین جمعیت علمائے اسلام اور مولانا فضل الرحمن کے خلاف کسی منصوبہ اور سازش کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ علماء حق کی تاریخ کو کوئی مسخ نہیں کرسکتا۔

علماء کرام کو عمرانی حکومت کے جعلی اولیاء جو دین اور سیاست کو الگ کرنے پر ان اکابرین امت کو رام کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں یہ علماء کو نہیں پہچان سکتے ہیں۔ دینی مدارس کے تمام طلبائ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے روکنے کا درس دینے والے یہ نہ بھولیں کہ اگر جمعیت علمائے اسلام یہ طے کرلے کہ ملک بھر کے دینی مدارس کے 100 فیصد طلباء کو آزادی مارچ میں شامل کرنا ہے تو پھر عمرانی حکومت کے وہ جعلی اولیاء ، وزراء روک کر دکھائیں۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کا دورہ کرنے والے یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ سر تا پاوں زمزم کے پانی سے صاف ہوکر آئے ہیں کہ انکے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف ہوگئے ہیں۔ اب یہ فرشتہ صفت وزراء دینی مدارس کے طلباء کو سیاست سے دور رکھنے کے عالیشان کام پر مامور ہیں۔قاری محمد عثمان نے کہا کہ مفتی صاحب بھی تمہیں جانتے ہیں ہم تمہاری تاریخ،کردار،ماضی اور حال کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ تم کس قماش کے لوگ ہو۔

انہوں نے کہا کہ عمرانی ٹولہ ایک طرف دینی مدارس پر دباؤ ڈال رہا ہے تو دوسری طرف دینی مراکز رائیونڈ تبلیغی مرکز سمیت خانقاہوں اور دینی مدارس کے دوروں پر نکل کر منت سماجت کررہا ہے جبکہ مذاکرات کے اعلان کے بعد بھی بازاری زبان استعمال کرکے اپنی بوکھلاہٹ اورتاریک مستقبل کو بچانے کیلئے دینی مدارس اور علماء کی تقسیم کی ناپاک کوشش کرکے کیا میسج دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام 30 لاکھ کارکنوں کے ہوتے ہوئے طلباء کوہتھیار کے طور استعمال کرنا نہیں چاہتی۔یہ جمعیت علماء اسلام کی قوت ہے۔ مرحلہ وار استعمال کی جائے گی مگر عمرانی حکومت کو دینی مدارس طلباء کی کیوں فکر پڑ گئی ہی قاری محمد عثمان نے کہاکہ عمرانی ٹولہ 2014 کا اپنا دھرنا کیوں بھول گیا ہے شیر خوار بچوں اور دختران وطن کی بے عزتی قوم ابھی بھولی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ کی بدترین مہنگائی بیروزگاری سے تنگ عوام ایک دن بھی سلیکٹڈ حکومت کو برداشت نہیں سکتے۔قاری محمد عثمان نے کہاکہ اسلام اور سیاست کو الگ کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ہم مدینے کی سیاست اور ریاست حقیقی وارث ہیں۔ عوام نقالوں کے پر فریب کھوکھلے نعروں اور دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ریاست مدینہ کے جعلی دعویداروں سے ملک اور قوم کو نجات دلائی جائے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں