کراچی:ڈیفنس کے اسٹور پر نقلی انڈوں کے معاملے کا پول کھل گیا

منگل 22 اکتوبر 2019 22:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2019ء) ڈیفنس کے اسٹور پر نقلی انڈوں کے معاملے کا پول کھل گیا۔ انڈے نقلی نہیں بلکہ 2 سے ڈھائی ماہ پرانے تھے جو مناسب درجہ حرارت پر نہ رکھے جانے کی وجہ سے اپنی غذائیت اور اصل شکل کھو بیٹھے، منافع خور سپلائرز نے دو ماہ قبل 2000 سے 2200 روپے فی پیٹی خریدے گئے انڈے 3400 روپے فی پیٹی کے نرخ پر فروخت کرنے کے لیے نئے انڈوں کے ساتھ ملا کر دکانوں کو سپلائی کیے تھے، منافع خوری مہنگی پڑ گئی اور ہول سیلر، سپلائر اور دکاندار کو بھی تھانہ کچہری کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن سندھ زون کے جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر منور حسین نے انکشاف کیا ہے کہ انویسٹر اس موقع پر انڈے خرید کر اسٹاک کر لیتے ہیں جو موسم سرما کی آمد پر اچھے منافع پر فروخت کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر منور حسین نے امکان ظاہر کیا کہ ڈیفنس میں اسٹور پر نقلی انڈوں کی فروخت کا معاملہ بھی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا نتیجہ ہے جس میں انڈوں کو اسٹاک رکھنے کے لیے مطلوبہ درجہ حرارت اور ماحول کا خیال نہیں رکھا گیا جس کے نتیجے میں انڈوں کی غذائیت اور اندرونی ہیت میں بھی تبدیلی آگئی۔

ڈاکٹر منور نے بتایا کہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر صاف ستھرے ماحول میں انڈے دو ماہ تک اسٹور کیے جاسکتے ہیں، لیکن درجہ حرارت زیادہ ہونے یا غیر موافق ماحول میں اسٹور کیے گئے انڈے زائد المیعاد ہونے کے بعد ایسے ہی ہو جاتے ہیں جیسے ڈیفنس کے اسٹور سے برآمد ہونے والے انڈے ہیں۔واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے ایم پی اگ نواب وسان کے ملازم نے پولیس کے پاس مقدمہ درج کرایا تھا کہ وہ مذکورہ اسٹور سے انڈے لیکر گیا جس میں سے کچھ انڈے پلاسٹک کے نکلے جس پر پولیس نے اسٹور کے مالک کو گرفتار کرلیا تھا جسے بعد ازاں عدالت نے ضمانت پر رہا کیا تھا

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں