معاشی استحکام اور خودانحصاری کے لیے انڈسٹرئیلائیزیشن ایک اہم سنگ میل رکھتی ہے،تیمور تالپور

بدھ 23 اکتوبر 2019 17:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) فروغِ معیشت کا انحصار صنعتی ترقی پرہے اور صنعتی ترقی جدت اور ندرت کی مرہون منت ہے۔معاشی استحکام اور خودانحصاری کے لیے انڈسٹرئیلائیزیشن ایک اہم سنگ میل رکھتی ہے۔۔پاکستانی انجینئرز اور تخلیق کاروں نے کار کا ڈیزائن تخلیق کرکے صنعتی ترقی کی راہ ہموار کی ہے۔یہ کار ابھی ڈیجیٹل کے مرحلے میں ہے جس سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی افادیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شعبہ کتنا اہم اور ضروری ہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی قوم و ملک کی ترقی میں نمایاں اور اہم کردار ادا کررہی ہے۔ہمیں پڑھنے سے زیادہ سیکھنے پر توجہ دینی چاہئے۔ طلباء اور ریسرچرز ہی حقیقی معنوں میں ملک کا مستقبل سنوارتے ہیں۔یہ بات انفارمیشن سائنس ٹیکنالوجی کے صوبائی وزیر محمد تیمور تالپور نے سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور ڈائس فاؤنڈیشن (USA) کے زیر اہتمام منعقدہ Automotive 2019 کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

وہ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔انھوں نے کہا کہ ڈائس (DICE) مختلف اداروں کے ساتھ مل کر ان کے تحقیقی کاموں میں معاونت کر رہی ہے۔انھیں مالی، تیکنیکی و دیگر سہولیات فراہم کر رہی ہے جس کے لیے وہ بجا طور پر تحسین کی مستحق ہے۔ڈائس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ادارے کو قائم کرنے والے اوورسیز پاکستانی ہیں جن کے دل اپنے وطن کی محبت سے سرشار ہیں اور وہ اپنے ملک و قوم کے لیے کچھ نہ کچھ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔

اس طرح کی تقریبات ہمارے نوجوانوں کو عصرِ حاضر کے دانشوروں سے ملنے کا موقع فراہم کرتی ہیں جو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کا محرک بنتے ہیں۔ سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ وقت اور ضرورت سب سکھا دیتی ہے۔جب تک حکومتی ادارے اور اکیڈمیا ایک پیج پر نہیں آئیں گے ہم ترقی نہیں کر پائیں گے۔سرسید یونیورسٹی ایک ٹیکنالوجی کی یونیورسٹی ہے اور وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کو اس سے جُڑا ہوا ہونا چاہئے۔

نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع مہیا کئے جائیں۔سرسید کا مشن تھا کہ ٹیکناجی کو عام کریں اور ٹیکنالوجی گھر گھر پہنچ جائے۔ ہم سہولت کار نہیں بلکہ سہولت پسند ہیں۔جو چیزیں ہم آسانی سے بنا سکتے ہیں انھیں بھی ہم باہر سے منگواتے ہیں۔ترجیحات کو بدلنا ہوگا۔برآمدات اور درآمدات کے توازن کو بدلنا ہوگا تبھی خوشحالی آئے گی۔انھوں نے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ حکومت، طلباء کے ڈیزائن جدید اور نئے پروجیکٹس کی مالی معاونت کرے تاکہ وہ اپنے ان منفرد آئیڈیاز کو عملی شکل دے سکیں۔

پروجیکٹس کو مارکیٹ کے قابل بنانے اور ان کی مارکیٹنگ کے لیے آسانیاں فراہم کرے۔سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ جدت ترقی کی کنجی ہے۔سرسید احمد خان نے تعلیم پر بڑا زور دیا کیونکہ اگر ہم تعلیم حاصل نہیں کریں گے توہم بطور قوم زندہ نہیں رہ پائیں گے۔پاک جاپان بزنس فورم کے چیئرمین سہیل احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے کام سے عشق ہونا چاہئے۔

عشق ہی ہنر کی بلندیوں کو چھونے کا ذریعہ بنتا ہے۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی، تعلیمی اور صنعتی اداروں کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور اسکے فروغ کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔اوورسیز پاکستانیوں کی قائم کردہ ڈائس فائونڈیشن پاکستانی ٹیکنالوجسٹ، انجینئرز، بزنس مین، صنعتکاورں اور اسکالرز پر مشتمل ہے جو پاکستانی نوجوانوں کو نہ صرف رہنمائی کرے گی بلکہ ان کو سیکھنے کے مواقع بھی فراہم کرے گی اور ان کے کیریئر کے سفر میں مددگار ثابت ہوگی۔ پروگرام کے آخر میں سر سید یونیورسٹی کے رجسٹرار سید سرفراز علی نے اظہار تشکر پیش کیا۔اس موقع پر وائس ایڈمرل (ر) عارف اللہ حسینی، ڈاکٹرخورشید قریشی،سعد الٰہی، پروگرام آرگنائزر عبیر جاوید و دیگر بھی موجود تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں