سیاسی مقاصد کے لئے اہم اداروں کو توڑنے اور کمزور کرنے کی روش بدلنا ہوگی۔ میئر کراچی

جمعرات 24 اکتوبر 2019 00:01

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سیاسی مقاصد کے لئے اہم اداروں کو توڑنے اور کمزور کرنے کی روش بدلنا ہوگی، بلدیاتی اداروں کو بااختیار اور مضبوط بنائے بغیر ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل نہیں کی جاسکتی، شہری مسائل کے حل میں غفلت اور لاپرواہی نے بنیادی انفراسٹرکچر تباہ کردیا، درست فیصلے کئے جاتے تو آج اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا، شہر کی بہتری کے لئے تمام اداروں سے مشاورت کے لئے تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ (NIM) میںملک کے مختلف شہروں سے سینئر مینجمنٹ کورس میں شرکت کرنے والے افسران پر مشتمل ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس نے بدھ کو عبدالحسیب کی قیادت میں میئر کراچی سے ملاقات کی اور بلدیاتی نظام اور شہری مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

میئر کراچی وسیم اختر نے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ سول سروسز افسران خود کو سیاسی دبائو سے آزاد رکھ کر ملک کی بہتری کے لئے کام کریں، وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے شہر کو اون کریں اور اس کے حقوق کے لئے ہر سطح پر آواز اٹھائیں، بلدیاتی ادارے ہی جمہوریت کی بنیادی نرسری ہیں اور شہری مسائل کے دیرپا اور پائیدار حل کی اہلیت بھی انہی کے پاس ہے جبکہ صوبائی حکومت کا کام صرف قانون سازی ہے، بہتر نتائج کے لئے اختیارات نچلی سطح پرمنتقل ہونا چاہئیں، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی محدود وسائل کے باوجود 3 کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کو بنیادی شہری سہولیات فراہم کر رہی ہے تاہم اسے مشکلات کا سامنا ہے ، سپریم کورٹ کی ہدایات پر بلدیاتی انتخابات کرادیئے گئے مگر اختیار نہیں دیا گیا جبکہ دنیا بھر میں شہریوں کے بنیادی مسائل کے فوری حل کے لئے بلدیاتی اداروں کو مستحکم بنایا گیا ہے جب تک وسائل نہیں ملتے شہری مسائل کو مکمل طور پر حل نہیں کیا جاسکتا،انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس وقت مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے جن میں فراہمی و نکاسی آب ، صحت و صفائی ، ٹرانسپورٹ، ماحولیات سمیت مختلف شعبے سرفہرست ہیں، لوگ اپنے مسائل کے حل کے لئے بلدیاتی اداروں کی طرف دیکھتے ہیںمگر واٹر بورڈ، بلڈنگ کنٹرول، ماسٹر پلان اور ٹرانسپورٹ کے معاملات پر بلدیاتی اداروں کا کوئی کنٹرول نہیں بلکہ یہ ذمہ داری صوبائی حکومت نے خود سنبھال رکھی ہے، اصل مسئلہ فنڈنگ کا ہے، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے تحلیل شدہ محکمے اگر واپس مل جائیں تو اس سے ریونیو میں اضافہ ہوگا، آکٹرائے کی مد میں فنڈز باقاعدگی سے ریلیز ہوں تو کے ایم سی اور ڈی ایم سیز اپنے طور پر بہت سے منصوبے بنا سکتی ہیں، بیٹرمنٹ ٹیکس اور کمرشلائزیشن چارجز سمیت مختلف مدات میں رقوم فراہم کی جانی چاہئیں، وسائل میسر آئیں تو اولین ترجیح شہر میں فراہمی آب کا نظام ٹھیک کرنا ہوگا جس کے بعد سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ، سیوریج نظام اور اسپتالوں کی حالت کو بہتر بنائیں گے، میئر کراچی نے کہا کہ گزشتہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی کم ظاہر کی گئی جس سے سی پیک منصوبہ بھی متاثر ہونے کا امکان ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی پورے ملک کی معیشت کو چلا رہا ہے اس کے لئے غیرمعمولی پالیسی بننی چاہئے، کراچی بہتر ہوگا تو پورے ملک کو اس سے فائدہ ہوگا، کراچی کا ماسٹر پلان کے ایم سی کے تحت ہونا چاہئے، شہر ، صوبے اور ملک کی بہتری کے لئے اب سیاست سے بالاتر ہوکر کام کرنا ہوگا، تجاوزات کے خلاف کارروائی کے حوالے سے میئر کراچی نے کہا کہ کراچی میں پارکس،کھیل کے میدانوں ، سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ مافیا کا راج تھا جسے ختم کرنے کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر انسداد تجاوزات کی کارروائی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور تمام تجاوزات کے خاتمے تک یہ کام جاری رہے گا، شہر میں فٹ پاتھوں ،پارکس اور نالوں پر 40 ،45 سال سے قائم تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا تاہم ابھی بہت کام کرنا باقی ہے، ماضی میں کراچی کو بری طرح نظر انداز کیا گیا جبکہ تجاوزات مافیا نے شہر کے کونے کونے میں اپنے قدم جما لئے تھے، کراچی کا بنیادی انفراسٹرکچر بہتر ہوجائے تو غیرملکی سرمایہ کار یہاں آنے کے لئے تیار ہیں ، انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ صرف ترقیاتی کاموں میں ہی لگنا چاہئے، سیاسی پارٹیاں اگر سیاست سے بالاتر ہو کر لوگوں کے بنیادی مسائل حل کرنے پر آمادہ ہوں تو تبدیلی آسکتی ہے، کرپشن کے خاتمے کے لئے رولز میں ترامیم کرناہوں گی، ترقیاتی کاموں کی رفتار کو بڑھائے بغیر کارکردگی میں بہتری لانا ممکن نہیں، آخر میں وفد کے سربراہ نے میئر کراچی وسیم اختر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس ملاقات کے ذریعے کراچی کی اصل صورتحال اور مسائل کی وجوہات کے حوالے سے آگاہی حاصل ہوئی،کراچی کے مسائل گھمبیر شکل اختیار کرگئے ہیں لہٰذا صوبائی اور وفاقی حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں