آئی این ٹی بی اے یوکی جانب سے پاکستان میں 15تا 17نومبر تک جاری رہنے والی پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان

کانفرنس میں برطانیہ ‘ امریکہ ‘ ملائیشیا ‘ پولینڈ ‘ چین‘آسٹریلیا ‘ ایران ‘ جنوبی افریقہ اور اسپین سمیت دنیا بھر سے لگ بھگ 30 غیر ملکی مندوبین اور پانچ غیر ملکی طلباء کی شرکت متوقع

منگل 12 نومبر 2019 23:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 نومبر2019ء) کراچی پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں آئی این ٹی بی اے یو)انٹرنیشنل نیٹ ورک فار ٹریڈیشنل بلڈنگ ‘ آرکیٹیکچر اینڈ اربن ازم( کی جانب سے پاکستان میں 15تا 17نومبر تک جاری رہنے والی پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ۔ یہ کانفرنس دو دن مکلی میں جبکہ ایک دن کراچی میں منعقد کی جائے گی۔

مکلی میں منعقدہ کانفرنس کاعنوان ارتھ اینڈ ہیریٹیج کالنگ ‘اے کیس آف مکلی اینڈ کراچی منتخب کیا گیا ہے۔اس کانفرنس میں برطانیہ امریکہ ‘ ملائیشیا ‘ پولینڈ ‘ چین‘آسٹریلیا ‘ ایران ‘ جنوبی افریقہ اور اسپین سمیت دنیا بھر سے لگ بھگ 30 غیر ملکی مندوبین اور پانچ غیر ملکی طلباء کی شرکت متوقع ہے جبکہ تقریباً 250 قومی مندوبین اور طلباء کراچی ‘ حیدرآباد ‘ عمرکوٹ ‘ لاہور پشاور اور اسلام آباد سے اس کانفرنس میں شریک ہوں گے ۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس کی تشکیل آئی این ٹی بی اے یو پاکستان کی جوائنٹ سکریٹری اور اسٹار لنکس پی آر کی چیف آپریٹنگ آفیسر شہناز رمزی نے کی ۔ انہوں نے سماجی اور معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے اپنی پبلک ریلیشنگ کی خدمات پیش کی ہیں۔شہناز رمزی نے پریس کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’’بین الاقوامی کانفرنس گرین سسٹین ایبل آرکیٹیکچر پر توجہ دے گی اور اسے کراچی کے تاریخی فن تعمیر اور ملائشیا کے نوآبادیاتی فن تعمیر پر نمائش کے ساتھ جوڑ دے گی۔

اس کانفرنس کے انعقاد میں بین الاقوامی آئی این ٹی بی اے یوکے علاوہ آئی این ٹی بی اے یوپاکستان ‘ بین الاقوامی تنظیم ورلڈ ہیبی ٹیٹ ایوارڈز اور کامن ویلتھ ہیبی ٹیٹ فورم کا تعاون بھی شامل ہے۔ اس تعاون کی وجہ سے پائے کے ہیومنٹیرین ‘ آرکیٹکچرزاورکنزرویشنسٹس اس کانفرنس میں شرکت کرسکیں گے اور یہ کانفرنس آرکیٹکچر اور ماہرین کی سب سے نمایاں تقریب ثابت ہوگی۔

بعد ازاں بانی چیئرپرسن آئی این ٹی بی اے یو پاکستان یاسمین لاری نے آئی این ٹی بی اے یو انٹرنیشنل کے پس منظر پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب مکلی ورلڈ ہیریٹیج سائٹ (ٹھٹھہ) کے قریب زیرو کاربن کلچرل سنٹر (زیڈ سی 3) میں منعقد ہوگی ۔اس سیشن میں ہیریٹیج فاؤنڈیشن آف پاکستان کو ان کے پاکستان چولہا کے لئے انہیں ورلڈ ہیبی ٹیٹ ایوارڈ 2018 ٹرافی پیش کیا جائے گا جبکہ ساٹھ ہزار سے زائد پسماندہ خواتین کی ترقی کے سفر کا جشن بھی منایا جائے گا۔

کانفرنس کے دوران پرنس اینڈ پرنس آف ویلز وِل کے تعاون سے ارتھ اینڈ بمبو آئی این ٹی بی اے یو ٹریننگ اینڈ ریسورس سینٹر کا افتتاح کیا جائے گا۔پاکستان کے فن تعمیرات کے بین الاقوامی ماہرین اور طلباء پر مشتمل تین اتنہائی اہم سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا جس میں لیکچرز اور ہاتھوں سے کئے جانے والے کاموں کے حوالے سے اہم نکات زیر بحث آئیں گے جب کہ گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کے ذریعے گلوبل وارمنگ کے خطرے کو گھٹانے کے طریقوں پر توجہ دی جائے گی۔

کانفرنس کے آخری کراچی میں ملائشیا کے نوآبادیاتی فن تعمیر کے ساتھ مل کر کراچی کے تاریخی فن تعمیر کے افتتاح کا مشاہدہ ہوگا ۔ اس موقع پر کراچی کی ثقافتی خوبصورتی واپس لانے کے لئے ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کی جانے والی سرگرمیوں کو اُجاگر کیا جائے گا جس کی ہدایت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی دی ہے۔کانفرنس میں آئی این ٹی بی اے یو کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیریٹ وینبرگ جیمز گرین (رچرڈ گریفتھزآرکیٹیکٹس) ‘ سی ای او اسپیریچول چارڈز جنوبی افریقہ سافیہ موسی ‘آئی این ٹی بی اے یو کی ممبر ایگزیکٹو کمیٹی ہادی رضوی اور اعزازی خزانچی سعدیہ فاضلی نے خطا ب کرتے ہوئے اپنے ‘اپنے کردار اور توقعات کی بابت شرکاء سے گفتگو کی ۔

آئی این ٹی بی اے یو پاکستان کے ایگزیکٹو کمیٹی کے چند اہم ممبران اس موقع پر موجود نہیں تھے ‘تاہم اس منصوبے کی سربراہی کرنے والے اعزازی سیکریٹری مراد جمیل ‘ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران خدیجہ جمال اور طارق قیصر نے کانفرنس میں شرکت کی۔واضح رہے کہ 2001ء میں قائم ہونے والا آئی این ٹی بی اے یو ایک بین الاقوامی نیٹ ورک ہے جو ہزہائی نس پرنس آف ویلز کی سرپرستی میں قائم کیا گیا ۔

دنیا بھر کے 100سے زائد ممالک میں اس کے 32سے زائد چیپڑز اور 6000سے زائد ممبران فعال ہیں۔اس نیٹ ورک کے قیام کامقصد رہائش کے لئے روایتی عمارات ‘ آرکیٹیکچر اور شہریت کے بہترین مقامات کی تشکیل ہے ۔ہیریٹیج فاؤنڈیشن ‘ انٹی بی اے انٹرنیشنل اور ورلڈ ہیبی ٹیٹ کانفرنس کے معاونین ہیں جبکہ کانفرنس کے انعقاد میں محکمہ ثقافت و سیاحت حکومت سندھ ‘چیف سیکرٹری سندھ اور کراچی اور حیدرآباد کے کمشنرز کا تعاون شامل ہے۔

دیگر معاونین میں نیون پینٹ ‘ لکی سیمنٹ ‘ کوکاکولا‘ آئس برگ انڈسٹریز ‘ پی سی آئی‘اینویکریٹ ‘ بیچ لگڑری ہوٹل ‘ ایس عبداللہ ہومز اور انٹرفیس کے نام قابل ذکر ہیں جن کی مدد سے اس بین الاقوامی اہمیت کی حامل کانفرنس کا انعقاد ممکن ہوسکا۔کانفرنس کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن ہوا جس کے بعد ہلکے پھلکے لوازمات کے ذریعے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں