پاکستانی انجینئرز کی ڈگریاں امریکہ اور یورپ میں قابل قبول ہو گئیں،سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری

سائنس کی ترقی اور جدید طرزِ زندگی کے فروغ کے ساتھ ساتھ کیمیائی طریقوں سے تیار کردہ اشیا کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے،ڈاکٹر تبسم محبوب

بدھ 13 نومبر 2019 19:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2019ء) پاکستان انجینئرنگ کونسل کی سابق چیئرپرسن سینیٹرانجینئر رخسانہ زبیری نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کی کوششوں سے پاکستان کو واشنگٹن اکارڈ کی تنظیم کا مستقل ممبربنانے کی منظوری دی گئی جس پر میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتی ہوں اور واشنگٹن اکارڈ کی پاکستان کو تنظیم کا مستقل ممبر بنانے کی منظوری کے بعد اب پاکستانی انجینئرز کی ڈگریاں امریکہ اور یورپ میں قابل قبول ہو گئیں۔

اس سے قبل پاکستانی انجینئرز کو بیرون ملک مزید تعلیم اور ملازمت کے لئے اضافی امتحان دینا ہوتا تھا۔ مستقل ممبر شپ سے پاکستانی انجینئرز پر عائد اضافی امتحان کی شرط ختم ہو گئی۔اگر آپ پاکستانی انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ ہیں تو بین القوامی انجینئرزکے رجسٹرپر آپ کا نام آئے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے زیر اہتمام اور شعبہ ہذا کے فارغ التحصیل طلبہ کے تعاون سے اسٹاف کلب کے سبزہ زار پر منعقدہ ’’سالانہ تقریب اورعشائیے ‘‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انجینئررخسانہ زبیری نے مزید کہا کہ آج کل ڈاکٹر زکے حوالے مختلف ممالک میں مسائل چل رہے ہیں لیکن پاکستان انجینئرنگ کونسل کی کاوشوں سے بین الاالقوامی سطح پر انجینئرز کا یہ مسئلہ حل ہوگیا ہے۔انہوں نے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کی انچارج ڈاکٹر شگفتہ اشتیاق کو کامیاب پروگرام کے انعقاد پرمبارکبادبھی پیش کی۔جامعہ کراچی کی قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر تبسم محبوب نے کہا کہ سائنس کی ترقی اور جدید طرزِ زندگی کے فروغ کے ساتھ ساتھ کیمیائی طریقوں سے تیار کردہ اشیا کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔

روزبہ روز نئی قسم کی اشیا وجود میں آرہی ہیں اور انھیں زیادہ سے زیاد قابلِ استعمال اور کارآمد بنانے کے لیے تحقیق کا عمل جاری ہے۔ انچارج شعبہ کیمیکل انجینئرنگ جامعہ کراچی ڈاکٹر شگفتہ اشتیاق کی قیادت میں شعبہ کیمیکل انجینئرنگ بہت تیزی سے ترقی کررہاہے اور میں ڈاکٹر شگفتہ اشتیاق اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔انسٹی ٹیوٹ آف انجینئر ز کے صدر اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کے مستقل رکن انجینئر سہیل بشیر نے کہا کہ بین الاقومی ماڈیولز کی کچھ ضروریات ہیں جس میں یہ ہے کہ اتنے فیصد انجینئرنگ کانصاب ہونا چاہیئے ،اتنامیتھمیٹکس اور اتنے فیصد ہیومینٹیز ہوناچاہیئے اگر اس نصاب کے حساب سے آپ کا کورس ڈیزائن نہیں ہوا ہوتوآپ جب بین الاقوامی سطح پر کہیں جائیں گے توآپ کو الگ سے امتحان دیناپڑتاہے۔

لیکن آپ لوگ خوش قسمت ہیں کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بین الاقوامی ماڈیولز کو نصاب کاحصہ بنایا اور واشنگٹن اکارڈ کا مستقل ممبربننے کے بعد سے پاکستانی انجینئرز کی ڈگریاں امریکہ اور یورپ میں قابل قبول ہو گئیں۔انچارج شعبہ کیمیکل انجینئرنگ جامعہ کراچی ڈاکٹر شگفتہ اشتیاق نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جامعہ کے فارغ التحصیل طلبہ اس ادارے کے سفیر ہوتے ہیں جوپوری دنیا میں اپنا لوہا منواکر اس ادارے کا نام روشن کرتے ہیں۔

جامعہ کراچی اور بالخصوص شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے طلبہ پوری دنیا میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ،یہ ہی طلبہ بین الاقوامی اور قومی صنعتوں اور اپنی جامعہ کے مابین پل کا کردار بھی اداکرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی ذاتی دلچسپی کی بدولت شعبہ ہذا کی زیر تعمیر نئی عمارت کی تعمیر مکمل ہوئی اور طلباوطالبات کو نئی عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے۔

سابق چیئر مین شعبہ کیمیکل انجینئرنگ جامعہ کراچی ڈاکٹر فصیح اللہ نے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے قیام سے لے کر اب تک کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی روشنی ڈالی اور شعبہ میں ہونے والے کام اور نصاب کے حوالے سے حاضرین کو آگاہ کیا۔جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد فرقان علی نے کہا کہ ہم نے جامعہ کراچی میں امریکن انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل انجینئرنگ اسٹوڈنٹس چیپٹر تشکیل دیا ہے اور جلد ہی چیپٹر میں طلبہ کی کابینہ بھی تشکیل دی جائے گی۔

مذکورہ چیپٹر کی تشکیل کا مقصد جامعہ کراچی کے شعبہ ہذا کے طلبہ کو بین الاقوامی شناخت دینا ہے جس کی بدولت طلبہ کو ای بکس،انٹرن شپ اور ملازمت کے مواقع میسر آئیں گے اور اس چیپٹر کے تحت فی الحال 80 سے زائد طلباوطالبات کی رجسٹریشن ہوچکی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں