بارش اور جعلی بیج کی وجہ سے ٹماٹر کی پیداوار کم ہوئی، کئی اضلاع میں ٹڈی دل کے بچے موجود ہیں

صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو کی پریس کانفرنس

جمعرات 14 نومبر 2019 20:44

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) سندھ کے وزیرزراعت محمد اسماعیل راہو نے کیا ہے کہ بارش ہونے اور جعلی بیج ملنے کی وجہ سے ٹماٹر کی پیداوار اس سال کم ہوئی، ٹماٹر مہنگے بھی اسی وجہ سے ہوئے ہیں، کئی اضلاع میں ٹڈی دل کے بچے موجود ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ سندھ کے کئی اضلاع میں ٹڈی دل کے ابھی بھی بچے موجود ہیں، اس سے بڑی تباہی آسکتی ہے، وفاق کو ایمرجنسی اقدام اٹھانے چاہیے، وزیراعلی سندھ نے بھی وفاق کو آگاہ کیا تھا جس کا کوئی جواب نہیں ملا، سندھ میں 31 مئی 2019 میں ٹڈی دل آئی تھی جس کے بعد فوری اجلاس طلب کئے اور اسپرے کا حکم دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کا خاتمہ کرنا پلانٹ پروٹیکشن کا کام تھا مگر انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

(جاری ہے)

سکھر، نوابشاہ، عمر کوٹ، جامشورو، ٹنڈوالھیار، خیرپور اور دیگر اضلاع میں ٹڈی دل نے فصلوں پر حملہ کیا مگر سندھ حکومت نے فوری اقدام کئے اور اسپرے کروایا، ٹڈی دل کے اطلاع کے لئے 15 اضلاع میں مانیٹرنگ کنٹرول روم قائم کئے، وفاق اور اسپارکو کو کئی بار آگاہ کیا خط لکھے کہ ٹڈی دل آرہی ہے، الرٹ رہنے کا بھی کہا گیا۔

اسماعیل راہو نے کہا کہ وفاق نے ایک ٹوٹا جہاز دیا پانچ ہزار ایکڑ پر اسپرے کیا پھر واپس چلاگیا اور صرف چار گاڑیاں دی گئیں وہ بھی چلتے چلتے بند ہو رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کااختیار پلانٹ پروٹیکشن کے پاس ہے، ٹڈی دل یمن سے ہوتے ہوئے بلوچستان پھر سندھ میں داخل ہوئی، سندھ حکومت نے ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ایک لاکھ 48 ہزار ایکڑ زمین پر اسپرے کروایا۔

محمداسماعیل راہو نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ بارش ہونے اور جعلی بیج ملنے کی وجہ سے ٹماٹر کی پیداوار اس سال کم ہوئی، ٹماٹر مہنگے بھی اسی وجہ سے ہوئے ہیں، ٹماٹر سندھ میں دیگر صوبوں سے سستے مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 16 ملین روپے اس وقت تک سندھ حکومت ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے اسپرے پر خرچ کر چکی ہے اور آئندہ کے لئے بھی اقدام کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں کنٹرول روم قائم ہیں اور روزانہ رپورٹ دی جاتی ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری زراعت اور ڈی جی زراعت بھی موجود تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں