اخبار ی ہاکرز کے اسٹالز کوتجاوزات کا نام دے کر منہدم نہ کیا جائے،راشد علی خان

اسٹالز کے ختم کرنے سے بے روز گاری پھیلے گی جس سے گھروں و دفاترمیں بھی بر وقت اخبارات کی ترسیل میں شدید رکاوٹ ہو گی، چیئرمین الراشد فائونڈیشن آف پاکستان

جمعہ 15 نومبر 2019 23:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2019ء) الراشد فائونڈیشن آف پاکستان کے چیئرمین راشد علی خان نے کہا ہے کہ اخبار ی ہاکرز کے اسٹالز کوتجاوزات کا نام دے کر منہدم نہ کیا جائے انہوںنے کہاکہ اخبار کے اسٹالز کے ختم کرنے سے بے روز گاری پھیلے گی جس سے گھروں و دفاترمیں بھی بر وقت اخبارات کی ترسیل میں شدید رکاوٹ ہو گی جبکہ پوری دنیا میں اخبارات کے اسٹالز فٹ پاتھوں پر موجود ہوتے ہیں راشد علی خان نے کہا کہ مرحوم سابق کمشنر کراچی ایم ایم عثمانی نے ہاکرز کو 4x4کے اسٹالز لگانے کی اجازت دی تھی جس پر آج تک عملدرآمد ہو رہا تھامگر اب کراچی کے ہاکرز اخباری اسٹالز کو ختم کیا جا رہا ہے جس سے ہاکرز میں شدید بے چینی پیدا ہو گئی ہے انہوںنے کہاکہ جو اسٹال 4x4سے زیادہ بڑی جگہ پر لگائے گئے ہیں یا جن میں اخبارات اور رسائل فروخت کرنے کے بجائے دیگر کاروبار کئے جا رہے ہیں انہیں ہٹا دیا جائے راشد علی خان نے کہا کہ پہلے ہی اخبارات اشتہارات نہ ملنے اور دیگر مسائل کی وجہ سے بند ہو رہے ہیں اوراخبارات کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے اخبارات خریدنے والوں میں کمی کی وجہ سے بھی ہاکرز معاشی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں کراچی میں ہاکرز کی تعداد جو پہلے 250 کے قریب تھی وہ گھٹ کر آدھی بھی نہیں رہی انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے سبب آمد نی میں کمی کے باعث اکثر ہاکرز نے اخبارات فروخت کرنے کے بجائے دیگر پیشے سے وابستہ ہو گئے ہیں راشد علی خان نے کہا کہ اگر بچے کچے ہاکرز کے اسٹالز کوبھی ختم کردیا گیا تو پھر اخبارات کی فروخت میں مزید کمی واقع ہوگی اور جب اخبارات عوام تک پہنچے گے ہی نہیں تواس سے بلواسطہ اور بلا واسطہ اخباری صنعت کو بھی نقصان پہنچے گا انہوںنے کہاکہ سڑکوں فٹ پاتھوں سے تجاوزات ضرور ختم کی جائیں تا کہ ٹریفک کی روانی اور پیدل چلنے والوں کی مشکلات میں کمی ہو سکے مگر اخبارات کے اسٹال جو تجاوزات میں شمار نہیں ہوتے انہیں توڑنا یا ختم کرنا غریب ہاکرز کے ساتھ سراسر ظلم ہے راشد علی خان نے کہا کہ یہی وہ ہاکرز ہیں جو خراب سے خراب موسم چاہے آندھی ہو یا طوفان یا بارش غرض حالات کیسے ہی ہوں یہ وقت پر اخبارات گھروں اور دفاتر پر پہنچا تے ہیں اور سب کو با خبر رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک جن میں کئی کئی سو ٹی وی چینلز اور ایف ایم ریڈیو ہونے کے باوجود بھی وہاں آج بھی بڑی تعداد میں اخبارات چھپتے ہیں اور ان کے اسٹال بھی موجود ہیں راشد علی خان نے کہا کہ صرف بھارت جہاں دنیاکی سب سے بڑی فلم انڈسٹری موجود ہے وہاں پر ساڑھے آٹھ سوٹی وی چینلز‘750سے زائد ایف ایم ریڈیو ہونے کے با وجود بھی 45ہزار سے زائد اخبارات شائع ہوتے ہیں اور وہاں ان کے اسٹالز بھی فٹ پاتھوں پر موجود ہیں انہوں نے کہا کہ الیکٹرونک میڈیا کی ترقی اپنی جگہ مگر اس کے با وجود ایران ‘ امریکہ‘برطانیہ ‘ چائنا اور دیگر ممالک میں اخبار فٹ پاتھ پر ہی فروخت کئے جاتے ہیں اور ہاکرز کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ پاکستان میں نہ تو صحافیوں کو مراعات اور سہولیات حاصل ہیں اور نہ ہی اخبار ی صنعت سے جڑے ہوئے ہاکرز کو کسی بھی قسم کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ۔

#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں