, پاکستان میں حافظے کی کمزوری کو بڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ایک دماغی اور زندگی کو کم کرنے والا مرض ہے،ماہرین

جمعہ 22 نومبر 2019 20:25

ٰکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2019ء) تربیتی ورکشاپ سے پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع،پروفیسر اقبال آفریدی،پروفیسر حیدر علی نقوی،ڈاکٹر صفیہ اعوان سمیت دیگر ماہرین دماغ و اعصاب نے شہر بھر کے زیرتربیت ماہرین دماغ و اعصاب کو حافظے کی کمزوری (الزائمر ) کے حوالے جدید تحقیقات اور علاج کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر ماہرین دماغ و اعصاب پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع،پروفیسر اقبال آفریدی،پروفیسر حیدر علی نقوی،ڈاکٹر صفیہ اعوان نے بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حافظے کی کمزوری (الزائمر ) کو بڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ایک دماغی اور زندگی کو کم کرنے والا مرض ہے۔

محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 10لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں لیکن لوگوں کی اکثریت اس بیماری سے لاعلم ہے۔

(جاری ہے)

اس کی ابتدائی علامات میں حافظہ کی کمزوری ، یادداشت کی کمی و روز مرہ سرگرمیوں کا بھول جانا شامل ہے ،جب مرض بڑھتا ہے تو مریض کھانا کھانا، کپڑے پہننااور گھرکے پتے سمیت اپنے بچوں اورقریبی عزیزواقارب تک کوبھولنا شروع ہو جاتاہے۔

اس کی کیفیت چھوٹے بچے کی سی ہو جاتی ہے۔جسے کسی بات کا علم نہیں ہوتا۔ایسی صورت میں مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق الزائمر کی ابتدائی شکل ڈیمنشیا (نسیان) دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا مرض ہے جس کے مریضوں کی تعداد تقریباً پانچ کروڑ ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق 2050ئ تک اس مرض سے متاثرہ افراد تعداد تین گنا تک بڑھ سکتی ہے۔

ماہرین نے کہا کہ حافظیکی کمزوری (الزائمر ) کی تاحال کوئی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی۔ عموماً 60سال کی عمر کے بعد دماغ کے خلئے ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جن کا تعلق حافظے، سوجھ بوجھ اور شخصیت سازی سے ہوتا ہے نتیجتاً انسان حساب کتاب اور سوچ بچارتک نہیں کر سکتا اور چیزوں کو بھولنا شروع ہو جاتا ہے۔ماہرین دماغ و ذہنی امراض کے مطابق الزائمر کے لاحق ہونے کا کوئی معروف سبب ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا لیکن وٹامن بی 12کی کمی، بلند فشار خون، شوگر ، نیند کی کمی اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے منفی اور مثبت صحت عادات دیر تک سونا اور جاگنا ، چکنائی اور بھاری غذاؤں کا استعمال یاداشت کمزوری کی وجہ بنتی ہے بے خوابی کی شکایت صبح اٹھ کر سر میں درد ہونا دن بھر جسم بوجھل رہنا سوتے میں سانس پھولنا خراٹے لینا قوت یاداشت کی کمزوری کی واضح علامات اور وجوھات ہو سکتی ہیں جو افراد نیند کی گولیاں اینٹی ڈپریشن اور سر درد کی گولیوں کا استعمال کرتے ہیں تو ان کو ذہنی کمزوری یا بھولنے کی شکایت ہوسکتی ہے مستقل افسوردگی مایوسی تنہائی اورذہنی تناؤ کا شکار افراد کی قوت یاداشت جلد متاثر ہوتی ہے مستقل بلڈ پریشر ہائی رہنے کے باعث دماغ کی رگوں میں خون جم جاتا ہے جس کے باعث دماغ اپنے کام بھر پور طریقے سے انجام نہیں دے پاتا اور قوت یاداشت کمزور ہوجاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں 60سال سے زائد عمر کے 10فیصد افراد کو یہ بیماری لاحق ہے۔یہ بہت تیزی سے بڑھتی ہے اس لئے ابتدا میں اس کی تشخیص بہت ضروری ہے۔ اگرچہ اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم بروقت تشخیص کے بعد اس کی پیچیدگیوں اور رفتار کو کم کیا جاسکتاہے۔ جو افراد زیادہ سوچ بچار، دماغ کے زیادہ استعمال اور ورزش سمیت صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کرتے ہیں انہیں اس بیماری میں مبتلا ہونے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں اس لیے صحتمند زندگی گذارنے سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے پاکستان میں اس حوالے سے لوگوں میں آگہی بہت کم ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ حافظیکی کمزوری (الزائمر ) میں انسان کے معمولاتِ زندگی، مزاج اور رویے میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں آنے لگتی ہیں جن پر اگر توجہ نہ دی جائے تو آگے چل کر یہ مرض خطرناک صورت اختیار کرتے ہوئے الزائمر میں تبدیل ہوجاتا ہے جو کہ لاعلاج مرض ہے۔روز مرہ زندگی کے امور میں تبدیلی آنے لگتی ہے۔ جیسے کہ آنے جانے کے معمول کے راستوں کو انسان بھولنے لگتا ہے۔

کچھ چیزیں جہاں معمول کے مطابق رکھتا تھا وہاں رکھنا بھول جاتا ہے۔ حساب کتاب میں، لین دین میں غلطیاں کرنے لگتا ہے۔ اس کی شخصیت میں تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ مزاج میں بھی تبدیلی کہ بعض اوقات انتہائی خوش مزاج تو کبھی ایسا کہ اس شخص سے وہ توقع نہیں کی جا سکتی۔ پھر وہ اپنی صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھتا۔#

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں