افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑمیں اشیاء کی اسمگلنگ، مارکیٹیں بھارتی اشیاء سے بھر گئیں،حاجی ندیم الرحمان

اسمگلنگ کے باعث کاجو، بادام، چھالیہ،کھوپرا،سفید ،کالی مرچ،لونگ کے درآمدکنندگان کو کروڑوں کانقصان ہورہاہے،چیئرمین پی کے ایم اے وزیراعظم عمران خان اسمگلنگ کی روک تھام کے اقداما ت کریں، آرڈی،ٹیکسوں میں کمی کی جائے،پاکستان کریان مرچنٹس ایسوسی ایشن کی اپیل

جمعہ 6 دسمبر 2019 23:44

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑمیں اشیاء کی اسمگلنگ، مارکیٹیں بھارتی اشیاء سے بھر گئیں،حاجی ندیم الرحمان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2019ء) پاکستان کریانہ مرچنٹس ایسوسی ایشن( پی کے ایم ای) کے چیئرمین حاجی ندیم الرحمان نے ٹیکسوں کی بھرمار،زائد ریگولیٹری ڈیوٹیز اور حکومت کی درآمدات پر کم سے کم انحصار کرنے کی پالیسی کے نتیجے میں درآمدات میں انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث درآمدات صرف25فیصد رہ گئی ہے جس سے اسمگلنگ میں بے پناہ اضافہ ہوگیا جو درآمدکنندگان کے لیے خطیر مالی نقصانات کا باعث بنی ہوئی ہے۔

حاجی ندیم الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل میں درآمدات کے شعبے کو تباہی سے بچانے کی درخواست کرتے ہوئے کہاہے کہ اسمگلرز بلاخوف وخطراسمگل شدہ مال کراچی سمیت ملک بھر کی مارکیٹوں میں سپلائی کر رہے ہیں جن میںکاجو، بادام، چھالیہ،کھوپرا،سفید ،کالی مرچ،لونگ ،پھلی دانہ اور دیگر آئٹمز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ اشیاء کئی ماہ سے درآمد نہیں کی جارہیں اس کے باوجود مارکیٹوں میں یہ اشیاء باآسانی دستیاب ہیں اسمگلرز درآمدی لاگت سے بھی کم قیمت پر مال فروخت کررہے ہیں جس کے نتیجے میں ایک جانب درآمدکنندگان کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہاہے تو دوسری طرف قومی خزانے کو بھی ریونیو کی مد میں خطیر نقصانات کا سامناہے۔

چیئرمین پی کے ایم اے نے یہ نشاندہی بھی کی کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ تجارت بند کی ہوئی ہے اس کے باوجود مارکیٹیں اسمگل شدہ بھارتی اشیاء سے بھری پڑی ہیں جبکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈکی آڑ میں بھی بغیر کوئی ٹیکس اداکیے بغیراسمگل شدہ اشیاء کراچی سمیت ملک بھرکی مارکیٹوں میں بلاخوف وخطر سپلائی کی جارہی ہیں جو ملک میں جاری معاشی بحران کو مزید بڑھانے کی اہم وجہ ہے۔

حاجی ندیم الرحمان نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسمگلنگ کی روک تھام کے مؤثر اقدامات کی ہدایت کریں اور ملکی طلب کو پورا کرنے کے لیے قانونی طور پر درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں کمی کریں تاکہ وہ اشیاء جن کی پیداوار ملک میں نہیں ہوتی یا بہت کم ہے ملکی طلب کو پورا کرنے کے لیے مناسب لاگت کے ساتھ درآمد کی جاسکیں اور عوام کو مناسب داموں یہ اشیاء میسر آسکیں۔اس اقدام سے حکومت کو خطیر ریونیو ملے گااور اسمگلنگ کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں