کراچی،بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا تیسرا روز

آرٹس کونسل آف پاکستان میں کلیات سرور ( سرور بارہ بنکوی ) کا اجرا ء

ہفتہ 7 دسمبر 2019 23:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2019ء) بارھویں عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے روز آرٹس کونسل آف پاکستان میں کلیات سرور ( سرور بارہ بنکوی ) کا اجرا کا پروگرام منعقد ہوا۔جس افتخار عارف ، ذکیہ سرور ، اشفاق حسین اور حوری نورانی نے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض آصف فرخی نے انجام دئیے۔ شرکاء نے کلیات سرور ( سرور بارہ بنکوی ) پر گفتگو کی۔

اس موقع پر سرور بارہ بنکوی پر ایک ویڈیو دکھائی گئی جوکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کے ارکان نے بنائی تھی ، وڈیو 1919 سے 1980 تک کی فلموں اور گانوں کی کلپنگ پر مبنی تھی۔افتخار عارف نے کہا کہ بہت خوشی ہوئی کہ سرور بارہ بنکوی کی دونوں کتابوں کے مجموعے کو ایک ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ ہمارے ادب کو اپنی زمین اور لوگوں سے جڑا ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

سرور بارہ بنکوی سے پہلی ملاقات کل پاکستان مشاعرہ میں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سرور بارہ بنکوی مشرقی پاکستان کے ادیبوں کے برابر کے تھے۔ سر فہرست شاعروں میں سرور بارہ بنکوی کا نام نہیں اتا۔ اگر سرور بارہ بنکوی اور فیض احمد صاحب اور دیگر کا نہ ہوتے تو ہم جو آج شاعری کرتے ہیں وہ بھی نہ کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ سقوطہ ڈھاکہ میں مغربی پاکستان کے شاعروں اور ادیبوں نے مشرقی پاکستان کے حوالے سے منفی کرادار ادا کیا۔

موجودہ پاکستان کے ادیبوں نے اس وقت ریاستی بیانیہ کا ساتھ دیا۔اگر کسی نے نہیں بھی دیا تو مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی تھی، اس تمام تر صورتحال کے باوجود سرور بارہ بنکوی نے مظلوموں کا ساتھ دیا تھا۔ اشفاق حسین نے کہاکہ سرور بارہ بنکوی ہمیشہ پاکستان میں امن و سلامتی کی دعائیں مانگتے تھے۔ سرور بارہ بنکوی سے ایک تعلق رہا اور ان سے آخری ملاقات اسوقت جب میںکینڈا جارہا تھا اور چند روز بعد بیرون ملک ان کے انتقال کی خبر ملی۔

انہوں نے کہاکہ سرور بارہ بنکوی ہمارے بہت مہربان اور نیاز مند تھے۔وہ اپنے سے چھوٹے کو بھیاپنے برابر لاکر بات کرتے تھے یہ خاصیت بہت کم لوگوں میں ہوتی ہے۔وہ ان شاعروں میں شمار ہوتے ہیں جو دلوںمیں گھر کر جاتے تھے۔حوری نورانی نے کہاکہ میرے لیے اعزاز سے کم نہیں کہ میں نے کلیات سرور ( سرور بارہ بنکوی) کو شائع کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ کلیات سرور کی اشاعت کے لیے بیرون ملک موجود ان کی صاحبزادی ایمن سے رابطہ رہا۔

سرور بارہ بنکوی صاحب کو پہلی مرتبہ اپنے ہی گھر میں سنا کیوں کہ وہ ہمارے گھر آیا کرتے تھے۔ ان کو سننے کے بعد بہت خوشی ہوئی تھی۔ پروفیسر ذکیہ سرور نے کہاکہ میں شاعروں اور ادیبوں کی مداح ہوں۔سرور بارہ بنکوی سے ہمارا بہت قریبی رشتہ تھا۔وہ ہمارے گھر کے فرد کی طرح ہوتے ہیں۔خوشی ہے کہ آج ان کے دونوں مجموعہ کو ایک مجموعہ میں شائع کیا جارہا ہی

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں