اردو کانفرنس میں جاپان اور پاکستان کے ادبی و ثقافتی روابط کے حوالے سے نشست

جاپان میں ا ردو کی تقریبا 350سے زائد کتابوں کا جاپانی زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ جاپانی یونیورسٹی کے پروفیسر کی گفتگو

اتوار 8 دسمبر 2019 00:04

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2019ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقدہ بارہویں عالمی ا ردو کانفرنس کے تیسرے دن جاپان اور پاکستان کے ادبی و ثقافتی روابط کے حوالے سے نشست منعقد کی گئی جس میں اس حوالے سے خصوصی گفتگو کی گئی۔ شرکائے گفتگو میں ہیرو جی کتاوکا اور مایامانے یاسر تھے جبکہ میزبانی کے فرائض خرم سہیل نے سرانجام دیئے۔

ہیروجی کتاوکا معروف ا ردو اسکالر اور گزشتہ پچاس سال سے ترویج ا ردو میں مصروف ہیں، غالب، فیض، اقبال اور منٹو کے تراجم ا ن کا خصوصی حوالہ تھا، ان دنوں وہ جاوید نامے کے جاپانی زبان میں ترجمے پر کام کررہے ہیں، اوساکا یونیورسٹی جاپان میں ترویج ا ردو کے بڑے مرکز کے طور پر مشہور ہے۔ جاپان کی تین یونیورسٹیوں میں ان دنوں ا ردو زبان کی ترویج پر کام ہورہا ہے، اوساکا یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی سطح پر بھی طالب علموں کو ڈاکٹریٹ کروانے پر کام ہورہا ہے، اوساکا یونیورسٹی کے استاد و شاعر سویامانے یاسر نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ جاپان میں ا ردو کی تقریبا 350سے زائد کتابوں کا جاپانی زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے، ا ردو لغت جاپانی، ا ردو ،فارسی اور عربی تقابلی لغت بھی منظر عام پر آچکی ہے، اوساکا یونیورسٹی جاپان کے تین ا ردو زبان کے طالب علموں نے بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی۔

(جاری ہے)

جاپان ا ردو زبان کا بڑا مرکز بنتا جارہا ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے متواتر ا ردو کتب کے تراجم اور ترویج ا ردو پر کام ہورہا ہے، ڈپٹی قونصلیٹ جنرل جاپان آشیدا کشونوری بھی اجلاس میں موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں