عوامی مینڈٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں،تنویر قریشی

شہر میں گورنینس نام کی چیزدکھائی نہیں دیتی ،ہر جانب کرپشن ،لاقانونیت اور ظلم کا بازار گرم ہے،جس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عوامی نمائندوںنے اس شہر کو مخصوص افراد کو ٹھیکے پر دے دیا ہو،اور وہ اپنی خواہشات اور مفادات کی تکمیل کے لئے قوم کو تعصبانہ اور مفاد پرستانہ سوچ کا شکار بنارہے ہیں،سیکرٹری مالیات مہاجر قومی موومنٹ پاکستان

جمعرات 12 دسمبر 2019 23:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 دسمبر2019ء) مہاجر قومی موومنٹ( پاکستان) سیکریٹر ی مالیات تنویر قریشی نے کہا کہ عوامی مینڈٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں،شہر میں گورنینس نام کی چیزدکھائی نہیں دیتی ،ہر جانب کرپشن ،لاقانونیت اور ظلم کا بازار گرم ہے،جس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عوامی نمائندوںنے اس شہر کو مخصوص افراد کو ٹھیکے پر دے دیا ہو،اور وہ اپنی خواہشات اور مفادات کی تکمیل کے لئے قوم کو تعصبانہ اور مفاد پرستانہ سوچ کا شکار بنارہے ہیں۔

تنویر قریشی نے کہا کہ کراچی کے شہری جہاں انگنت مسائل سے دوچار ہیں، وہی ٹریفک جام کا مسئلہ بھی سنگین نوعیت اختیار کر چکا ہے،جسکی کی بنیادی وجہ شاہراوں کے اطراف غیر قانونی تجاوزات ،سڑکوں کی خستہ حالی،بے جا گاڑیوں کی پارکنگ اور ٹریفک اہلکاروں کی نااہلی اور غفلت شامل ہے۔

(جاری ہے)

تنویرقریشی نے کہا کہ ٹریفک اہلکاروں کی ذمہ داری ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا،جبکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنا ہوتا ہے ،مگر ہمارے شہر کی بد نصیبی کہ ہمارا تما م نظام ہی کرپشن اور غنڈہ گردی کی نظر ہوچکا ہے،عوام کوسہولیا ت فراہم کرنے والے اکثریت اداروں کے افراداپنے اختیارات اورطاقت کا بے جا استعمال سے عوام پر اپنا جابرانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

تنویر قریشی نے کہا کہ شہر میں ٹریفک جام کی ایک وجہ ہیوی اور لوڈنگ گاڑیوں کا عام شاہراوں پر آزادانہ کھومنا ہے، جبکہ ہیوی اور لوڈنگ گاڑیوں کیلئے شاہرائے اور وقت مختص ہونے کے باوجود یہ دیوہیکل گاڑیاں عام شاہراوں اور وقت کی پابندی کا خیال کئے بغیر کھومتی دکھائی دیتی ہیں ،جو اکثر ٹریفک جام اور جان لیوا حادثات کی وجہ بھی بنتاہے،جسکی کی بنیادی وجہ ٹریفک اہلکاروں کی جانب سے دی جانی والی غیرقانونی اجازت ہے جومحض چند سو روپوں کے عوض باآسانی کبھی ٹوکن ،تو کبھی پرچی اور کبھی نقدی جیسے کوڈ ورک کے نام سے مہیا کردی جاتے ہیں۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں