انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات میں فرد جرم عائد کردی

ہفتہ 14 دسمبر 2019 18:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2019ء) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات میں فرد جرم عائد کردی۔ عدالت نے صحت جرم سے انکار پر تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کردیئے۔ جبکہ پولیس نے میجر ثاقب اقبال قتل کیس میں انہی ملزمان کیخلاف ٹھوس شواہد نہ ہونے کا پیش کردہ چالان میں اعتراف کرلیا۔

کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے میجر ثاقب اقبال کے قتل کے مقدمات کی اصل ارے ہوئی۔ جیل حکام نے گرفتار 2 ملزمان نعمان عرف ماڑو اور فاروق عرف بابو کو پیش کیا۔ عدالت نے ملزمان پر دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات میں فرد جرم عائد کردی۔

(جاری ہے)

ملزمان کے صحت جرم سے انکار پر عدالت نے گواہوں کو طلب کرلیا۔

دوسری جانب پولیس نے میجر ثاقب اقبال کے قتل کیس ٹھوس شواہد نہ ہونے کا اعتراف کرلیا۔ پولیس نے میجر ثاقب اقبال کے قتل کیس میں ملزمان ملزمان نعمان عرف ماڑو اور فاروق عرف بابو کیخلاف ٹھوس شواہد نہ ہونے کا پیش کردہ چالان میں اعتراف کرلیا۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ دوران تفتیش ملزمان کیخلاف میجر ثاقب کے قتل میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

ملزمان سے ملنے والے اسلحے اور میجر ثاقب کے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحے کے خول میچ نہیں ہوئے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔ ملزمان کو عدالت کی صوابدید پر چھوڑنے کی استدعا کی جسے اعلی افسراں نے منظور کرلیا ہے۔ ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ ڈر اور خوف کی وجہ سے قتل کا اعتراف کیا تھا۔ دوران تفتیش ملزمان سے آلہ قتل بھی برآمد نہیں ہوا ہے۔ ملزمان نعمان اور فاروق کو سائیٹ سپر ہائیوی پولیس نے غیر قانونی اسلحہ سمیت دیگر مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔ 6 جون 2019 کو میجر ثاقب کو اے ٹی ایم کے باہر سے ملزمان نے فائرنگ کر کہ قتل کیا تھا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو کیس کا حتمی چالان پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں