حکومت کی ناراض اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات میں کچھ کمی کے آثار پید ہوگئے

ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے سے صاف انکار کردیا…حکومت میں شمولیت ان کا مسئلہ نہیں، عوامی مسائل کا حل ان کا مقصد ہے، ایم کیو ایم بات چیت میں واضح پیش رفت ہوئی ہے، ہم نے حکومت بنانے کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا، پچھلی ملاقات میں تمام مسائل سے آگاہ کردیا تھا، خالد مقبول ایم کیو ایم ہمارے اتحادی تھے اور رہیں گے، تھوڑی بہت غلط فہمیاں پیدا ہوگئی تھی،، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک تمام مسائل زیر بحث آئے، جو کام اور کمی رہ گئی ہے اس کو پورا کریں گے،ایم کیو ایم نے شان دار استقبال کیا ، ہم دوبارہ بھی یہاں آ ئیں گے، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 18 جنوری 2020 23:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2020ء) حکومت کی ناراض اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات میں کچھ کمی کے آثار پید اہوئے ہیں، تاہم ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے سے صاف انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت میں شمولیت ان کا مسئلہ نہیں، عوامی مسائل کا حل ان کا مقصد ہے، ہم حکومت کی حمایت جاری رکھیںایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا دوسر ا دور ہفتے کو ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد میں ہوا، پی ٹی آئی کی جانب سے وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک ، اسد عمر ، پارٹی کے اہم ترین رہنما جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم کے سر براہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی کے ارکان کے ساتھ دو گھنٹے سے زائد بات چیت کی اور انہیں یقین دلایا کہ حکومت ان کے مسائل کو ہر قیمت پر حل کرے گی،حکومتی وفد میں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی، رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان بھی شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے ساتھ، سید امین الحق،عامر خان، کنور نوید جمیل اور فیصل سبزواری سمیت دیگر رہنما موجود تھے، ملاقات کے بعد اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور مذاکرات کا تیسرا دور جلد اسلام آباد میں ہوگا،پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور وزیردفاع پرویز خٹک نے مذاکرات کے بعدمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور جلد خوش خبری مل جائے گی۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم ہمارے اتحادی تھے اور رہیں گے، تھوڑی بہت غلط فہمیاں پیدا ہوگئی تھی، انہوں نے کہا کہ تمام مسائل زیر بحث آئے، جو کام اور کمی رہ گئی ہے اس کو پورا کریں گے،انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے شان دار استقبال کیا ، ہم دوبارہ بھی یہاں آ ئیں گے، ملاقات اور مذاکرات میں کوئی بڑا مسئلہ نہیں رہا ، چھوٹی موٹی باتیں بھی حل ہوجائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ میں سارے ملک کو بتانا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی ہمیں چھوڑ کر نہیں جارہا ہے، ہم اکٹھے رہیں اور 5 سال اکٹھے گزاریں گے، ساتھ تھے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے، وزیراعظم کی ہدایت پر ہم تمام اتحادیوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم اور ہم پہلے بھی اتحادی تھیا ور آئندہ بھی اتحادی ہوں گے اور کبھی جدا نہیں ہوں گے،اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بات چیت میں واضح پیش رفت ہوئی ہے، ہم نے حکومت بنانے کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا، پچھلی ملاقات میں تمام مسائل سے آگاہ کردیا تھا ۔

مسائل سندھ کے شہری علاقوں اور کراچی کی ہے، ہفتے کوہمارے درمیان گفتگو ہوئی اور کچھ نکات میں اتفاق ہوا، کچھ کی زبان میں تھوڑی تبدیلی کی ہے، جو ہم نے انہیں دیاوہ ہمارے مطا لبات ہیں ،جن سیپی ٹی آئی نے اتفاق کیا وہ ان کیوعدے بن گئے، ہمارا کوئی شخصی یا جماعتی مفاد اور مطالبہ نہیں ہے، ہم پریشان اس لیے ہیں کہ گزشتہ 11 سال میں سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ معاشی دہشت گردی اور اٹھارویں ترمیم کے نتیجے قوم کو جو نقصان دیا گیاوہ ناقابل بیان ہیں، سندھ کے شہری علاقے نزاع کی حالت میں ہے سندھ کے معاملات فوری نوعیت کے ہیں، جس شہر کے تاجر، دکاندار، صنعت کار اپنی ذمہ داری پوری کررہے ہیں اور ٹیکس دے رہے ہیں، پاکستان کو چلانے کے لیے 65 فیصد سے زائد ٹیکس دے رہے ہیں ان کے لیے کہیں سے امداد اور بھیک مانگنی نہیں پڑے گی اور میرے خیال میں ہم سب کو اس کا جواب دینا پڑے گا جو بات چیت ہوئی ہے اس میں ایک قدم آگے بڑھے ہیں، ناراضی کے معاملات نہیں ہیں لیکن ہم نے کہا ہے جو چیزیں آج بھی طے ہوئی ہیں جلد سندھ کے شہری علاقوں کے عوام کو تسلی اور اطمینان اور فوری ریلیف دینے کے لیے بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آنے والے چند مہینوں، چند ہفتوں یا دنوں میں بھی اس حوالے سے واضح پیش رفت آپ سب کو نظر آئے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں