نصاب کی فرمائش کرنیوالے بیرونی ادارں کی امداد کو مسترد کیا جائے، جماعت اسلامی سندھ

منگل 21 جنوری 2020 23:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2020ء) جماعت اسلامی سندھ نے نصاب تعلیم کو اسلام اور نظریہ پاکستان سے ہم آہنگ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی مرضی کے مطابق نصاب کی فرمائش کرنیوالے بیرونی ادارں کی امداد کو مکمل طور پر مسترد کیا جائے۔یہ مطالبہ جماعت اسلامی سندھ کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں منظور ہونے والی قرارداد میں کہی گئی جوکہ قبائ آڈیٹوریم میں صوبائی امیرمحمدحسین محنتی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

قراردادمیں مزیدکہا گیا کہ موجودہ حکومت جب ’’ریاست مدینہ‘‘ کو اپنا رول ماڈل قراردینے کی باوجود نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کو سیکولر بنانے کے اقدامات کرتی رہی ہے ، سندھ کے ایک صوبائی وزیرنے تعلیمی اداروں میں ناچ گانے کے کلاسز شروع کرنے کا اعلان کیا جوکہ دستور پاکستان کے صریحاً خلاف ورزی ہے اسی طرح سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے طرف سے گذشتہ کئی سالوں سے اسکولوں کیلئے جو کتب شایع ہورہی ہیں ان میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ لادینیت اور سیکولرازم کو فروغ دینے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے، ان تمام کتب کی فوری ااصلاح کی جائے۔

(جاری ہے)

پورے صوبے میں تعلیمی اداروں کی شدید کمی ہے جو ادارے موجود ہیں وہ بنیادی ضروریات، کلاس، عمارت،رومز، اساتذہ کرام، باتھ روم وغیرہ جیسی بنیادی سہولیات بھی سے محروم ہیں۔ معیار تعلیم پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ جب طلبہ وطالبات تعلیمی اداروں سے اسناد لیکر میدان عمل آئیں تو انہیں مناسب روزگار مل سکے۔نظام تعلیم کو پیشہ ورانہ اور نظریاتی اعتبار سے معیاری بنانے کی شدید ضرورت محسو س کی جارہی ہے، سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کرام پر تشدد اور لاٹھی چارج کرنے کی بجائے ان کے مسائل حل کئے جائیں۔

اس طرح تجاوزات کے نام پر پرائیوٹ تعلیمی اداروں کو مسلسل پریشان کرنے سے گریز کیا جائے۔پرائیوٹ سیکٹر میں تعلیمی معیار کو معیاری بنایا جائے اور فیسوں کے نام پر پرائیوٹ تعلیمی اداروں کی لوٹ کھسوٹ کو مناسب قواعد وضوابط کا پابند بنایا جائے۔تمام تعلیمی اداروں خصوصاً سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری بورڈز کے نظام امتحانات کو کرپشن اور رشوت سے پاک کیا جائے تاکہ محنتی، جفاکش اور ذہین طلبہ اپنی محنت کا صلہ پاسکیں۔شعبہ تعلیم کے ہر سطح کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے اور طے شدہ بجٹ کو اس مقصدکیلئے استعمال کرنے کو یقینی بنایا جائے ،بجٹ میں تعلیم کیلئے جو رقم رکھا جاتا ہے وہ بھی سطح پر مکمل طور پر استعمال نہیں ہورہا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں