سندھ حکومت نے پنجاب سے آنے والے کپاس اور دوسری زرعی اجناس کے جعلی بیج کی فروخت روکنے کا مطالبہ کردیا

سندھ میں پنجاب سے آنے والی کپاس اور دوسری جعلی زرعی اجناس کے بیج کی فروخت روکی جائے، محمد اسماعیل راہوکا اجلاس سے خطاب

جمعہ 24 جنوری 2020 00:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2020ء) سندھ حکومت نے وفاق سے صوبے میں پنجاب سے آنے والی کپاس اور دوسری زرعی اجناس کے جعلی بیج کی فروخت روکنے کا مطالبہ کردیا ہے۔جمعرات کو وزیرزراعت سندھ محمد اسماعیل راہو نے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداران اورزراعت کے افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پنجاب سے آنے والی کپاس اور دوسری جعلی زرعی اجناس کے بیج کی فروخت روکی جائے، بیج کی چکاس،تصدیق اور درآمد کی منظوری بھی وفاق دیتا ہے۔

وفاق نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو سندھ اسمبلی سے قانون سازی کرکے صوبائی حکومت ایکشن لے گی۔پنجاب سے سندھ آنے والی سیڈ پہلے لیبارٹریز پر چیک ہوگی پھر مارکیٹ میں فروخت ہوگی۔جعلی کاروبار کرنے والے ڈیلروں کے خلاف وفاق کارروائی کرے۔

(جاری ہے)

وفاق کے ماتحت زرعی رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف صوبائی حکومت کارروائی نہیں کرسکتی۔اسماعیل راہو نے کہا کہ وفاق جعلی کمپنیوں کے خلاف بروقت کارروائی کرتا تو ملک میں ٹماٹر،گندم، کپاس اور پیازکا بحران نہ ہوتاجو حکومت ڈیڑھ سال میں زراعت کے لیے کوئی میکنزم نہیں بناسکی وہ آگے ملک کیسے چلائے گی۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے پر دھیان نہ دیا گیا تو آئندہ سال ملک میں گندم،ٹماٹر، پیاز اور کاٹن کا شدید بحران ہوجائے گا۔اس سال سندھ کی کپاس کی فصل کی ایوریج پنجاب سے بہتر آئی ہے۔ افسران نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب سے سندھ میں آنے والی بیج فصلوں کے لیے نقصان دہ ہے۔اپٹما نے مطالبہ کیا کہ پنجاب سے آنے والی سیڈ میں وائرس ہے فصلوں کونقصان ہوگا پابندی لگائی جائے۔پنجاب سے سندھ آنے والی جعلی کاٹن سیڈ پر کنٹرول نہ کیا گیا تو سندھ کی زراعت پر بڑااثر پڑ سکتاہے۔اجلاس میں سیکرٹری زراعت عبدالرحیم سومرو، ڈی جی زراعت ہدایت اللہ چھجڑو، نور محمد بلوچ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسئیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امان اللہ قاسم مچھیرا، آصف خان اور دیگر موجود تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں