کراچی،سانپ کے کاٹے کے علاج کے سلسلے میں تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد

پاکستان میں 72 قسم کے سانپ پائے جاتے ہیں جس میں26 اقسام کے سانپ زہریلے ہیں۔ ڈاکٹر لوئیز

پیر 27 جنوری 2020 23:58

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2020ء) کراچی کی بریٹ ہوگسن یونیورسٹی سلیم حبیب سینٹر آف لرننگ اینڈ ٹیچنگ میں شعبہ سائنسز کے زیر اہتمام سانپ کے کاٹنے کے علاج کے سلسلے میں تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں برازیل سے خصوصی طور پر آئے ہوئے بین الاقوامی محقق پروفیسر ڈاکٹر لوئیز گوئیلہریم نے لیکچر دیئے۔ اس موقع پر بریٹ ہوگسن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر منظور اے خالدی، پروفیسر عقیل احمد اور ڈین سائنسز ڈاکٹر شکیل احمد خان بھی موجود تھے۔

پیر کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق مہمان مقرر ڈاکٹرلوئیز گوئیلہرم نے کہا کہ دنیا میں سانپ تین ہزار اقسام کے ہوتے ہیں لیکن اس میں 20 فیصد زہریلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 72 قسم کے سانپ پائے جاتے ہیں جس میں26 اقسام کے زہریلے سانپ14 پانی اور12 زمینی ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر لوئیز نے بتایا کہ ہر سانپ کے کاٹنے کا طریقہ علاج ایک نہیں ہوتا، اسی لئے یہ پتا لگانا ضروری ہے کہ کس قسم کے سانپ نے کاٹا ہے تاہم دنیا میں ابھی تک کوئی ایسا ٹیسٹ موجود نہیں کہ وہ اس امر کا پتہ چلا سکے کہ کس قسم کے سانپ نے کاٹا ہے، یہ ورکشاپ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ سانپ کے علاج کے ساتھ اس کی تشخیص بھی ضروری ہے تاکہ درست سمت میں علاج کیا جا سکے۔

ڈاکٹر لوئیز نے بتایا کہ کئی بار ادویات (طریاق) مکس کرکے دے دیا جاتا ہے جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ ورکشاپ سے وائس چانسلر ڈاکٹر منظور اے خالدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں ورکشاپ کے شرکاء کو اسناد اور یادگاری شیلڈز بھی دی گئیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں