سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود 13.25فیصدبرقرار رکھنے کا فیصلہ

رواں سال مہنگائی کی شرح 11سے 12فیصد رہنے کی پیشنگوئی ،زرعی پیداوار ہدف سے کم ہونے کا خدشہ ، برآمدی شعبے کو خصوصی طور پر سپورٹ کرنے کا فیصلہ ، ورکنگ کیپیٹل اسکیم میں بھی 100 ارب روپے کا اضافہ کردیاگیا ہے ، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر

منگل 28 جنوری 2020 23:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جنوری2020ء) سٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود 13.25فیصدبرقرار رکھنے کا فیصلہ ، رواں سال مہنگائی کی شرح 11سے 12فیصد رہنے کی پیشنگوئی ،زرعی پیداوار ہدف سے کم ہونے کا خدشہ ، برآمدی شعبے کو خصوصی طور پر سپورٹ کرنے کا فیصلہ ، ورکنگ کیپیٹل اسکیم میں بھی 100 ارب روپے کا اضافہ کردیاگیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے رواں سال مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کی پیشگوئی بھی کردی۔رضا باقر نے کہا کہ سپلائی کا عمل بہتر ہونے سے مہنگائی کی شرح کم ہونے کی توقع ہے۔ رواں سال زرعی پیداوار ہدف سے کم ہونے کا خدشہ ہے جبکہ مقامی مارکیٹ میں سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

برآمدی شعبے کو خصوصی طور پر سپورٹ کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام میں مزید بہتری آرہی ہے اور برآمدی شبعے کے لیے قرضوں کی حد 200 ارب روپے کی جارہی ہیاقتصادی سرگرمیوں کے فروغ سے روزگار کے مواقع بڑھیں گی'۔رضا باقر نے کہا کہ روایتی مصنوعات کے بجائے تمام مصنوعات کی برآمدات کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ ورکنگ کیپیٹل اسکیم میں بھی 100 ارب روپے کا اضافہ کیا جارہا ہے۔

'چھوٹے برآمد کنندگان کے لیے بھی جلد نئی اسکیم کا اعلان کیا جائے گا'۔رضا باقر نے کہا کہ 'کاروباری برادری کے لیے سرمایہ کاری اور درآمدی عمل کو آسان بنایا جارہا ہے اور شرح مبادلہ کے نظام میں اصلاحات کر کے پائیدار نظام وضع کیا گیا ہی'۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار اب پاکستانی ٹی بلز میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔اسٹیٹ بینک نے شرح سود 13.25 فیصد برقرار رکھنے کے فیصلے کے حق میں جواز دیا تھا کہ 'مانیٹری پالیسی کمیٹی کا یہ فیصلہ مہنگائی کے حوالے سے کیے گئے حالیہ اقدامات کے اثرات کا نتیجہ ہے جو ایک طرف بلند ترین سطح پر ہے اور دوسری طرف اس کے نتیجے میں غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جو متوقع طور پر عارضی ہوگا'۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جنوری میں اسٹیٹ بینک ا?ف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کردیا تھا۔واضح رہے کہ 22 نومبر 2019 کو ایس بی پی نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔یاد رہے کہ اس سے قبل نومبر 2018 میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے 10 فیصد مقرر کی تھی۔جولائی 2018 میں شرح سود بڑھا کر 6.5 سے 7.5 فیصد کردی گئی تھی جبکہ ستمبر میں مزید ایک فیصد اضافے سے شرح 8.5 فیصد ہو گئی تھی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں