پاکستان آٹو شو ’میک ان پاکستان‘ کے نام سے 21 سے 23 فروری تک لاہور میں منعقد ہو گا

سے زائد ملکی و غیر ملکی ادارے شرکت کریں گے جبکہ غیر ملکی خریداروں سمیت ایک لاکھ افرادکی آمد متوقع

منگل 18 فروری 2020 20:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2020ء) ملک میں آٹو موبیلز کا سب سے بڑا آٹو شو2020 (PAS-20)’میک ان پاکستان‘ کے نام سے ایکسپو سینٹر ، لاہور میں، 21 سے 23فروری 2020ء تک منعقد ہو گا۔ پورے ملک میں 3000 سے زائد بڑی، درمیانی اور چھوٹی صنعتوں کی نمائندگی کرنے والی پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیو پارٹس اینڈ ایکسسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) کی جانب سے آٹوموٹیو انڈسٹری کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے ۔

توقع ہے کہ اس نمائش میں 150 غیر ملکی خریداروں اور 400 سے زائد غیر ملکی مندوبین سمیت ایک لاکھ سے زائد افرادجاپان، کوریا ، چین، تھائی لینڈ ، تائیوان، جرمنی، فرانس، ترکی، برطانیہ، امریکا، متحدہ عرب اورسری لنکا سے تعلق رکھنے والی بڑی کمپنیوں کی مصنوعات دیکھنے کے لیے آئیں گے۔

(جاری ہے)

تقریباً38,666 مربع فٹ رقبے پر منعقد ہونے والی اس نمائش میں 10 غیرملکی اور 90 ملکی اداروں سمیت 100سے زائدادارے اپنی مصنوعات کی نمائش کریں گے۔

اِس نمائش کے لیے انجنیئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ اور پاک وہیلز ڈاٹ کام (PakWheels.com)نے تعاون کیا ہے جبکہ تعاون کرنے والے دیگر اداروں میں ہنڈا، سوزوکی، ہنڈائی، چینگن (Changan )اور ملت ٹریکٹرز شامل ہیں۔نمائش کنندگان میں مسافر کاریں، ٹرک، بسیں، ٹریکٹرز، رکشا اور موٹرسائیکلیں بنانے والے، آٹو پارٹس بنانے والے ، خدمات فراہم کرنے والے ، مشینری ،ٹولز اور پرانی و نادر کاریں بنانے والے اورہیوی موٹر بائیکیں بنانے والوں سمیت ایکسسریز بنانے والے، ٹریکنگ اور انشورنس کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے شامل ہیں۔

عوام کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ صبح 10بجے سے شام07 بجے تک جاری رہنے والے اس شو میں تشریف لائیں اوربہترین اداروں اور پروجیکٹس کی تیارکردہ اٴْن دلکش جدتوں اور ٹیکنالوجیز کا مشاہدہ کریں جو صارفین کو زبردست فائدہ پہنچا رہی ہیں۔ کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی پر زور دینے کے علاوہ، ٹریفک سیفٹی کے حوالے سے عوام میں آگاہی کی مہمیں بھی چلائی جائیں گی اور نمائش کنندگان پرمشتمل ڈائریکٹری بھی شائع کی جائے گی اور نمائش میں آنے والوں میں مفت تقسیم کی جائے گی۔

گزشتہ 10 برسوں کے د وران ،ملک میں کاروں کی اسمبلی کے لیے مقامی پرزوں کے استعمال میں خاصا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث پاکستان آٹو موبیلز تیار کرنے والے 40 بڑے ممالک میں شامل ہو گیا ہے اور اسی کے ساتھ آٹو سیکٹر اب حکومتی خزانے کو ٹیکس ادا کرنے والے تین بڑے شعبوں میں شامل ہے اور مقامی طور پر تیار کردہ کاروں کا تقریباً 34 فیصد بطور ٹیکس ادا کر تا ہے۔

اس وقت، سوزوکی، ٹویوٹا، ہنڈا، اور فا(FAW)سمیت دس بین الاقوامی آٹو موبیل کمپنیوں میں سے چار کمپنیوں کے پاکستان میں بھی پروڈکشن پلانٹس موجودہیں جن میں کیا(KIA)، ہنڈائی اور ووکس ویگن بھی ان میں شامل ہیں۔اس نمائش کے حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو موٹیو پارٹس ایند ایکسسریز مینوفیکچررز (PAAPAM) کے چیئرمین، کیپٹن (ریٹائرڈ)محمد اکرم نے کہا،:’’حکومت کی جانب سے سخت پالیسوں کا نفاذ اور نگرانی اس بات کو یقینی بنائے گا کہ سمند ر پاکستانی استعمال شدہ کاروں کی درآمد سے متعلق اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

مزید سرمایہ کاری ، ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے غیر ملکیوں کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہونا چاہیے اور’’میک ان پاکستان‘‘ کے ذریعے اقتصادی ترقی کی رفتار بھی تیز تر ہونا چاہیے۔‘‘ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین، سعد شیرانی نے کہا،’’غیر ملکی آٹو موبیل مینوفیکچررز پاکستان میں گہری دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں کیوں کہ ،اس ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں، معیار ی آٹو موبیل کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی گنجائش کا بڑ ا حصہ اب بھی غیر دریافت شدہ ہے۔

یہ شو سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرے گا جس سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا۔‘‘پاکستان آٹو شو 2020 کے چیف آرگنائزر اور ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین، سید نبیل ہاشمی نے اپنے تبصرے میں کہا،’’پاکستان آٹو شو اب انتہائی با وسائل پلیٹ فارم کے طور پر منعقد کیا جاتا ہے تاکہ آٹو موبیل انڈسٹری کو بہتربنایا جا سکے۔ ہم ریگولیٹرز اور اسٹیک ہولڈرز کو ایک مرتبہ پھر خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ آئندہ کے لیے امکانات کا جائزہ لیں اور صنعت کو درپیش مسائل کا حل تلاش کریں اور مواقع تلاش کریں اور ساتھ ہی عالمی سطح پر پاکستان کو قابل اعتماد برانڈ کے طور پر فروغ دیں۔‘‘

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں