وفاق صوبہ سندھ کو شاید اس ملک کا صوبہ ہی تسلیم نہیں کرر ہا،سعید غنی

ایسا محسوس ہورہا ہے اب اس صوبے کو سوتیلی ماں سے بھی زیادہ سوتیلا کردیا گیا ہے،وزیر تعلیم و محنت سندھ

بدھ 19 فروری 2020 00:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2020ء) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبہ سندھ کو شاید اس ملک کا صوبہ ہی تسلیم نہیں کررہی ہے اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اب اس صوبے کو سوتیلی ماں سے بھی زیادہ سوتیلا کردیا گیا ہے۔ شہناز انصاری نے اپنی شہادت سے چند روز قبل آئی جی سندھ کو خط لکھا تھا اور گذشتہ روز ان کے شوہر نے ہمیں بتایا کہ آئی جی کو خط بھیجا گیا تھا لیکن کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

کیماڑی سانحہ کے حوالے سے محکمہ ماحولیات اور صوبائی ڈیزاسٹر کام کررہے ہیں جبکہ ساتھ ہی پاکستان نیوی، آرمی اور اسپارکو کی ٹیمیں بھی کام کررہی ہیں اور امید ہے کہ آج اس حوالے سے کسی مثبت بات کا پتہ چل جائے گا۔ شہید صحافی عزیز میمن کے اہلخانہ سے گذشتہ روز ملاقات میں انہیں سندھ حکومت کی جانب سے مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے اور وہ جس طرح چاہیں اور جس پولیس افسر سے چاہیں اس کیس کی انکوائیری ہم کروانے کو تیار ہیں اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ اس کیس کی جوڈیشنل انکوائری ہو تو ہم اس کے لئے بھی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو لکھنے کے لئے تیار ہے تاہم ابھی تک ان کے لواحقین کی جانب سے ایف آئی آر کا اندراج نہیں کرایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلز پارٹی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کی ذوق در ذوق شامل ہورہے ہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق کی جماعت ہے اور اس سے زیادہ منظم اور مستحکم سیاسی جماعت اس ملک میں اور کوئی نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نیپیر کے روز اپنے کیمپ آفس میں تحریک انصاف کے الیکشن2018 میں پی ایس کے امیدوار اور حلقہ میں کامیاب امیدوار سے صرف 200 ووٹ کم لے کر دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے جان محمد گبول، مزار منگھوپیرکے سجادہ نشین خواجہ غلام حیدر مینگل، احمد خلجی، کپتان گبول، اسحاق رند، ریحان احمد سرہندی، محمد حسین چانڈیو، صفدر حسین شاہ، سمیت سینکڑوں کی تعداد میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی پیپلز پارٹی میں ثمولیت کے موقع پر کیا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر اور ڈسٹرکٹ ملیر کے صدر جان محمد بلوچ، رکن سندھ اسمبلی سلیم بلوچ، پیپلز پارٹی کراچی ڈویڑن کے جنرل سیکرٹری و سابق صوبائی وزیر جاوید ناگوری اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر جان محمد گبول نے پیپلز پارٹی میں باقاعدہ ثمولت کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم پہلے بھی پیپلز پارٹی میں تھے تاہم وقت اور حالات کے پیش نظر ہم تحریک انصاف میں چلے گئے تھے لیکن اب ہمیں اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ صرف پیپلز پارٹی ہی وہ واحد سیاسی جماعت ہے، جو اس صوبے اور ملک میں حقیقی طور پر عوامی جماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشور اور وڑن پر اب سے پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں اور انشائ اللہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور اس ملک میں عوامی حکومت کی جدوجہد میں ہم اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلیں گے۔ اس موقع پر مختلف سوالات کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ آئی جی سندھ کے معاملے پر وفاقی حکومت کی جانب سے جو رویہ رواں رکھا گیا ہے اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت شاید صوبہ سندھ کو اس ملک کا صوبہ ہی تسلیم نہیں کررہی ہے اور اس کے ساتھ سوتیلی ماں سے بھی زیادہ برا سلوک رواں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کے حوالے سے صوبہ سندھ کی جانب سے تمام آئینی اور قانونی معاملات کے باوجود آئی جی کی تبدیلی پر وفاقی حکومت کا رویہ قابل افسوس ہے۔ کیماڑی میں زہریلی گیس اور ہلاکتوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ماحولیات اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے علاوہ کوئی محکمہ نہیں ہے اور ان کے پاس بھی تمام سہولیات میسر نہیں ہیں اس کے باوجود بھی یہ دونوں محکمے کام کررہے ہیں جبکہ نیوی، آرمی اور اسپارکو کی ٹیمیں بھی اب یہاں پہنچ چکی ہیں اور اہمیں امید ہے کہ آج اس حوالے سے مثبت بات معلوم ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس وفاقی وزیر اور کے پی ٹی کی انتظامیہ کی جانب سے سانحہ کے فوری بعد آنے والے ردعمل پر ہوا جب انہوں نے فوری طور پر اس بات کا بیان دیا کہ ہمارے باعث ایسا نہیں ہوا ہے،۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حقائق سامنے نہ آئیں اور جلد بازی میں اس طرح کے بیانات دینا قابل افسوس ہے۔ جب تک اسباب معلوم نہ ہوں کسی قسم کا بیان دینے میں محتاط رہنا بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سانحہ میں جو ہلاکتیں ہوئی ہیں ان کے لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں بغیر پوسٹ مارٹم کے لے گئے ہیں۔ اگر پوسٹ مارٹم کیا جاسکتا تو شاید کچھ عوامل سامنے آجاتے البتہ 150 کے قری متاثرہ افراد میں سے متعدد کے خون کے نمونے حاصل کرلئے گئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ شہناز انصاری کے قتل سے چند روڈ قبل انہوں نے آئی جی سندھ کو اپنی سیکورٹی کے حوالے سے خط لکھا تھا اور گذشتہ روز ان کے شوہر سے جب میں تعزیت کے لئے گیا تو انہوں نے بتایا کہ آئی جی سندھ کو شہناز انصاری نے خط ٹی سی ایس کیا تھا جو ان کو مل بھی گیا تھا لیکن کسی قسم کا اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

صحافی عزیز میمن کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ خود گذشتہ روز محراب پور گئے تھے اور عزیز میمن کے بھائی اور دیگر لواحقین سے ملاقات کرکے انہیں سندھ حکومت کی جانب سے مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عزیز میمن کے لواحقین سے کہا ہے کہ وہ صوبے کے جس بھی پولیس افسر سے اس قتل کی انکوائیری کروانا چاہتے ہیں ہم کروانے کو تیار ہیں اور اگر وہ اس کی جوڈیشنل انکوائری چاہتے ہیں تو بھی ہم چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو لکھنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے لواحقین نے علاقہ ایس ایچ او پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تو ہم نے فوری طور پر اسے وہاں سے ہٹا دیا ہے جبکہ ایف آئی آر کے اندراج کے لئے تمام تر ہدایات جاری کردی گئی ہیں تاہم ان کے لواحقین کی جانب سے تاحال ایف آئی آر کا اندراج نہیں کرایا گیا ہے اور جب تک ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہوتا انکوائری آگے نہیں بڑھ سکتی۔

صوبے میں اسکولوں اور کالجز کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبہ سندھ میں 49 ہزار سرکاری اسکولز ہیں جبکہ 325 کالجز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیئے کسی صورت ممکن نہیں کہ میں ان تمام اسکولوں اور کالجز میں جاکر وہاں کا وزٹ کروں البتہ میں روزانہ کی بنیاد پر صبح سویرے ہی مختلف اسکولز اور کالجز کے دورے کررہا ہوں جبکہ تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو ہدایات پہلے روز ہی جاری کردی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے اضلاع کی اسکولز اور کالجز کا صبح سویرے وزٹ کرکے ان کی تصاویر اور ویڈیو بنائے گئے مختلف واٹس اپ گروپس میں شئیر کریں اور میں کراچی میں بیٹھ کر ان کی روزانہ کی کارکردگی کا جائزہ لے رہا ہوں اور دیگر اضلاع کا بھی اچانک دورہ کروں گا۔ #

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں