تفتان بارڈر کی بندش سے ایران میں موجود پاکستانی زائرین شدید مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

ایران میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو زائرین کی مدد کے لئیہنگامی بنیادوں پر انتظامات کرنے ہوں گے،سربراہ مجلس وحدت مسلمین

منگل 25 فروری 2020 21:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2020ء) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایران میں کرونا وائرس کی رپورٹ کے بعد بلوچستان حکومت کی طرف سے کئے جانے والے فیصلوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفتان بارڈر کی بندش سے ایران میں موجود پاکستانی زائرین شدید مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔

مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مقامات مقدسہ کا براستہ سڑک سفر کرنے والے زائرین کی اکثریت کا تعلق متوسط طبقے سے اور ان کے وسائل محدود ہوتے ہیں۔ایران میں قیام اگر طوالت اختیار کرلیتا ہے تو انہیں رہائش اور طعام جیسی مشکلات کا یقنیا سامنا ہو گا۔

(جاری ہے)

ان زائرین کو بے یارومددگار نہ چھوڑا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ایران میں موجود پاکستانی سفارت خانے کو ان زائرین کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر خاطر خواہ انتظامات کرنے ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران میں موجود پاکستانی زائرین کے لیے امدادی سرگرمیاں موجود حالات کا تقاضہ ہیں۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کرونا وائرس کو بنیاد بنا کر مقامات مقدسہ جانے والے زائرین کی آمدورفت کو وقتی ضرورت کے تحت موخر تو کیا جا سکتا ہے لیکن اسے بے جا طوالت نہیں دی جا سکتی۔

پاکستان سے ایران،عراق جانے والے زائرین پر پابندی کو تمام پہلووں سے بغور دیکھا جارہا ہے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہر شہری کی صحت و سلامتی بلاشبہ مقدم ہے لیکن ان تمام امور میں نیک نیتی شرط اول ہے۔دنیا کے باقی ممالک سے اگر ایران میں آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو پھر پاکستانی حکومت کو بھی اپنے فیصلہ پر فوری طور پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں