اربوں روپے کی لاگت سے بننے والی سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو کسی بھی ادارے یا شخص کو کھودنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، میئر کراچی

اگر بلااجازت ایسا کیا گیا تو ان کے خلاف مقدمات درج کرائے جائیں گے اور سڑک کو پہنچنے والے نقصانات ان سے وصول کئے جائیں گے

جمعہ 28 فروری 2020 00:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 فروری2020ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ اربوں روپے کی لاگت سے بننے والی سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو کسی بھی ادارے یا شخص کو کھودنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر بلااجازت ایسا کیا گیا تو ان کے خلاف مقدمات درج کرائے جائیں گے اور سڑک کو پہنچنے والے نقصانات ان سے وصول کئے جائیں گے، یہ بات انہوں نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ بعض ادارے اور اشخاص سڑکوں کی تعمیر کے بعد انہیں اپنے مقاصد کے لئے بغیر کسی اجازت کے کھودنا چاہتے ہیں اور زمین پر موجود کیبل کو انڈرگرانڈ ڈالنا چاہتے ہیں، اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ورکس اقتدار احمد، تمام اضلاع کے چیف انجینئرز، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم اور دیگر افسران بھی موجود تھے، ایک بیان میں بلدیہ عظمی کراچی کے ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایسس پروائیڈر ایسوسی ایشن (پٹاپا)نے انڈرگرانڈ کیبل ڈالنے کے لئے جو معاہدہ کیا ہے اس کی نہ تو کوئی قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی بلدیہ عظمی کراچی اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو اعتماد میں لیا گیا ہے، ترجمان نے کہا کہ یکطرفہ طور پر کئے گئے معاہدے کے تحت کسی بھی اس بات کی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ سڑکوں کو معمولی سا بھی نقصان پہنچائیں، ترجمان نے کہا کہ شہر کی سڑکیں پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور کے ایم سی اپنے انتہائی محدود وسائل کے باوجود شہریوں کی سہولت کے لئے ان کو تعمیر کر رہی ہے، اگر انڈر گرانڈ کیبل کے لئے بغیر کسی اجازت کے انہیں کھودا گیا یا نقصان پہنچایا گیا تو اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی کی حدود میں کوئی دوسرا ادارہ اس بات کا مجاز نہیں ہے کہ وہ انہیں کھودنے یا نقصان پہنچانے کی اجازت دے، اس لئے اس قسم کے معاہدے خلاف قانون ہیں، ترجمان نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی زیر زمین کیبل کی تمام تر تفصیلات عدالت عظمی میں جمع کراچکی ہے اور کمشنر کراچی اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے، ترجمان نے کہا کہ اگر یکطرفہ طور پر 150 کلو میٹر سڑکوں کو کھود دیا گیا تو شہر تباہی اور بربادی کا منظر پیش کرے گا، اس لئے ایسے منصوبے بنانے اور ان پر عمل کرنے سے باز رہا جائے تاکہ اداروں میں تصادم پیدا نہ ہو، ترجمان نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی اس بات کا حق رکھتی ہے کہ ایسے اداروں کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لائے اور سڑکوں کو نقصان پہنچنے کے لئے لایا گیا سامان اور مشینری ضبط کرلے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں