نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام بحریہ یونیورسٹی میں مسئلہ کشمیر پر ایک روزہ سیمینار

جمعہ 28 فروری 2020 20:16

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 فروری2020ء) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام "مسئلہ کشمیر - ہندوستانی آئین کی دفعات 35A اور 370 ، پاکستان کے پاس موجود آپشنز اوربھارت میں ہندوتوانظریات کا فروغ کے عنوان پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد بحریہ یونیورسٹی کراچی میں کیا گیا۔جاری اعلامیہ کے مطابق چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے سیمینار کے دوسرے سیشن میں بطور گیسٹ آف آنر شرکت کی۔ سینیٹر مشاہد حسین سید،سابق سفیرعبدالباسط ،سابقہ چئیر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات, گروپ کیپٹین سلطان محمد حالی (ر)، ڈاکٹر رابعہ اختر کے علاوہ نامور پالیسی میکرز، دفاعی تجزی کاروں اور تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے مسئلہ کشمیر کے تاریخی، قانونی، اخلاقی ، سماجی اور سیاسی پہلوں پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے فاشسٹ ہندوتوا نظریات کے فروغ پر بھی سیر حاصل گفتگو کی۔

(جاری ہے)

سیمینار کے مقررین نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کو منظر عام پر لانے کے لئے موثر سفارتی اور میڈیا مہم کی ضرورت پر زور دیا۔اس تناظر میں کشمیر کی موجودہ صورتحال میں موثر کردار ادا کرنے کے لئے پاکستان کے پاس موجود پالیسی آپشنز پر بھی غور کیا گیا۔ قبل ازیںڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرزوائس ایڈمرل عبد العلیم نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کشمیریوں کی "خصوصی حیثیت" کے ساتھ ساتھ ہندوستانی مسلمانوں کے بعض طبقات کو بھارتی شہریت سے محروم کرنے کے بارے میں بھی بات کی جو ابھرتی ہوئی ہندوستانی انتہا پسندی کا واضح ثبوت ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق خود ارادیت مسئلہ کشمیر کا واحد حل ہے۔انہوں نے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کومزید اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کشمیریوں کا ان کا حق مل سکے۔چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کا ہندوستان کا اقدام ہندتوا نظریہ کو فروغ دینے کی ہندوستانی حکومت کی پالیسی کاایک اور مظہر ہے ، جس کا مقصد بھارت کوانتہا پسند ہندو اکثریتی "ہندوستان" میں تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین مسئلہ کشمیر بنیادی تنازعہ ہے جس کے سمندری سلامتی کی صورتحال پر بھی شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاک بحریہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے چیلنجز سے بخوبی واقف ہے اور وہ دشمن کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے تیارہے۔سیمینار میںسول اور تینوں مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے افسران کے علاوہ تعلیمی ماہرین ، بحریہ یونیورسٹی کے طلباء ، فیکلٹی ، میڈیا نمائندگان، مقامی تھنک ٹینکس اور یونیورسٹیوں کے محققین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں