وزیر اعظم سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ

مقامی ڈیری صنعت کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے ،شاکر عمر گجر

پیر 6 اپریل 2020 17:36

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2020ء) کرونا وائرس کے سبب لاک ڈائون کے نفاذ سے دودھ کا کاروبار متاثر ہونے پر ڈیری فارمرز نے حکومت سے خشک دودھ کی در آمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی ڈیری صنعت کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے اور خشک دودھ کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے۔

ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر کہاکہ تحقیقات اور کھپت کے ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی قوم تازہ دودھ کے استعمال کی عادی ہے جو پائوڈر دودھ کے مقابلے میں تازہ اور صحت سے بھرپور ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ پیش کی تھی کہ پیکڈ دودھ کے زیادہ تر برانڈز ذائقہ پیدا کرنے اور شیلف زندگی بڑھانے کے لیے فارملین، کین شوگر اور تیل کی ملاوٹ کرتے ہیں جو انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے لکھا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک قرار دیا جا چکا ہے جس کو دودھ کے پائوڈر کی درآمد کی ضرورت نہیں ہے، ڈیری فارمرز کو یوٹیلٹی بلز پر بھی سبسڈی فراہم کی جائے، اور تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ مویشی منڈیوں اور جانوروں کے بازار کھولنے کی اجازت دی جائے، مقامی ضرورت پوری ہونے تک گندم کے بھوسے، ونڈا کوالٹی اجناس اور فیڈ کی دیگر اشیا کی برآمد پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ مویشیوں اور دودھ کا شعبہ زرعی جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور دیہی علاقوں میں روزگار کا زیادہ تر دار و مدار اسی شعبے پر ہے، حالیہ صورت حال میں ڈیری سیکٹر کو منافع کی صورت حال کا سامنا نہیں ہے لیکن وہ خدمات کی فراہمی، ان کے کاروبار اور روزگار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں