کورونا وائرس سے ہم سب کو بحیثیت قوم مقابلہ کرنا ہے،سید ناصرحسین شاہ

حکومت کے قبرستان نہ جانے اور شب برات گھر پر عبادت میں گذارنے کے جو احکامات تھے ان پر 99 فیصد عملدرآمد کروایا گیا جو کہ ایک اچھی بات ہے۔ اور ہم اس پر عوام سے اظہار تشکر کرتے ہیں،صوبائی وزیر اطلاعات

جمعرات 9 اپریل 2020 23:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اپریل2020ء) صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے ہم سب کو بحیثیت قوم مقابلہ کرنا ہے انہوں نے یہ بات پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی پریس کانفرنس میں ان کے ہمراہ وزیر تعلیم و محنت سعید غنی اور وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ بھی شریک تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے قبرستان نہ جانے اور شب برات گھر پر عبادت میں گذارنے کے جو احکامات تھے ان پر 99 فیصد عملدرآمد کروایا گیا جو کہ ایک اچھی بات ہے۔

اور ہم اس پر عوام سے اظہار تشکر کرتے ہیں۔ سید ناصر شاہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو یہ با ت ہضم نہیں ہورہی کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اچھے اقدامات کئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا شروع سے ایک ہی موقف ہے کہ لاک ڈاون ہو۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت پہلے دن سے موثر اقدامات کرتی تو صورتحال آج بہتر ہوتی اور وزیر اعظم کوئی قدم بروقت اٹھاتے تو اچھا ہوتا۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ائیرپورٹس کے زریعے لاکھوں لوگ پاکستان آئے اس پر کوئی بات نہیں کی جارہی کیونکہ ائیرپورٹ پر مناسب انتظامات نہیں کئے گئے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچائوکے لئے وفاقی حکومت نے اقدامات کرنے میں تاخیر کی جس کہ وجہ سے ایک ایک گھر سے سات کیسز آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ اقدامات مزید بہتر طریقے سے کئے جائیں اگر وزیر اعظم 13 مارچ کے بجائے 27 مارچ سے شروع کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کل بھی کچھ دوستوں نے پریس کانفرنس کی اور غلط باتیں کی۔ وفاقی وزراء آکر الٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں۔ یہ پوائنٹ اسکورنگ کا وقت نہیں ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس وینٹیلیٹر ہی نہیں ہیں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ جبکہ ہمارے اقدامات کی غلط رپورٹنگ کی جارہی ہے اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ لوگ خود کشی کر رہے ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ بھر میں فلاحی ادارے بھی کام رہے ہیں اور لاک ڈاون پلاننگ کے تحت نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ آفت تھی جس سے نمٹنے کے لئے اچانک اقدامات کئے گئے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ احساس پروگرام کم و بیش کورنٹاین میں جانے سے پہلے بتا کر گئے تھے۔ لیکن وفاقی حکومت نے اقدامات میں تاخیر کی۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کرونا وائرس روکنے کے لئے وفاقی حکومت غیر سنجیدہ ہے۔وفاقی حکومت نے نہ ائیرپورٹس بند کئے نہ سرحدیں اور سندھ حکومت کی سفارشات نہیں سنی گئیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت وقت پر اقدامات کرتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔لاکھوں افراد ائیرپورٹس سے بغیر اسکینگ کے ملک میں داخل ہوئے۔ وفاقی حکومت کے کچھ افراد ابھی بھی سیاست سے باز نہیں آرہے۔

سید ناصر شاہ نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے ہنگامی اقدامات کئے وزیر اعظم خاموش رہے۔ وزیر اعلی سندھ نے لاک ڈائون سب سے پہلے کیا بعد میں صوبوں نے تقلید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ ہم مذہبی افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں جو غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی خاموشی اختیار کر رکھی تھی لیکن اب حد ہوگئی۔ وفاقی وزیر وزیر اعلی سندھ کو بے جا تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں ہمارے چیئر مین بلاول بھٹو نے سیاسی بیانات دینے سے روک رکھا ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت صرف سیاسی پوئینٹ اسکورنگ کر ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے بچنے کے لئے لوگ گھروں میں رہیں۔ اس سارے معاملے میں میڈیا کا کردار قابل تحسین ہے۔میڈیا نے مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیا ہے۔ صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے کہا کہ اسکولوں کی مختلف ایسوسی ایشن ہم سے مل کر گئی ہیں۔

اور تمام ایسوسی ایشن اس بات پر متفق ہیں کہ وہ 20 فیصد کی ریلیف دیں گے۔ اور ہم نے نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ پہلے وزیر اعلیٰ سندھ نے راشن تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا پھر کیش ٹرانسفر کرنے کا سوچا۔ لیکن ہمیں ڈیٹا ویریفائی کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی مدد کی ضرورت ہیلیکن وفاقی حکومت نے مدد فراہم نہیں کی۔ سعید غنی نے کہا کہ فلاحی ادارے ، پاک آرمی سمیت سندھ حکومت راشن تقسیم کر رہی ہے اور چار لاکھ فیملیز تک راشن پہنچایا جاچکا ہے اور پانچ لاکھ فیمیلیز تک راشن پہنچایا جائیگا۔

صوبائی وزیر تعلیم و محنت نے کہا کہ ہمارا طریقہ کار گھر تک جاکر دینے کا ہے تصویریں کھنچوانے کا کوئی شوق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لاک ڈاون کے لئے پہلے سے ہی چیخ رہے تھے لیکن وزیر اعظم کی منطق ہی مختلف ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اس لاک ڈاون سے ہمیں فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ اور اگر لاک ڈاون میں نرمی لائی جائے گی تو اسکی کوئی وجوہات ہونگی۔

سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ کا پرو ایکٹوو رول ہی ہمارا گناہ ہے اور ہمارے لئے جرم بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایک ارب آٹھ کروڑ روپے جاری کئے ہیں اور اس رقم سے پانچ لاکھ فیمیلز کی مد د کی جائے گی اگر مزید ضرورت پڑے گی تو ہم کریں گے۔ ایک لاکھ فیمیلیز کو زکوٰةکی مد میں چھو سو ملین دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی مدد خاموشی سے کر رہے ہیں اور نہ ہم کو ئی تصویر کھچوا رہے ہیں اور نہ میڈیا کو بلا رہے ہیں ۔ #

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں