کے الیکٹرک کی109ویں سالانہ اجلاس عام برائے مالی سال 2019ء کا انعقاد

جمعرات 4 جون 2020 17:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2020ء) کے الیکٹرک کا 109واں سالانہ اجلاس عام برائے مالی سال 2019ء کراچی میں منعقد ہوا۔ ملک میں جاری COVID-19کی وباء کے پس منظرمیں منعقد ہونے والے اِس سالانہ اجلاس عام میں پہلی مرتبہ ٹیلی کانفرنسنگ کی سہولت استعمال کی گئی۔اجلاس کی صدارت بورڈ کے چیئرمین ریاض ایس اے اے ادریس(Riyadh S.A.A. Edrees) نے کی جبکہ اجلاس کے شرکاء میں چیئرمین مونس علوی سمیت چیف فنانشل آفیسر، عامر غازیانی، کمپنی سیکریٹری اور چیف پیپل آفیسر،رضوان ڈالیا ، بور ڈ کے دیگر ارکان اور قیادت نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران حصص یافتگان کو بعض اہم آپریشنل اشاریوں مثلاً بجلی کی فروخت میں اضافے اور ترسیل و تقسیم (T&D) کے دوران ہونے والے نقصانات میں کمی کے بارے میں بتایا گیا۔

(جاری ہے)

کے الیکٹرک کی بیلنس شیٹ میںمسلسل بہتر ی آ ئی اور مالی سال 2019ء کے دوران اِس کے کل اثاثوں کی مالیت 599 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی جبکہ مالی سال 2018ء کے دوران اِن اثاثوں کی کل مالیت 474ارب روپے تھی۔

اثاثوں میں اضافے کی وجہ کمپنی کی جانب سے شہر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کی غرض سے مسلسل سرمایہ کاری ہے۔ حصص یافتگان کو گردشی قرضوں سے متعلق جاری چیلنجوں سے بھی آگاہ کیا گیا، جو کیش فلو کے حوالے سے شدید تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔نیز، کمپنی کے منفی آپریٹنگ کیش فلو، مالی اخراجات میں اضافے ،بینکوں سے حاصل کیے گئے قرضوں میں اضافے اور حکومت کی جانب سے قابل وصول واجبات میں اضافے کے باعث رواں سرمائے پر دباؤ کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

اِس کے علاوہ، مالی سال 2019ء کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں کمی سے پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جس کا اثر کمپنی کے قبل از ٹیکس منافع پر پڑا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 13.7 ارب روپے سے کم ہو کر8.9 ارب روپے رہ گیا۔اپریل، 2020ء میں مختلف وفاقی اور صوبائی حکومتی اداروں کے ذمے کمپنی کے قابل وصول خالص واجبات کی مالیت 89 ارب روپے تھی۔

مزید برآں، COVID-19 کی وباء کے باعث جاری لاک ڈائون نے تمام اقتصادی سرگرمیوں پر سکوت طاری کردیا ہے اور اِس کے نتیجے میں لاجسٹکل اور مالی رکاوٹیں پیدا ہوئیں جنہوں نے کمپنی کے مالی معاملات کو متاثر کیا۔کمپنی کو مالی سال 2019ء کے دوران، 17.3 ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل ہوا جو مالی سال 2018ء کے دوران 12.3 ارب روپے تھا۔منافع میں اضافے کی جزوی وجہ ترسیل و تقسیم میں ہونے والے نقصانات میں کمی تھی (جو مالی سال 2018ء میں 20.4 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 2019ء میں 19.1 فیصد ہو گئی) اور ملتوی شدہ ٹیکس ایڈجسمنٹ کے ساتھ بجلی کے یونٹس کی فروخت میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔

تاہم، سال کے دوران مالی اخراجات میں 94فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ قرضوں میں 120ارب روپے تک خاطر خواہ اضافہ اورسرکاری اداروں کے ذمے قابل وصول واجبات میں مسلسل اضافے اور ٹیرف کے تعین میں تاخیر کے باعث رواں سرمائے کی ضرورت میں اضافہ تھا۔حصص یافتگان کو کے الیکٹرک کی جانب سے اپنے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جو COVID-19 کے باعث اور بھی زیادہ متاثر ہو رہے تھے۔اِن اقدامات میں بلوں کی تاخیر سے ادائیگی کی اجازت، بعض سرکاری اور صنعتی صارفین کو پری پیڈ بجلی کی فراہمی میں توسیع بالخصوص اہم سرکاری شعبوں، صحت کے مراکزکے علاوہ تمام اہم مقامات پر بجلی کی بلا تعطل فراہمی شامل ہے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں