سندھ اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں جمعہ کو دوسرے روز بھی کرونا کی صورتحال پر کئی گھنٹے تک طویل بحث جاری رہی

سندھ میں 80 فیصد سے زیادہ کیس کراچی میں ہیں اور 80 فیصد اموات بھی کراچی سے ہیں، کنور نوید جمیل ہیلتھ ورکرز کے الائنس نے بھی 8 جون سے ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ صورت حال کو سنجیدہ لیں پاکستان میں کرونا وائرس باہر سے آیا۔کورونا وائرس کو پاکستان میں پھیلنے سے روکاجاسکتاتھا، وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ فروری میں سندھ میں 28کورونا ٹیسٹ کی صلاحیت تھی ،سندھ میں آج 8500کورونا ٹیسٹ یومیہ ہورہے ہیں،کسی اور صوبے میں اتنے کورونا ٹیسٹ نہیں ہورہے کورونا کی تعداد اس طرح اگر بڑھتی رہی تو مشکل ہوجائیگی ۔بلاول بھٹو نے وزیر اعظم کو غیر مشروط تعاون کی پیشکش کی تھی لیکن اس کا مثبت جواب نہیں دیا گیا، سعید غنی اگر وفاق کارویہ سنجیدگی پر مبنی ہوتا اور اگر عمران خان وہ بات سن لیتے جو وزیر اعلی سندھ کر رہے تھے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ، صوبائی وزیر تیمور تالپور معیشت کا اتنا برا حال کسی ڈکٹیٹر کے دور نہیں ہوا، چینی چور، آٹا چور اور ماسک چور باہر ہیں۔شہباز شریف کے گھر پر نیب کو بھیجتے ہیں سندھ اسمبلی اجلاس میں صرف سیاسی باتیں ہوئیں ،یہ وبابڑا چھوٹا نہیں دیکھتی ہوں۔وزیر اعلی نے جس طرح لیڈ کیا پھر باقی حکومتوں نے اس پر عمل کیا، امتیاز شیخ ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا غریب لوگوں کی گاڑیوں کی ہوا نکالی جا رہی ہے،وزیراعظم بھی ایس او پی پر عمل نہیں کر رہے ان کی ہوا کون نکالے گا، جام مدد علی سندھ کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد کیوں نظر آرہا ہے ۔لوگوں سے جھوٹے وعدے کئے گئے، حسنین مرزا سندھ کے ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کی یہ ہماری دھرتی کے بیٹے ہیں ڈاکٹرز کو ہیلتھ رسک الا ئنس دینے سے کیا ان کے خزانے خالی ہوجائیں گے سندھ میں سب چیزیں بند ہوئیں مگر کرپشن بند نہیں ہوئی ۔بارہ سال میں کرپشن کے سوا کچھ نہیں کیا، شہزاد قریشی کوروناوائرس سے لڑا نہیں جاسکا،اگر حکمران،عوام ملکر توبہ کرتے تو وبا سے بچنے کی تدبیر ہوتی ،سندھ حکومت نے عوام کو مشاورت میں شامل نہیں کیا، مفتی قاسم

جمعہ 5 جون 2020 23:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2020ء) سندھ اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں جمعہ کو دوسرے روز بھی کرونا کی صورتحال پر کئی گھنٹے تک طویل بحث جاری رہی ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل نے کہا کہ سندھ میں 80 فیصد سے زیادہ کیس کراچی میں ہیں اور 80 فیصد اموات بھی کراچی سے ہیں۔ہم۔نے وزیر اعلی اور سعید غنی سے بھی درخواست کی تھی کہ ہمیں بھی صحت کے حوالے سے بریفننگ دلوا دیں۔

ہمیں بھی معلوم ہوکہ کیا ہورہا ہے۔یہ وباابھی اور لوگوں کو بھی تنگ کرے گی۔لیکن وہ نہیں ہوسکا جو ہم نے کہا تھا۔ کنور نوید نے کہا کہ ڈاکٹر فرقان کی مسز بھی بیمار ہیں ان کو بھی اسپتال میں جگہ نہیں مل رہی تھی۔کوشش کے بعد ان کو جگہ مل گئی۔سندھ میں ابھی بھی جو سہولیات ہیں وہ اتنی نہیں ہیں جو مریضوں کو فیس کر سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے تجویز پیش کی کہ بڑے بڑے اسکول ہیں وہاں پر بھی سہولیات پیدا کی جاسکتی ہیں۔

ہیلتھ ورکرز کے الائنس نے بھی 8 جون سے ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ صورت حال کو سنجیدہ لیں اورصحت کی سہولیات کو بھی بڑھائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سے کہا جائے کہ شہر میں رہنے والے لوگوں کو اپنا سمجھے۔جو مریض پہلے آئے گا اس کو پہلے وینٹی لیٹر ملنا چاہیئے۔یہ نہیں ہونا چاہیے کہ وزیر کا فون آئے تو اس کے لیے بیڈ خالی ہوجائے ۔

نجی اسپتالوں میں بھی ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان فراہم کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا ٹیسٹ ہوا لیکن ہمیں بتایا تک نہیں گیا۔مجھے فون پر بتایا گیا کہ منفی ہے۔وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ارتغزل ڈارمے کو حقیقت اور کورونا کو غیر حقیقی سمجھا جائے گا تو پھر یہی صورتحال ہوگی ۔ پاکستان میں کرونا وائرس باہر سے آیا۔کورونا وائرس کو پاکستان میں پھیلنے سے روکاجاسکتاتھا۔

وزیراعظم نے کورونا وائرس پر پہلی میٹنگ 13مارچ کو کی وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ اس کی جانب سے کہا گہا کہ یہ فلو ہے ،لوگوں کو کہا گیاکہ آپ گھبرائیں نہیں اب کورونا وائرس پھیل چکاہے ،اب نئے طرز زندگی کیساتھ جینا ہے۔ ناصرشاہ نے کہا کہ جھوٹے مفروضوں کی بنیاد پر بات کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ فروری میں سندھ میں 28کورونا ٹیسٹ کی صلاحیت تھی ،سندھ میں آج 8500کورونا ٹیسٹ یومیہ ہورہے ہیں،کسی اور صوبے میں اتنے کورونا ٹیسٹ نہیں ہورہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلا انفیکشن ڈیزیز ہم بنارہے ہیں۔ پنجاب میں 33ہزار کورونا کیسز اور 629اموات ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے مقابلے من سندھ میں اموات کم ہوئیں اور صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پر تو الزامات کی بھرمار کردی گئی اور ڈاکٹرون کی پریس کانفرنس کا الزام بھی ہم پر لگادیا گیا۔سکھر قرنطینہ سے لوگ صحت یاب ہوکر گئے ۔

ہماری کچھ کوتاہیاں ہوسکتی ہیں جنہیں مل کر بہتر کیا جسکات ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ وفاقی وزرا نے کراچی میں ڈیرے ڈال لئے ساتھ ہی کچھ ترجمان اور شیرو بھی میدان میں آگئے۔صوبائی وزیر سعید غنی نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی تعداد اس طرح اگر بڑھتی رہی تو مشکل ہوجائیگی ۔بلاول بھٹو نے بہت پہلے وزیر اعظم کو غیر مشروط تعاون کی پیشکش کی تھی لیکن اس کا مثبت جواب نہیں دیا گیا ۔

جب سندھ حکومت پر تنقید کی جائے گی تو پھر ہمارا موازنہ دیگر صوبوں سے ہی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب زیادہ ہمارے پاس اسپتال اور بستر ہیں۔وینٹی لیٹر بھی ہمارے پاس ہیں۔کورونا کی تیاری ہم بارہ سال پہلے نہیں کر سکتے تھے۔ٹسیٹ میں صوبہ سندھ تمام صوبوں سے بہت آگے ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا موازنہ کریں ان صوبوں سے جہاں آپ کی حکومت ہے۔اللہ کرے کے پی کے میں بھی شرح صفر ہو جائے اور صوبہ سندھ میں بھی ہوجائے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔این ڈی ایم نے کچھ ماسک، کٹس اورصابن بھیج دیے ان کا شکریہ۔وزیر اعظم باقی صوبوں میں گئے لیکن سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر نہیں گئے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پوچھی گئی بات کو کرپشن کہا گیا500ارب کا سوال وفاق سے سپریم کورٹ نے پوچھا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ حالات ایسے نہیں کہ ہم پوائنٹ اسکورنگ کریں۔

چینی انکوائری کمیشن کہتاہے کہ وزیراعظم وفاقی وزرا وزیراعلی پنجاب پر ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی کی رپورٹ عمران خان کو لیکر جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کے زمانے میںوفاقی وزرا کو چھوڑا گیاکہ سندھ جاکر تہس نہس کردیں۔وزیراعلی نے بار بار ہمیںجواب دینے سے روکا۔سعید غنی نے کہا کہ ایم کیوایم نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اورایم کیوایم نے تنقید کی گند میں حصہ نہیں لیا۔

وزیراعلی نے ہمیں کہا کہ ہمیں اپنا فوکس کوروناپر رکھیں۔سعید غنی نے کہا کہ حلیم عادل شیخ نے سکھرقرنطینہ میں لوگوں کو فون کرکے اکسایا۔ انہوں نے کہا کہ بارہ سو ارب روپے کے فنڈز کی تقسیم کی جو بات کررہے ہیں اسمیں سو ارب روپے ٹیکس ریفنڈ کے شامل ہیں،اسکے علاوہ بھی کئی ارب روپے دیگر مد کے شامل ہیں جو سالانہ وفاقی حکومت دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے لوگوں کی جان بچانے کے لئے سب سے پہلے لاک ڈان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیںبچوں کی تعلیم کی فکر ہے ان کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔وفاقی حکومت نے 15جولائی تک اسکول نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔صوبائی وزیرتوانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ سندھ اسمبلی اجلاس میں صرف سیاسی باتیں ہوئیں ،یہ وبابڑا چھوٹا نہیں دیکھتی ہوں۔وزیر اعلی نے جس طرح لیڈ کیا پھر باقی حکومتوں نے اس پر عمل کیا۔

شروع میں بہتر لاک ڈا ن تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو آگاہی بھی دینی ہے کہ ان کی زندگیوں کا تحفظ ہونا چاہیے۔مارچ کے مہینے میں ایک۔کمیٹی تشکیل دی گئی۔راشن میں کیا ہوتا ہے اس میں فلاحی اداروں کے لوگوں سے بھی پوچھا گیا۔ہم نے وباکو روکنے کے لیے راشن کو گھروں تک پہنچایا۔ہم یہ تفصیل سپریم۔کورٹ میں بھی پیش کی۔5 لاکھ 8 ہزار راشن بیگ تقسیم کیے ہیں ۔

یہ لوگوں کے گھروں میں پہنچے۔ہم نے وفاق کو لکھے وفاق نے ہمیں ڈیٹا دینا سے انکار کر دیا۔ہمیں۔ انفارمیشن نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کی انفارمیشن سندھ کی حکومت کو اس لئے نہیں دی گئی تاکہ ہم عوام کی بہتری کے لیے کچھ نہ کرسکیں۔ہمیں کہا گیا کہ ٹائیگر فورس کو استعمال کریں۔ہم نے کہا کہ اس کو استعمال نہیں کرنا چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے اپنے پاس ورکرز موجود ہیں۔

ہم۔نے سپریم کورٹ میں تمام ریکارڈ دیا ہے اور عدالت کو مطمئن کیا ہے۔امتیاز شیخ نے کہا کہ تمام اسپتالوں میں ڈاگ بائٹس کی ویکسین موجود ہے۔پنجاب میں تحریک انصاف کے ایم پی اے ڈاکٹر افضل نے گمبٹ اسپتال سے فری علاج کرایا ہے۔صوبائی وزیر تیمور تالپور نے کرونا کی صورتحال پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر وفاق کارویہ سنجیدگی پر مبنی ہوتا اور اگر عمران خان وہ بات سن لیتے جو وزیر اعلی سندھ کر رہے تھے تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ۔

سکھر سے جو لوگ نکلے وہ سندھ حکومت کو دعائیں دیتے ہوئے نکلے۔غیر سنجیدگی کی بھی کوئی انتہا ہوتی ہے۔احساس پروگرام کی تقسیم پر جس طرح لوگوں کا مجمع لگایا ہے اس پر ہمیں اعترض تھا۔اگر یہ فوٹو شوٹ نہ کرتے تو آج اتنے کورونا مریض نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ لوگ ٹڈی پکڑیں،حکومت لوگوں سے 15 روپے کلو ٹڈیاں خریدے گی۔معیشت کا اتنا برا حال کسی ڈکٹیٹر کے دور نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ چینی چور، آٹا چور اور ماسک چور باہر ہیں۔شہباز شریف کے گھر پر نیب کو بھیجتے ہیں۔ تیمور تالپور نے کہا کہ آپ کہتے تھے جس ملک میں جہاز گر جائے ریلوے کا حادثہ ہوجائے وہاں وزیر استعفی دیتا ہے مگریہاں کس نے استعفی دیا۔ انہوں نے کہا کہآئندہ بھی صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہوگی اوراب پی ٹی آئی والوں کو انڈے اور ٹماٹر پڑیں گے۔

سندھ اسمبلی اجلاس کوروناکی صورتحال پر عام بحث کے دوران بھارتی فلمی اداکاروں اور ان کے ڈائیلاگ کا بھی ذکر ہوا۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ارسلان تاج کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے دوران سندھ میں ایک انیل کپور بھی دیکھا گیا ۔آج بھر انیل کپور کی ایکٹنگ ہوگی ۔ جس پر وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادرشاہ بولے ایک فلم میں امریش پوری کابھی تو کردار تھا۔

امریش پوری کون تھا وہ تو ذرا بتائیں۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سعید آفریدی نے کہا کہ کورونا وائرس سے مرنے والے کی تدفین کومشکل بنادیا گیا ہے، کرونا میتوں کی تدفین کے لئے قبرستان الگ کرنے سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا ہے۔انہوں نے کہا کہ صابن نظر آیا جو دس لوگ مل کر بانٹتے رہے لیکن 20 لاکھ لوگوں کا ٓ راشن نظر نہیں آیا بعد میںوفاقی حکومت کی طرف سے ریلیف ملنے پر عوام کی پریشانی ختم ہوئی۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی جام مدد علی نے کہا کہ یہاں پر تنقید بہت ہو رہی ہے جس مقصد کے لئے اجلاس بلایا وہ نہیں ہو رہا، ایس او پیز پر عمل نہیں ہو رہا غریب لوگوں کی گاڑیوں کی ہوا نکالی جا رہی ہے،وزیراعظم بھی ایس او پی پر عمل نہیں کر رہے ان کی ہوا کون نکالے گا۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کیا گا اس کا نام نیازی رکھدیں یا احساس پروگرام۔

سب کو پتہ ہے کہ اس کا نام بے نظیر کے ساتھ جڑا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کے مزدروںکو نوکریوں سے فارغ کیا جا رہاہے۔۔پیٹرول کی قیمت کم کی گئی لیکن پیٹرول نایاب کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہاپوزیشن سے گذارش ہے کہ مثبت تجویز دیں کیونکہ ہم تو نااہل ہیں۔جی ڈی اے کے رکن اسمبلی بیرسٹر حسنین مرزا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد کیوں نظر آرہا ہے ۔

لوگوں سے جھوٹے وعدے کئیے گئے ،لاک ڈا ن کو اس طرح پیش کیا گیا کہ یہ کورونا وائرس کا علاج ہے ۔15 دن کے لاک ڈا ن کے میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں غربت ہے جبری طور پر عوام کو گھروں میں محدود نہیں کرسکتے ۔ایک پالیسی وضع کی جاتی تو یہ حالات نہ ہوتے 20 لاکھ راشن بیگ تقسیم کرنا سندھ حکومت کا دعوی تھا مگر وہ کہاں غائب ہوگئی وفاقی حکومت نے 12 ہزار روپے سندھ میں گھر گھر پہنچائے ۔

حسینین مرزا نے کہا کہ سندھ کے ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس کی یہ ہماری دھرتی کے بیٹے ہیں ڈاکٹرز کو ہیلتھ رسک الا ئنس دینے سے کیا ان کے خزانے خالی ہوجائیں گے،ریاست نے کورونا وائرس سے لڑنا ہے اور عوام نے بچنا ہے ۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی نوید انتھونی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کوروانا وائرس پر عوام کو گمراہ کیا اور آگاہی مہم کے بجائے گمراہی اور پھر تباہی پھیلائی۔

انہوں نے کہا کہ ان کا پسندیدہ وزیراعلی پوچھتا ہے کہ کورونا وائرس کاٹتا کیسے ہے یہ ان کی آگاہی کا عالم ہے۔ ان لوگوں کو سوائے انگلی اٹھانے کے اور کوئی کام نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ میں اقلیتی ممبر ہوں ہم نے اپنی عبادت گاہیں بند کیں کیونکہ اس دھرتی اور مٹی سے پیار ہے ۔کورونا وائرس پر عوامی آگاہی کی ضرورت ہے ۔ایم کیوایم پاکستان کے رکن عباس جعفری نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری راشن کی تقسیم میں غفلت برتی گئی۔

ایم کیوایم کے زیلی ادارے سمیت دیگر فلاحی تنظیموں نے راشن بہترین طریقے سے تقسیم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈا ن کا فیصلہ درست تھا مگر طریقہ کار غلط تھااداروں نے لاک ڈا ن کا غلط استعمال کیا عوام کو نے روزگار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں وینٹیلیٹرز کی شدید کمی ہے تعلیمی اداروں میں چھٹیاں ہیں فیسیں وصول کی جارہی اسکے باوجود اساتزہ کو بے روزگار کیا جارہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی منور وسان نے اپنے خطاب میں کہا کہ لاول بھٹو زرداری نے ہمیں بتادیاتھا کہ کورونا ایک گندی بیماری ہے ۔اینکروں نے کورونا کے خاتمے میں بڑا ساتھ دیا۔ وزیراعلی سندھ نے لوگوں کو شعور دیا جس کی وجہ سے اب سب کو کورونا کا خطرہ محسوس ہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ ہم متحد ہوئے تو سندھ کورونا سیبچ سکتاہے پیپلزپارٹی نے 18ویں ترمیم دی جو ان کو ہضم نہیں ہورہی۔

پیپلزپارٹی نے گھر گھر جاکر راشن دیا۔ایم ایم کے رکن اسمبلی سید عبد الرشید نے کہا کہ میں خود اس بیماری میں مبتلا رہا ہوں ،میری فیملی کے 22 افراد اس میں مبتلا تھے۔اللہ تعالی نے بڑی خیر خوبی سے ہمیں نکالا۔وزیر اعلی سندھ مستقل میری خیریت دریافت کی۔کنور نوید، اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، 50 کے قریب اسمبلی ارکان نے میری خیریت معلوم کی۔

یہ ایک ایسی بیماری ہے جس نے پوری دنیا کو پریشان کیا ہے۔پاکستان کو اس نے 15 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔پیپلز پارٹی سے میرا سیاسی اختلاف ہے مگر موجودہ صورتحال میں وزیراعلی نے لیڈر بن کے کام کیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم کورونا وائرس پھیلنے کے ذمہ دار ہیں،چاروں صوبوں میں سے صرف مراد علی شاہ نے کام کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا سوشل سسٹم تباہ ہورہا ہے جب میں لیاری جنرل اسپتال پہنچا تو وہاں وینٹی لیٹر چلانے کے لئے لوگ نہیں تھے ۔

ہیلتھ سروسز کے لیے فرنٹ لائن پر موجود ڈاکٹر عدم تحفظ کا شکار تھے۔میں نے الخدمت کے زریعے ڈھائی لاکھ راشن تقسیم کیے ،لیاری میں 12 ہزار راشن بیگ تقسیم کیے جبکہ سرکاری راشن صرف یونین کونسل میں 50 بیگ دیے گئے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کی یہ بات ٹھیک تھی کہ کوئی کسی کو بھوکا نہیں مرنے دے گا قوم نے یہ ثابت کیا ہے لاک ڈا ن اس کا واحد حل تھا ۔

جب تک ویکسین نہیں بنے گی تب تک لاک ڈوان ضروری ہے۔جب میرے گھر پر سیمپل لیے وہ بھی مس ہوگئے میں پیپلز پارٹی نہیں بیوروکریسی کو الزام دیتا ہوں۔تھانیدار لاک ڈا ن کے دوران پیسے لیتے رہے۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شہزاد قریشی نے کہا کہ سندھ میں سب چیزیں بند ہوئیں مگر کرپشن بند نہیں ہوئی ۔بارہ سال میں کرپشن کے سوا کچھ نہیں کیا،خدارا ایسا کوئی کام کرلیں کہ لوگ آپکو یاد رکھیں۔

تحریک لبیک پاکستان کے رکن اسمبلی مفتی قاسم فخری نے کہا کہ کوروناوائرس سے لڑا نہیں جاسکا،اگر حکمران،عوام ملکر توبہ کرتے تو وبا سے بچنے کی تدبیر ہوتی ،سندھ حکومت نے عوام کو مشاورت میں شامل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح کورونا نظر نہیں آتا اسی طرح سندھ حکومت کا راشن نظر نہیں آیا،کوروناوائرس کی آڑ میں دین کیساتھ دشمنی ہوئی ،مساجد پر پولیس کو بٹھادیاگیا اورمساجد کے پیش امام پر دہشتگردی کیمقدمات درج کیے گئے ۔انہوں نے کہا کہ دین دشمنی سے کورونا جائے گا نہیں اور آئیگا۔قوم لاک ڈاون،بھوک سے پریشان اور حکومت قادیانیت نوازی میں مصروف رہی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں