تاریخ ریاست مدینہ میں کوئی ایک مثال نہیں جس میں بتو ں کی پوجا کرنے کیلئے سرپرستی کی گئی ہو،نظام مصطفی پارٹی

پیر 6 جولائی 2020 22:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2020ء) نظام مصطفی پارٹی کے صدرسابق ممبراسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ڈاکٹر حاجی محمدحنیف طیب نے ویڈیولنک کے ذریعے اپنے پیغام میں کہاکہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو اگر اختیاردیاہے ،دولت دی ہے،طاقت دی ہے۔جو سوجھ بوجھ رکھنے والے افرادہیں وہ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک آزمائش کے مرحلہ سے گزاراہے اوروہ اس کے بعد تکبر کے بجائے عاجزی وانکساری سے کام لیتا ہے۔

لیکن ہمارے موجودہ حکمرانوںنے یہ اعلان کیاکہ اسلام آبادمیں مندرکی تعمیر حکومت کی طرف سے کیا جائے گا ،اپنی آزمائش میں مکمل ناکامی کا ثبوت دیا ہے۔جو شخص ریاست مدینہ کی بات کریں ،اُس کے بعد وہ مندراوربت بنائے اوربتوں کی عبادت کرنے کو لوگوں کو ترغیب دیں۔

(جاری ہے)

اُسے اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے۔تاریخ ریاست مدینہ میں کوئی ایک مثال بھی پیش نہیں کرسکتا ،جس میں بتو ں کی پوجا کرنے کیلئے سرپرستی کی گئی ہو۔

انہوںنے کہاکہ یہ اکیلے وزیراعظم کی ہی ذمہ داری نہیں ہے،پرائم منسٹر کے علاوہ پوری کابینہ ،ارکان قومی اسمبلی ،سینیٹرز،تمام مشیر وں اوراسپیشل اسسٹنٹ کی ٹیم بنی ہوئی ہے یہب اعلان ہواتو انہوںنے پرائم منسٹر کوکیوں روکنے کی کوشش نہیں گئی ۔اگر وزیر اعظم سے مشورہ نہیں کیا تو دوسرے دن بھی کابینہ کا اجلا س تھا فوری طوراس کے خلاف آوازبلند کرنی چاہیے تھی اوراپنی ایمانی غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا ۔

انہوںنے کہاکہ علمائے کرام کی جانب سے باربارحکومت کو پہلے بھی سمجھایا گیا ہے،ایسے معاملات پر عمل کرنے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل سے مشورہ کرلیا جائے،لیکن اسلامی نظریاتی کونسل سے مشورہ نہیں کیا جاتا ۔حاجی محمدحنیف طیب نے کہاکہ اسی طرح سندھ میں بھی خاتون جنت سیدنا فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مزارسے کے حوالے سے قراردادکو پیش کرتے وقت صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ غلطی ہوئی جس کو انہوںنے رسمی توبہ جاری کرنے کیلئے میسج جاری کیا ہے، جوکافی ہے یا نہیں اس کو بہتر طورعلماء کرام بتاسکتے ہیں۔

ہوناتو یہ چاہیے تھا کہ علماء کے سامنے ناصر حسین شاہ کو صورت حال کے حوالے سے مشورہ کرنا چاہیے تھا ۔ایسے مذہبی معاملات میں اس طرح کہنا کہ یہ ٹائپس کی غلطی ہے،یہ بالکل غلط بات ہے کہ اگر ٹائپس نے غلطی سے لکھ دیاتھاتوپڑھنے والے نے توعربی میں بھی پڑھا اورترجمہ بھی کیا ۔اُسی وقت رُک کر اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہیے تھی ۔ایک سوال یہ بھی پیداہوتا ہے کہ باقی سندھ اسمبلی کیا کررہی تھی کسی نے ان سے یہ نہیں کہاکہ یہاں تواوربھی امہات المومنین کے مزارت بھی ہیں،خلیفہ راشد کے مزارات بھی ہیںیہاں توہزاروں کی تعدادمیں عظیم اورجید صحابہ کرام کے مزارات بھی ہیں،کیا ان کے مزارات کیلئے مطالبہ نہیں کیا جاسکتا تھا۔

لیکن پوری اسمبلی اُس وقت خاموش رہی بعد میں قاسم فخری صاحب کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہواتوانہوںنے ایک قراردادپیش کی ۔ حاجی محمدحنیف طیب نے کہا کہ دینی جماعتوں کواپنے آپ کو منظم اورمضبوط کرنا پڑے گا ،تاکہ اس قسم کی غلطیوں اور خرافات کے سلسلے کو بند کیا جائے، اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو ہدایت اور توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں