کے ایم سی کے ریونیو کے تمام محکمے نئے مالی سال میں اہداف کو ہر صورت حاصل کریں، وسیم اختر

جمعرات 9 جولائی 2020 23:35

کراچی۔9 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2020ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی کے تمام ریونیو کے محکمے نئے مالی سال میں اپنے اپنے اہداف کو ہر صورت میں حاصل کریں اور اس کی سہ ماہی رپورٹ مرتب کی جائے، جو محکمہ جاتی سربراہان ہدف حاصل نہیں کرسکیں گے ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے اور ایسے اہل افسران کو محکموں میں تعینات کیا جائے جو اپنی صلاحیتوں سے ریونیو کے حصول میں کے ایم سی کی مدد کر سکیں۔

جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ بات انہوں نے کے ایم سی کے ریونیو سے متعلق محکموں کے سربراہان کو ہدایت دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ ابھی مالی سال کا آغاز ہے اس لیے ابھی سے محکمے اپنی کارروائیوں کا آغاز کریں اور کے ایم سی کے ریونیو میں اضافے کے لیے بھرپور کوششیں کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم یو سی ٹی کا محکمہ سہ ماہی سطح پر بلوں کو شہریوں تک پہچانے کو یقینی بنائے اور ادائیگی کے لیے ترغیبات بھی پیش کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ MUCTسے اس سال 1232ملین روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ ویٹرنری سروسز سے 205ملین روپے، کلچر اسپورٹس اینڈ ریکری ایشن سے 195ملین روپے،انجینئر نگ سے 81.500ملین روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز سے 72.500روپے، میونسپل سروسز سی70.500، پارکس اینڈ ہارٹی کلچر سے 37.900 روپے، انٹرپرائز اینڈ انوسیٹمنٹ پروموشن سی15.625روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو کا ٹارگٹ حاصل کرنے سے ہی ادارہ مستحکم ہوگا اور ادارے کے اخراجات اور دیگر مسائل کے حل کے لیے ہمیں مزید آمدنی میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ افسران سنجیدگی سے ریونیو کے اہداف کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں تاکہ کے ایم سی اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بناسکے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال حکومت سندھ نے ADPسمیت مختلف مدآت میں پورے فنڈز فراہم نہیں کیے جس کے باعث کراچی کے ترقیاتی منصوبے مکمل نہیں ہوسکے۔ ADPکی مد میں صرف 625ملین روپے کے ایم سی کو دیے گئے۔ اس نئے مالی سال میں 2500.500کی رقم مختص ہے اور اگر حکومت سندھ نے نیک نیتی کا مظاہرہ کیا اور یہ فنڈز کے ایم سی کو دیے تو کراچی کے کئی ترقیاتی منصوبے مکمل کر لیے جائیں گے جن سے شہریوں کو کافی حد تک ریلیف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے ذرائع آمدن محدود کر دئیے گئے ہیں اورکے ایم سی کے فنڈز بھی جاری نہیں کیے جا تے۔ میئرکراچی نے کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کی مد میں اب ساڑھے 16کروڑ روپے کا نمایاں فرق آگیا ہے یعنی ہر ماہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے حکومت سندھ کی گرانٹ کے علاوہ ساڑھی16کروڑ روپے درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے تنخواہوں اور پنشن کی مد میں جو اضافہ ہوتا رہا اس سے بھی کے ایم سی پر بوجھ پڑا ہے جو کے ایم سی اپنے ذرائع سے اب تک پورا کرتی رہی ہے لیکن آئندہ مالی سال میں حکومت سندھ نے تنخواہوں میں اضافہ شدہ رقم ادا نہیں کی تو تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہوگی۔

میئر کراچی نے کہا کہ کراچی سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے لیکن افسوس کہ کراچی پر اس طرح سے اخراجات نہیں کیے جاتے جس طرح اس شہر کا حق ہے۔ میئر کراچی نے کہا کہ ہم اس شہر کی بہتری اور ترقی کے لیے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی کبھی اس کے حقوق سے دستبردار ہوں گے۔ میئر کراچی نے کہا کہ فنڈز کی کمی کے باوجود کے ایم سی پورے پاکستان میں وہ واحد ادارہ ہے جس نے شہریوں کو کورونا وائرس ٹیسٹ کی مفت سہولت فراہم کی ہے۔

اسی طرح میڈیکل کی تعلیم بھی کے ایم سی فراہم کررہی ہے اورپاکستان میں کسی بھی دوسرے بلدیاتی ادارے کو یہ امتیاز حاصل نہیں ہے۔ میئر کراچی نے کہا کہ افسران کو ریونیو کے حوالے سے جو مسائل درپیش ہیں اس سے وہ فوری طور پر آگاہ کریں تاکہ ان مسائل کو حل کیا جائے اور رکائوٹوں کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تین ماہ گزرنے کے بعد محکمہ جاتی سربراہان ریونیو کے عدم حصول میں کوئی جواز پیش کریں گے تو وہ قابل قبول نہیں ہوگا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں