مسلم لیگ (ن) نے حکومت کو نہ گرانے کی این او سی دیدی ہی: حافظ حسین احمد

ہماری توقعات کے برعکس مشرف دور کی حکمت عملی دہرائی جارہی ہے اور اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی اب اپوزیشن کی جماعتوں کو سوچنا پڑے گا کہ وہ اے پی سی کے حوالے سے شرکت کرکے کیا اس ڈیل کا حصہ بنیں گے یا نہیں رہنما جے یو آئی

منگل 4 اگست 2020 23:37

کراچی /کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2020ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت نے حکومت کو نہ گرانے اوران کے خلاف احتجاج نہ کرنے کے لیے این او سی دیدی ہے لگتا ہے کہ یہ حکومت بچاؤ ’’این او سی‘‘ جان بچاؤ ’’این او سی‘‘ کے بدلے میں دی گئی ہے، جس کی نشاندہی کھرے اور سچے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کردی ہے۔

وہ منگل کے روز جامع مطلع العلوم میں صحافیوں اور نجی چینل سے گفتگو کررہے تھے۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ ماضی کے تلخ تجربات کے بعد ہمیں توقع تھی کہ اپوزیشن کی بڑی جماعت کم ازکم اس بار سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی لیکن لگتا یہ ہے کہ مشرف دور کی حکمت عملی دہرائی جارہی ہے اور اب یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی، انہوںنے کہا کہ لگتا ہے کہ موجودہ ڈیل میں اس شرط کو قبول کیا گیا ہے کہ 5سال تک ’’نکے ‘‘ کو تحفظ فراہم کیا جائے گا اور یہ کارنامہ ’’ابے‘‘ کا لگتا ہے جس کا سہرا ڈاکٹر عدنان کے سر ہے جس نے میڈیکل کی تاریخ میں انوکھا اندازاپنایا مزے کی بات یہ ہے کہ شوکت خانم اسپتال، پنجاب کی صوبائی وزیر صحت اور ڈاکٹر صاحبان بھی اس چکمہ میں آگئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب اپوزیشن کی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام اور دیگر جماعتوں کو سوچنا پڑے گا کہ وہ اے پی سی کے حوالے سے شرکت کرکے کیا اس ڈیل کا حصہ بنیں گے یا نہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صحت کے معاون خصوصی کے لیے وزیر اعظم عمران نیازی کو ڈاکٹر عدنان جیسے شہرہ آفاق اور باصلاحیت شخصیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے تھا کیوں کہ ٹیسٹ اور میڈیکل تاریخ میں اس نے کئی ریکارڈ قائم کئے انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور عدلیہ اس صورتحال میں کس کے کہنے اور اشارے پر خاموش ہیں۔

جے یو آئی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارت کے قبضے تسلط اور کشمیریوں پر ظلم و ستم کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے پورے سال بعد صرف ایک منٹ کی خاموشی سے لگتا ہے کہ اب مکمل خاموشی کے لیے ریہرسل کی جارہی ہے اور کشمیر کے مسئلے پر موجودہ حکمران مٹی پاؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں آج حکمرانوں کو کشمیر کمیٹی ، کشمیر کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے ، ایٹمی صلاحیت کی حامل طاقت سمیت کوئی ایسا حربہ بھی کام نہیں آرہا جو کشمیریوں پر ہونے والے دردناک صورتحال کا مداوا کرسکیں۔

کشمیر کمیٹی کے حوالے سے تنقید کرنے والوں کی زبان آج نئی کشمیر کمیٹی پر کیوں خاموش ہے جبکہ عمران خان بھارت کے تمام تر ظلم و ستم اور جارحیت کے بدلے انہیں سہولتیں فراہم کررہے ہیں بھارتی پائلٹ جس نے پاکستانی کی فضائی حدود میں داخل میں ہوکر پاکستان کی تنصیبات پر حملے کی کوشش کی اسے جس انداز میں رہا کیا گیا ، کرتارپوررہداری اور کلبھوشن یادیو کے معاملے پر موجودہ حکومت بھارت کے لیے سہولت کار بنی ہوئی ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں