احفاظ الرحمن بہت نڈر اور دلیر انسان تھے جس کام میں ہاتھ ڈالا اس میں کمال حاصل کیا،آئی اے رحمن

وہ بچوں پر زیادہ توجہ دیتے تھے کیونکہ اگر بچے ٹھیک ہوگئے تو نسلیں سدھر جائیں گی،آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ تقریب سے مقررین کا خطاب

بدھ 30 ستمبر 2020 01:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2020ء) احفاظ الرحمن بہت نڈر اور دلیر انسان تھے جس کام میں ہاتھ ڈالا اس میں کمال حاصل کیا، وہ بچوں پر زیادہ توجہ دیتے تھے کیونکہ اگر بچے ٹھیک ہوگئے تو نسلیں سدھر جائیں گی، ان خیالات کا اظہار معروف ادیب ،مفکر اور سماجی رہنما آئی اے رحمن نے آرٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے سینئر صحافی ، مصنف اور شاعر احفاظ الرحمن کی یاد میں منعقدہ تقریب سے کیا۔

انہوں نے کہاکہ آج کی لڑائی آج کے ہتھیار کا تقاضہ کرتی ہے ۔ہمیں اس پیغام کو عام کرنا ہوگا کہ ہم اگر سچ نہیں بول سکتے تو کم از کم جھوٹ بھی نہ بولیں۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ احفاظ الرحمن ایک رول ماڈل تھے، پوری زندگی حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہے، انہوں نے اپنی زندگی میں اتنی مشکلات اور تنگدستی کے باوجود کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، انہوں نے کہاکہ احفاظ الرحمن کی خواہش تھی کہ تمام لوگ اختلافات، نظریات اور جو بھی شکایتیں ہیں انہیں دور کرکے ایک قوت بن جائیں۔

(جاری ہے)

آج وہ آپ لوگوں کی صورت میں یہاں موجود ہیں، آرٹس کونسل کراچی کے ساتھ ان کا بہت گہرا تعلق تھا وہ چاہتے تھے کہ یہ ادارہ ہمیشہ قائم و دائم رہے۔ ڈاکٹر سید جعفر احمدنے کہاکہ احفاظ الرحمن کے مضامین اور نظموں میں ایک ترقی پسند زاویہ نظر آتا ہے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ علم کے بغیر عمل اور عمل کے بغیر علم انسان کی کاوشوں کو رائیگاں کرتا ہے۔

ان کی حیات بخش کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ حسین نقی نے کہاکہ احفاظ الرحمن بہت سلجھے ہوئے اور پڑھ لکھے انسان تھے، آزادی صحافت اور ورکرز کے حقوق کے لیے 50کی دہائی میں صحافتی تنظیم بھی بنائی۔ممتاز صحافی رہنما خورشید تنویرنے کہاکہ احفاظ الرحمن کی جتنی ضرورت آج ہے پاکستانی تاریخ میں ایسی کبھی نہ تھی، آزادیِ صحافت نہیں بچی یہ احفاظ الرحمان کا مشن تھا جس کیلئے انہوں نے ہمیشہ جدوجہد کی، ہمیں ان کے نظریے کیلئے مرتے دم تک جدوجہد کرنی چاہیے۔

آج کا یہ اجتماع اس بات کا غماز ہے کہ احفاظ سے محبت کرنے والوں نے ان کی محبت کو اپنے دلوں میں زندہ رکھا ہے۔ اس موقع پر طاہر نجمی نے کہاکہ وہ بیک وقت شاعر ، ادیب اور آزادی اظہار کیلئے جدوجہد کرنے والے صحافی تھے۔ انہوں نے زمانہ طالبعلمی سے ہی اپنی تحریروں پر انعام حاصل کرنا شروع کردیے تھے۔ صحافیوں کی تحریک کا حصہ رہے اور نوجوانوں کی قیادت میں بھی حصہ رہاان کے قول و فعل میں تضاد تلاش کرنا مشکل کام ہے۔

اقبال خورشیدنے کہاکہ احفاظ الرحمن اصول پسند انسان تھے انہوں نے ہمیشہ دھیمے اور شائستہ لہجے میں صرف سچ بولا ۔احفاظ الرحمن کی اہلیہ نے کہاکہ ایک ہرفن مولا کی بیوی ہونا کتنا بڑا چیلنج ہے ، وہ احفاظ کے ساتھ جن لوگوں نے کام کیا وہ اچھی طرح جانتے ہیں،آرٹس کونسل کی آخری دنوں میں احفاظ کے لیے جو اہمیت تھی وہ مجھ سے بہتر کوئی اور نہیں جان سکتا، میں آپ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

اس موقع پر معروف شاعر منصور ساحر نے فاضل جمیلی کی نظم پڑھ کر سنائی جبکہ ڈاکٹر سید جعفر احمد نے احفاظ الرحمن کی تحریروں کے اقتباسات حاضرین کے گوش گزار کیے۔ تقریب میں احفاظ الرحمن کے صاحبزادے کا ریکارڈڈ پیغام بھی دکھایاگیا۔ معروف رقاصہ شیما کرمانی نے رقص پیش کیا جبکہ گلوکار نے فیض کا کلام پیش کرکے حاضرین کو مسحور کیا۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں