سندھ حکومت نے متاثرین مسکن کی امداد نہ کی گئی تو وزیر اعلیٰ ہاوس کے باہر احتجاج کریں گے، عالمگیر خان

جمعہ 23 اکتوبر 2020 22:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2020ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان نے مسکن حادثے کے متاثرین کے ہمراہ متاثرہ بلڈنگ کے باہر پریس کانفر س سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سندھ حکومت نے مسکن حادثے کے متاثرین کی امداد نہ کی گئی تو حلقے کے لوگوں کے ہمراہ وزیر اعلیٰ ہاوس کے باہر احتجاج کریں گے۔

سندھ حکومت نے مسکن حادثے کے متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے انہیں مکمل نظر انداز کیا ہوا ہے ۔صوبائی وزراء یہاں آئے اور بیانات دے کر چلے گئے۔ اگر سندھ حکومت کچھ نہیں کر سکتی تو واضح طور پر بتا دے۔ وزیر اعلیٰ سندھ اب تک یہاں نہیں پہنچے۔ سندھ حکومت کہتی ہے کہ سندھ میں بسنے والے تمام شہری ہمارے اپنے ہیں تو اب تک ان متاثرین کو کیوں نہیں پوچھا گیا۔

(جاری ہے)

ہم گزشتہ روز انتظامیہ سے ملنے گئے تو انتظامیہ کو کچھ معلوم ہی نہیں تھا کہ اس عمارت کو توڑنا کیسے ہے یا متاثرین کے لئے متبادل رہائش کا بندوبست کیسے کرنا ہے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج اور دیگر بھی موجود تھے۔ عالمگیر خان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک صوبائی حکومت نے کوئی رپورٹ پیش نہیں کی کہ یہ حادثہ کیسے پیش آیا ۔

شہر میں صوبائی حکومت کی جانب سے ایک بھی ایسی ریسکیو سروس نہیں جو بروقت عوام کی مدد کو پہنچ سکے۔ شہر میں جب کو ئی حادثہ ہوتا ہے تو صرف فلاحی ادارے یا سیکورٹی فورسز عوام کی مدد کرتے دکھا ئی دیتے ہیں۔ حادثات ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن ان سے نمٹنے کے لئے حکومت کے پاس انتظامات موجود ہونے چاہئے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ 2دن گزر جانے کے باوجود بھی متاثرین کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔

ان کے مستقبل کے حوالے سے بند کمروں میں لئے جانے والے فیصلوں سے متاثرین لا علم ہیں، انہیں نہیں معلوم کہ یہ کل کا روز کہاں گزاریں گے۔ نا اہل ترین سندھ حکومت کو یہ احساس تک نہیں کہ جو لوگ اپنی زندگی کی جمع پونجی سے گھر خریدتے ہیں ان کا مستقبل میں کیا ہوگا۔ سندھ حکومت نے کہہ دیا کہ بلڈنگ کو مکمل توڑ دیا جائے گا لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ متاثرین کہاں جائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ تمام کام ایس بی سی اے کی زیر نگرانی کروایا جائے گا۔ یہ وہی ایس بی سی اے ہے کہ جس کی ناک کے نیچے 6,6منزلہ عمارتیں زمین بوس ہو جاتی ہیں۔ اسی ایس بی سی اے کی وجہ سے شہر میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔ ہم کس طرح اس ناقص ادارے پر اعتماد کریں ایس بی سی اے کا ادارہ اعتماد کے قابل نہیں ہے۔ایس بی سی اے، کے ڈی اے، محکمہ بلدیات یہ سارے کرپٹ ترین ادارے ہیں۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ اس تمام تر معاملے میں علاقائی اراکین اسمبلی اور متاثرین کواعتماد میں لے کر کام کیا جائے اور متاثرین کو جائز مطالبے کو صوبائی حکومت جلد ازجلد پورا کرے۔ یہ متاثرین ہمارے حلقے کے رہائشی ہیں ہم ہر مشکل میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی ڈزارسٹر مینجمنٹ سیل کا ادارہ کہیں نظر نہیں آرہا ۔ اس ادارے کے لئے اربوں روپے کے فنڈز رکھے جاتے ہیں لیکن جب شہر میں بارشیں ہوتی ہیں یا کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو یہ ادارہ کہیں دکھائی نہیں دیتا

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں