پنجاب کے 70 فیصد تعلیمی اداروں میں منشیات کااستعمال تشویشناک ہے ،سندس سہیل

اس وقت ملک میں 76لاکھ سے زائد لوگ منشیات کا استعمال کررہے ہیں جس میں نوجوانوں کا حصہ 80فیصد کے قریب ہے،نوجوانوں کو منشیات سے بچانا کورونا اٹیک سے بھی زیادہ ضروری ہے ،ممتازسائیکولوجسٹ کا سیمینار سے خطاب

منگل 27 اکتوبر 2020 20:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2020ء) نوجوانوں میں منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال پاکستان کا ایک اہم مسئلہ ہے، اس سے بچا،ْواور تحفظ کورونا وائرس اٹیک سے بھی زیادہ ضروری ہوگیا ہے، اس وقت ملک میں 76لاکھ سے زائد لوگ منشیات کا استعمال کررہے ہیں جس میں نوجوانوں کا حصہ 80فیصد کے قریب ہے ، جبکہ خواتین اور بچوں میں بھی اس کا استعمال بڑھ رہا ہے، ہمارے لوگ منشیات کیوں استعمال کررہے ہیں ہمیں اپنی نوجوان نسل سے کیا توقعات ہیںیہ جاننا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ صحت عامہ کا مس،ْلہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار ممتاز کلنیکل سائیکولوجسٹ سندس سہیل خان نے گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی ( ماجو ) کے شعبہ نفسیات کے زیراہتمام " ٹھیک نہ ہونا بھی ٹھیک ہی",(Its OK Not to be OK) کے موضوع پر ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار کی صدارت ماجو کے نفسیات کے شعبہ کی سربراہ مریم حنیف غازی نے کی جبکہ ذ ہنی صحت کے سائیکولوجسٹ ڈاکٹر محمد عمران نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

سندس سہیل خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پنجاب کے 70 فیصد تعلیمی اداروں میں منشیات کااستعمال تشویشناک بات ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے خلاف موثر کاروائی نہ کرنے کی بنا پر اب ہر طبقہ کے لوگ منشیات کے استعمال کے عادی ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے لئے ہمیں اپنا فیملی سسٹم کو مستحکم کرنا ضروری ہے ،والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور اس سلسلے میں کسی قسم کی غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کریں، گھر کے بزرگ نوجوانوں کے مسائل پر بات چیت کریں اور ان کے حل کے لئے رہنمائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں نوجوان طبقہ میں منشیات کے استعمال کو روکنے پر خصوصی توجہ دی جائے اور اس موضوع پر گروپ کی شکل میں بحث و مباحث کا اہتمام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں فیملی،تعلیمی اداروں اور کمیونیٹی کے لوگوں کے درمیان اشتراک کار پیدا کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر معاشرہ کا کوئی فرد نفسیاتی مسائل کا شکار ہوکر منشیات کے استعمال کی جانب راغب ہوتا ہے تو پھر 60فیصد لوگ منشیات کے استعمال کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

ذہنی صحت کے سائیکولوجسٹ ڈاکٹر محمد عمران نے کہا کہ بہترین شخص وہ ہے جو دوسروں کو فائیدہ پہنچائے،نفسیات روح کی اسٹڈی کا علم ہے اور ہم اپنے اعمال کے لئے خود کو جوابدہ ہوتے ہیںتا ہم اپنے کچھ اعمال پر ہم معاشرہ کو بھی جوابدہ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا انسان کے لئے دولت اور طاقت کا نشہ بہت خطرناک ہوتا ہے،نشہ کی کئی اقسام ہوتی ہیں میوزک سننا بھی ایک نشہ ہے ،انسان کو اپنے اسٹیٹس غرور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ خداوند کریم کو اعتدال اور عاجزی پسند ہے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں