دہشت گردی کی پھر اُٹھنے والی لہر کے سدباب کے لئے سب کو من حیث القوم متحد ہونا ہوگا ،سید اویس قادرشاہ

بدھ 28 اکتوبر 2020 22:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اکتوبر2020ء) صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سندھ سید اویس قادرشاہ نے کہا کہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتاہے ،ان کو یہ نہیں سوچنا چاہیئے کہ ان کا تعلق کس پارٹی سے بلکہ ان کا صرف ایک مقصد ہونا چاہیئے کہ ہم اپنی تعلیمی اداروں کا نام کس طرح روشن کرسکتے ہیں،تدریس کو کس طرح مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے اور اپنے اساتذہ کی مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی اور این ای ڈی یونیورسٹی کے تعاون سے کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں بہتری لائی جاسکتی ہے اور اگر اس سلسلے میں دونوں جامعات کے فیکلٹی ممبران اور طلبہ کی ایک ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی جائے جس سے کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں بہتری لائی جاسکے تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے حالیہ رونماہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات تقریباً ختم ہوچکے تھے اور دہشت گردی کی پھر اُٹھنے والی لہر کے سدباب کے لئے ہم سب کو من حیث القوم متحد ہونا ہوگا اور اس کے خلاف آواز اُٹھانی ہوگی اسی صورت ہم اس طرح کے مسائل سے نکل سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے بلاک ٹو(II ) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی،این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی،تمام روئسائے کلیہ جات،رجسٹرارجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید،ناظم مالیات طارق کلیم ،مختلف شعبہ جات کے صدورت اور اساتذہ کی کثیر تعداد نے موجود تھی۔

سید اویس قادرشاہ نے مزیدکہا کہ دنیا تیزی سے ترقی کے منازل طے کررہی ہے جبکہ ہمیں آج بھی ہندو،مسلمان،شیعہ ،سنی ،پنجابی ،پٹھان،سندھی ور بلوچ کے چکر میں الجھایا جارہاہے ۔ہمیں پاکستانی بن کر سوچنا چاہیئے اور پاکستانی بن کر اس ملک میں رہنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت سندھ کی تمام جامعات اور انسٹی ٹیوٹس کے گرانٹس اور دیگر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے کوشاں رہتی ہیں بالخصوص کراچی کے جامعات جس میں جامعہ کراچی اور این ای ڈی یونیورسٹی شامل ہیں۔

ہمارے چیئر مین کا ویژن ہے کہ محض فنڈ کی کمی کی وجہ سے کوئی بھی تعلیمی ادارہ پیچھے نہ رہے۔انہوں نے جامعہ کراچی میں پوائنٹس بسوں کی کمی کے حوالے سے کہا کہ میں اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سے بات کرونگا اور ہر ممکن تعاون کرونگا۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ عصرحاضر میں کیمیکل انجینئرنگ کسی بھی ملک کی صنعتی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جامعات اور صنعتی وکمرشل یونٹس کے باہمی اشتراک سے تحقیق کو بروئے کار لاکر ترقی میں جدت پیدا کی جاسکتی ہے،بالخصوص پاکستان جیسے ممالک میں جہاں اب تک معاشی صورتحال بہتر نہیں ہوسکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبہ کی ترقی کے لئے ٹیم ورک ناگزیر ہے۔سائنس کی ترقی اور جدید طرزِ زندگی کے فروغ کے ساتھ ساتھ کیمیائی طریقوں سے تیار کردہ اشیا کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روزبہ روز نئی قسم کی اشیا وجود میں آرہی ہیں اور انھیں زیادہ سے زیاد قابلِ استعمال اور کارآمد بنانے کے لیے تحقیق کا عمل جاری ہے۔جامعہ کراچی اور بالخصوص شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے طلبہ پوری دنیا میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ،یہ ہی طلبہ بین الاقوامی اور قومی صنعتوں اور اپنی جامعہ کے مابین پل کا کردار بھی اداکرتے ہیں۔

انہوں نے وزیر ٹرانسپورٹ سے درخواست کی کہ وہ جامعہ کراچی کے ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے میں ان کی مدد کریں کیونکہ جامعہ کراچی میں زیر تعلیم 42 ہزار پانچ سو سے زائد طلباوطالبات کے لئے پوائنٹس بسوں کی اشد ضرورت ہے ۔انہوں نے انچارج شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی محنت اور لگن کی بدولت مذکورہ بلاک کاافتتاح ممکن ہوا۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کہا کہ جامعات کی پہچان اس کی انفرااسٹرکچر سے نہیں بلکہ اس میں ہونے والی تدریسی وتحقیقی سرگرمیوں سے ہوتی ہے۔معاشرے کودرپیش مسائل کی نشاندہی اور حل کے لئے جامعات کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہوتاہے۔میں شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، انچارج شعبہ کیمیکل انجینئرنگ اور ان کی ٹیم کو نئے بلاک کی افتتاح پر مباکباد پیش کرتاہوں۔

رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر عابد حسنین نے کہا کہ شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کے بانی سربراہ ڈاکٹر فصیح اللہ کی کاوشوں کی بدولت آج شعبہ ہذا ترقی کے منازل طے کررہاہے۔انچارج شعبہ کیمیکل انجینئرنگ جامعہ کراچی ڈاکٹر شگفتہ اشتیاق نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ شعبہ ہذا کا قیام 2007 ء میں عمل میں آیا اس سے قبل اس کو کیمیکل ٹیکنالوجی کے نام سے جاناجاتاتھا۔

2010 ء میںبانی چیئر مین ڈاکٹر فصیح اللہ خان کی قیادت میں پاکستان انجینئرنگ کونسل سے ایکریڈیشن کا حصول ممکن ہوا۔علاہ ازیں پی پی ایل کے تعاون سے 2012 ء میں شعبہ ہذا میں ایک پی پی ایل بلاک کا قیام عمل میں آیا۔انہوں نے کہا کہ نئے بلاک میں سیمینارلائبریری ،عصرحاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کمپیوٹر لیب ،کانفرنس ہال اور کلاس روم شامل ہیں۔

انہوں نے ڈاکٹر سروش حشمت لودھی اور بالخصوص شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر خالد محمودعراقی کی ذاتی دلچسپی کی بدولت بلاک ٹو کی تکمیل ممکن ہوئی ہے۔سی ای اوڈاکٹر عیسیٰ لیباریٹری اور روٹری کلب انٹرنیشنل کے سندھ بلوچستان ڈسٹرکٹ کے گورنر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے روٹری کلب کے اغراض ومقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شعبہ ہذا کے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو انڈسٹریز میں ملازمت کے مواقع اور جدید تقاضوں کے مطابق نصاب مرتب کرنے میں معاونت فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے ڈاکٹر عیسیٰ لیباریٹری اور روٹری کلب انٹرنیشنل کی جانب سے شعبہ کیمیکل انجینئرنگ کو پانچ لاکھ روپے کا چیک دینے کا بھی اعلان کیا

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں