ٹوبیکو سیکٹر پر اضافی ٹیکس عائد کرنے سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ سکتا ہی: رپورٹ

ہفتہ 28 نومبر 2020 19:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2020ء) تمباکو کی صنعت پر ہیلتھ ٹیکس کے نفاذ کے نتیجے میں حکومت کو تمباکو سیکٹر کی جانب سے ٹیکس وصولی میں شدید منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ دنیا کے معروف ریسرچ انسٹیٹیوٹ، آکسفورڈ اکنومکس کے مطابق ٹیکس چور تمباکو سیکٹر کا شیئر اس وقت 37.6 فیصد ہے او ر اس کی بنیادی وجہ گزشتہ 18 مہینوں کے دوران 93 فیصد ایکسائز ریٹ میں اضافہ ہے اور اس اقدام کے ذریعے ملک میں تمباکو نوشی کے استعمال میں واضح کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔

ٹیکس میں اضافے کے نتیجے میں، ٹیکس چور تمباکو سیکٹر کے حصص 33 فیصد سے بڑھ کر 37 فیصد ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں اسی مدت کے دوران حکومت کو 70 بلین روپے کا نقصا ن برداشت کرنا پڑا۔ٴْقانونی حیثیت رکھنے والے تمباکو سیکٹر پر بھاری ٹیکس کے نفاذ سے غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کرنے والوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ غیر قانونی تمباکو سیکٹر گزشتہ 8 سال سے 20 سگریٹ کا ایک دبہ 25 سے 40 روپے میں فروخت کررہے ہیں اور ٹیکس عائد ہونے کے باوجود اسی قیمت پر سگریٹ فروخت کی جارہی ہے۔

جس قیمت پر یہ سگریٹ فروخت کی جارہی ہے وہ حکومت کی جانب سے نافذ کئے گئے قابل اطلاق ٹیکس 44.25 روپے اور کم از کم قیمت فی پیکٹ 62.75 سے کم ہے۔ یہ ایک ایسی سنگین خلا ف ورزی ہے جوکہ تمباکو مخالف گروہ ماننے کو تیار نہیں ہے۔وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق اب تک 3 ملین افراد کورونا و باء کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ گزشتہ سال کے دوران غربت میں 33 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

مہنگائی کی شرح میں دگنا اضافہ ہوا جس نے عوام کی قوت خرید کو شدید متاثر کیا ہے اور ان سب عوامل کے نتیجے میں صارفین غیر قانونی اور ٹیکس چور سگریٹ برانڈز خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔قانونی حیثیت کے حامل سگریٹ برانڈ ز پر ہیلتھ ٹیکس نافذ کرنے سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکتے بلکہ اس اقدام کے نتیجے میں صارفین کی جانب سے ٹیکس چور سگریٹ کی خرید میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

دنیا کی معروف ریسرچ کمپنی پرائس واٹر ہاؤس کوپر (پی ڈبلیو سی) کے مطابق، ڈیوٹی ادا نہ کرنے والے سگریٹ برانڈ کے استعمال میں اضافے سے حکومت کو تمباکو کے شعبے سے حاصل ہونے والے ریونیو کا اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تمباکو سیکٹر پر عائد 3 - درجہ ٹیکس سسٹم کی 2019 کی پالیسی میں تبدیلی کے نتیجے میں حکومت کو محصولات میں 6.5 فیصد کا نقصان ہوا اورٹیکس ادا نہ کرنے والی مقامی تمباکو کمپنیوں کے مارکیٹ شیئر میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

فیڈرل ایکسائز یاکسی بھی قسم کی کوئی اور ڈیوٹیز کے نفاذ سے نہ صرف حکومت کے ریونیو اہداف کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں صارفین غیر معیاری اور ٹیکس ادا نہ کرنے والے سگریٹ برانڈ کی جانب منتقل ہوجاتے ہیں جوکہ انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں