سابقہ حکومتوں نے توانائی کے شعبہ کو ناقابل تلافی نقصان،پاکستان اکانومی واچ

بجلی کے متنازعہ معاہدوںمنصوبوں نے عوام اور معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا،سابقہ حکومتوں کے غلط فیصلوں کے اثرات زائل نہیں کئے جا سکے ہیں،ڈکٹرمرتضی مغل

اتوار 29 نومبر 2020 17:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 نومبر2020ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ دو سابقہ حکومتوں نے توانائی کے شعبہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر ملکی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا۔دونوں حکومتوں نے نجی کمپنیوں سے ایسے متنازعہ معاہدے کئے جنکی مثال کہیں نہیں ملتی۔ ان معاہدوں کی وجہ سے نجی پاور کمپنیوں کو کئی دہائیوں سے ناقابل یقین حد تک منافع ادا کیا جا رہا ہے جن نے پاکستان میں بجلی خطے کے ممالک سے پچیس سے تیس فیصد مہنگی کر دی ہے جس نے صنعتی و زرعی پیداوار اور برامدات کو زبردست نقصان پہنچایا۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کرتے وقت پیپرا قوانین اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کے قوانین کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ، درامد شدہ ایندھن سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بندرگاہ سے سینکڑوں میل دور بنایا گیا جس سے بار برداری کے اخراجات میں ہوشربا اضافہ ہوا جبکہ بجلی کی پیداوار بڑھانے پر غیر ضروری فوکس کے دوران ٹرانسمیشن کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے پر توجہ نہ دی گئی۔

(جاری ہے)

بجلی کی پیداوار 38 ہزار میگا واٹ تک بڑھا دی گئی مگر بجلی ترسیل کرنے کی استعداد 16 ہزار میگاواٹ پر رہنے دی گئی جس سے کل ملکی پیداوار کی نصف سے زیادہ بجلی ضائع ہورہی ہے اور ملکی وسائل اور عوام پر اربوں روپے کا غیر ضروری بوجھ پڑرہا ہے۔موجودہ حکومت کو 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ورثہ میں ملا جو اب دگنا ہو چکا ہے جو ملکی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ توانائی شعبہ کے مسائل حل نہیں کئے جا سکے ہیں اور نہ ہی سابقہ حکومتوں کے غلط فیصلوں کے منفی اثرات کو ابھی تک زائل کیا جا سکا ہے۔آئی پی پیز کے خلاف کی جانے والی کاروائیاں بھی سست پڑ چکی ہیں جسے دوبارہ شروع کیا جائے جسکی ابتداء نجی شعبہ کے دعووں کی تصدیق کے لئے انکے فارنسک آڈٹ سے کی جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں