ئ*کراچی واٹربورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کرکے انڈسٹریز کو سپلائی کئے جانے کا انکشاف

اتوار 29 نومبر 2020 19:30

*کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2020ء) واٹربورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کرکے انڈسٹریز کو سپلائی کئے جانے کا انکشاف ہواہے،پانی چور زمینی بورکے ذریعے واٹربورڈ کی لائنوں میں کنکشن کرکے سینکڑوں ملین گیلن پانی چوری کرکے بیچ رہے ہیں۔ کراچی واٹرٹینکر کے ترجمان محمداخلاق نے انکشاف کرتے ہوئے بتایاہے کہ واٹربورڈ نے زیرزمین پائپ لائنوں کے ذریعے زمینی پانی انڈسٹریزکو سپلائی کرنے کی اجازت دی ہے، جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ترجمان کے مطابق یہ اجازت اس وقت دی گئی تھی جب واٹربورڈ کے ایک افسر راشدصدیقی انچارج ہائیڈرنٹ تھے، لیکن اس میں یہ شق شامل تھی کہ زمین سے پانی نکالنے کے لئے جو بور کیاجائے گا اس کا فاصلہ واٹربورڈ کی لائن سے 500گزدورہوگاجس سے واٹربورڈ کی لائن سے پانی چوری کرنے کا خدشہ نہیں ہوگالیکن اس وقت زمین سے پانی نکالنے کے لئے جتنے بھی بورکیئے گئے ہیں وہ تمام واٹربورڈ کی لائنوں کے قریب ہیںاور یہ بورکرنے والے تمام لوگ واٹربورڈ کی لائن سے میٹھاپانی چوری کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق اس وقت یومیہ 500ملین گیلن میٹھاپانی چوری کرکے لائنوں کے ذریعے اندسٹریز کو سپلائی کیاجارہاہے جس سے ایک جانب واٹربورڈ کو کروڑوں کا نقصان ہورہاہے تودوسری جانب کراچی کی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے۔ ترجمان نے یہ بھی بتایاکہ سپرہائی وے SITEکے علاقے میں افروزٹیکسٹائل ملز،احسن آباد کے علاقے میں الکرم ٹیکسٹائل ملز،گجرات ڈائنگ ملز،ہادی ٹیکسٹائل ملز،شنگریلااچارفیکٹری، اور افروزٹیکسٹائل ملزمیں چوری کے ذریعے میٹھے پانی کی لائنیں دی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ غیر قانونی لائنوں سے پہلے یہ مل مالکان ہم سے 100سے 150ٹینکرزفی مل خریدتے تھے لیکن جب سے میٹھے پانی کی چوری کا سلسلہ شروع ہواہے یہ مل مالکان ایک بھی ٹینکرپانی نہیں خریدتے۔ ترجمان نے بتایاکہ بڑابورڈ سے ماری پور تک اور لانڈھی کورنگی میں جتنی بھی انڈسٹریز ہیں ان تمام انڈسٹریزمیں میٹھاپانی چوری کرکے لائنوں کے ذریعے سپلائی کیاجارہاہے،حتیٰ کی میڈیسن کمپنیاں بھی چوری سے پانی لے رہی ہیں ،ندی نالوں میں کئے گئے بور کے پانی کا معیار 2000 TDSسے زیادہ ہوتاہے جو کسی ڈائنگ فیکٹری میں استعمال کے بھی قابل نہیں ہوتا،جبکہ میڈیسن کمپنی میں تو کسی بھی حالت میں استعمال نہیں کیاجاسکتاکیونکہ اس پانی میں زہریلامادہ شامل ہوتاہے،واٹربورڈ کے میٹھے پانی کامعیار300TDSہوتاہے اگر ندی نالوں سے کئے گئے بور کے پانی میں میٹھاپانی نہ شامل کیاجائے تو کوئی بھی مل مالک اسے استعمال نہیں کرے گا۔

ترجمابن نے اپنی جان کے تحفظ کے پیش نظر چوروں کے نام بتانے سے گریز کیا،انہوں نے بتایاکہ یہ بہت بڑامافیاہے اور ان کی سرپرستی سیاسی پارٹیاں اور علاقہ پولیس کے ایس ایچ اوزاور ڈی ایس پی صاحبان کرتے ہیں،ترجمان نے کورکمانڈر سندھ سے اپیل کی ہے کہ کراچی کے شہریوں کے مفاد میں اور واٹر بورڈ کو بچانے کے لئے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے جن علاقوں میں زیرزمین پانی کے بورکئے گئے ہیں ان علاقوں میں واٹربورڈ کی لائنوں کے دونوں اطراف میں کھدائی کرکے چوری کے کنکشن ختم کئے جائیں

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں