کے الیکٹرک کے مالی سال 2020کے سہ ماہی نتائج کا اجرا ،ادارے کے مجموعی منافع میں کمی

پیر 30 نومبر 2020 23:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 نومبر2020ء) کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 27 نومبر 2020 کو کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس میں منعقدہ اجلاس میں، 30 ستمبر 2020 کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لیے کمپنی کے مالیاتی نتائج کومنظور کرلیا ہے۔ ادارے نے 30 ستمبر 2020 کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں 1.111 ارب کے مجموعی منافع کا اعلان کیا ہے، جس میں 0.04 کا فی حصص آمدنی(ای پی ایس) ظاہر کیا گیا ہے۔

تاہم پاور یوٹیلٹی نے اس منافع کو دوبارہ سے کاروبار میں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹنگ مدت کے دوران، کمپنی نے ویلیو چین میں 7.97ارب روپے کی اضافی سرمایہ کاری کی ہے ،اس دوران کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کے بعد صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں دوبارہ سے بحال ہوگئیں، جس کے نتیجے میںبالترتیب تقسیم کردہ یونٹس میں 7.3 فیصد اوربل شدہ یونٹس میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

اس سہ ماہی میں آپریشنل بہتری کے سبب تقابلی مدت کے دوران کمپنی کے مجموعی منافع (Q1FY21: 13.868 ارب روپے، Q1FY20: 12.914 ارب روپی) میں 7.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔تاہم اس بہتری کے باوجود مجموعی منافع میں کوئی بہتری نہ آسکی جس کی بنیادی وجہ متنازع قرضوں اور تبادلہ شدہ منافع کے تناظر میں ہونے والے نقصان میں اضافہ ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

متنازع قرضوں میں اضافے کی بنیادی وجہ نقصانات اور بالخصوص کورونا کی وبا کے بعد صورتحال بہتر ہونے میں تاخیر تھی، جس کی وجہ سے وصولی کا تناسب کم رہا۔ کمپنی نے کورنا کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران ترسیل اور تقسیم کے نقصانات میںکمی لانے کے لیے بھی تیزی سے اقدامات کیے۔گردشی قرضوں کی صورتحال اورمتنازع سود کے دعوے کے الیکٹرک کے لیے باعث تشویش ہیں جبکہ یہ بجلی کے شعبے کے استحکام کو بھی متاثر کررہے ہیں۔

30 ستمبر 2020 تک مختلف وفاقی اور صوبائی اداروں سے کے الیکٹرک کو خالص بنیاد وں پر80 ارب روپے سے زیادہ کی رقم حاصل کرنی ہے۔اس وجہ سے نہ صرف کمپنی کے کیش فلو پر اثر پڑرہا ہے بلکہ یہ پاور انفرااسٹرکچر پر سرمایہ کاری کی رفتار کو بڑھانے کے لیے پاور یوٹیلٹی کی اہلیت کے لیے بھی نمایاں طور پر رکاوٹ بن رہا ہے۔ کے الیکٹرک متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مستقل رابطے میں ہے اوراس معاملے کا منصفانہ اور مساوی حل چاہتا ہے، جس میں وفاقی یا صوبائی تصفیے سمیت تمام تر معاملات کو ایک ہی طریق پر حل کیا جائے۔

مزید یہ کہ کمپنی آئندہ تین سالوں میںاپنی تمام ویلیو چین میں 1.5ارب امریکی ڈالرز کی منصوبہ بند سرمایہ کاری کے لئے پرعزم ہے، جس میں 900 میگاواٹ آر ایل این جی پلانٹ کی تیزی سے تکمیل کے ساتھ ساتھ نئے گرڈ اسٹیشنز کا قیام بھی شامل ہے جس سے 2023 تک مطلوبہ منظوریوں کے بعد نیشنل گرڈ سے 1400 میگاواٹ تک اضافی بجلی کا حصول ممکن ہوسکے گا۔ تاہم، حکومت کی جانب سے واجب الادا رقم کے معاملات کا پائیدار حل اور نیپرا کی جانب سے بروقت منظوری ان منصوبہ بند سرمایہ کاری کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اہم ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں