حساس ڈیٹا چوری سے متعلق کیس:

سندھ ہائیکورٹ کا پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین نہ بنانے پر وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار ،وفاقی وزارت قانون اوردیگر سے جواب طلب کرلیا

جمعہ 15 جنوری 2021 22:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2021ء) سندھ ہائیکورٹ نے حساس ڈیٹا چوری سے متعلق کیس میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین نہ بنانے پر وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے وفاقی وزارت قانون اوردیگر سے جواب طلب کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ نے ساڑھے 11کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عدالت نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین نہ بنانے پر وفاقی حکومت پربرہمی کا اظہارِ کیا۔

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ دنیا بھر میں پرنسپل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین موجود ہیں تو ہمارے یہاں کیوں نہیں۔ اگرقوانین بنانے ہی ہیں تو پھر تاخیر کیوں کی جا رہی ہے۔یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے، حکومت کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔

(جاری ہے)

سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی وزارتِ قانون اوردیگر سے اس معاملے پر جواب طلب کر لیا اوراٹارنی جنرل پاکستان، وزارتِ آئی ٹی اور دیگر سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہا کہ واٹس ایپ ڈیٹا فیس بک سے شیئر کررہا ہے تو پھرڈیٹا پبلک ہوسکتا ہے۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن کیلئے قوانین بنا رہی ہے۔عدالت نے کہاکہ یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے حکومت سنجیدگی سے دیکھے،جس وزارت سے جواب آنا ضروری ہے انہوں نے رپورٹ ہی جمع نہیں کرائی۔درخواست گزارکا مؤقف تھا کہ پاکستان میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن کے قوانین ہی موجود نہیں ہیں۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں