114ارب ٹیکس دینے والے میریٹ روڈ کے تاجروں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے،محمود حامد

سڑکوں پرپارک بنانے سے ٹریفک جام کے مسائل مزید بڑھیں گے،ڈھائی ہزار تاجروں کی چیف جسٹس صاحب داد رسی کریں،تاجروں کا میرٹ روڈ پر احتجاجی مظاہرہ

بدھ 20 جنوری 2021 22:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2021ء) آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد نے مطالبہ کیا ہے کہ میریٹ روڈ پر پر تاجروں کے کاروبار کی بندش فوری طور پر ختم کی جائے اور عمارتوں کی توڑ پھوڑ کا عمل روکا جائے مصروف شاہراہِ کو کھولاجائے۔ وہ آج میریٹ روڈ پر تاجروں کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر کراچی کے نائب صدر جاوید حاجی عبداللہ،جنرل سیکریٹری عثمان شریف،اعظم نقی،حاکم خان،محمود عالم اقبال یوسف اور دیگر رہنماں نے بھی خطاب کیا۔ محمود حامد نے کہا کہ دو سال قبل ھیریٹیج کے نام پر کراچی میں 6 ساڑھے ہزار دوکانیں بلڈوز کی گئی اور بے روزگار متاثرہ تاجروں کو کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

ان تاجروں میں بہت سے فاقوں اور غم کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے اب ھیریٹیج کے نام پر میریٹ روڈ کے ڈھائی ہزار سے زیادہ دوکانداروں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔

70سال سے آباد میریٹ روڈ مارکیٹ کو ویران کردیا گیا ہے اور مصروف ترین شاہراہ پر پارک بنایا جارہا ہے۔مارکیٹ میں واقع واحد مسجد کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں، نمازیوں کو اذیت دی جا رہی ہے اور مسجد کو شہید کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی بیوٹیفکیشن بہت اچھی بات ہے لیکن تاجروں کے معاشی قتل عام اور ان کے بچوں کو فاقہ کشی میں ڈال کر ہونے والی بیوٹیفکیشن ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔

محمود حامد نے کہا میریٹ روڈ پاکستان کا مین ھٹن ہے۔ ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق کراچی سے 204 ارب روپے یہ ٹیکس جمع کیا گیا جبکہ ڈسٹرکٹ ساتھ اور میرٹ روڈ کے تاجروں نے گزشتہ سال 114 ارب روپے سے زائد قومی خزانے کو ٹیکس دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملک کی معاشی شہ رگ کو کیوں تباہ کیا جا رہا ہی ملکی معیشت اور ترقی میں سب سے زیادہ اور اہم کردار ادا کرنے والوں کو فاقہ کشی کی جانب کیوں دھکیلا جارہا ہی انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، و زیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی سندھ سے اپیل کی کہ وہ میرٹ روڈ کے تاجروں کو فاقہ کشی سے بچائیں۔

کراچی کی سڑکیں پہلے ہی ٹریفک کی وجہ سے تنگ ہیں ان پر پارک بنا کر انہیں بند کر دیا جائے گا تو ٹریفک کا نظام مزید خراب ہوگا۔اسمال ٹریڈرز کراچی کے جنرل سیکریٹری عثمان شریف نے کہا کہ کراچی سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے۔کراچی سے پاکستان کی 80فیصد برآمدات ہوتی ہیں یہ شہر بے روزگاروں کو روزگار دیتا ہے،اس شہر کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔مظاہرین نے غریب کا چولھا جلنے دو، روزی کا پہیہ چلنے دو، ھیریٹیج کے نام پر فاقہ کشی نا منظور، میرٹ روڈ کی سڑک پر پارک کی تعمیر نا منظور، تاجر اتحاد زندہ آباد کے فلک شگاف نعرے لگائے اور پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں