کراچی،پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعلی سطح وفد کی سیکریٹری ماحولیات سندھ محمد اسلم غوری سے ملاقات

صوبے میں نقصان دہ پلاسٹک بیگز کی بیرون صوبہ سے آمد رکوانے کے معاملے کے علاوہ استعمال شدہ پلاسٹک سے ماحول دوست چھٹکارہ پانے کے لیے سڑکوں کی تعمیر میں متعارف کرانے پر گفتگو

منگل 26 جنوری 2021 20:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2021ء) پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ایک اعلی سطح وفد نے منگل کے روز سیکریٹری ماحولیات موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی حکومت سندھ محمد اسلم غوری سے ان کے دفتر میں ملاقات کی جس دوران صوبے میں نقصان دہ پلاسٹک بیگز کی بیرون صوبہ سے آمد رکوانے کے معاملے کے علاوہ استعمال شدہ پلاسٹک سے ماحول دوست چھٹکارہ پانے کے لیے اسے سڑکوں کی تعمیر میں متعارف کرانے پر بات چیت کی گئی اور ساتھ ہی ساتھ ممنوعہ پلاسٹک بیگز کی تھوک کی سطح پر فروخت رکوانے کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔

اپنے ابتدائی کلمات میں سیکریٹری ماحولیات نے کہا کہ روزمرہ زندگی میں پلاسٹک کی اشیاء پر دارومدار حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے، جبکہ بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ پلاسٹک ایک بار پیدا کردیا جائے تو اس کے بعد اسے کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نقصان دہ پلاسٹک سے بنی اشیاء کا استعمال یکسر ترک کرنے کے لیے عرصہ درکار ہوگا تاہم ایسا پاسٹک جسے تلف کیا جاسکتا ہو بطور نعم البدل اس کے سے ماحول کو لاحق خطرات میں کافی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

سیکریٹری ماحولیات نے یہ بھی کہا کہ سندھ میں پتلے اور چھوٹے پلاسٹک بیگز پر عائد پابندی پر عملدرآمد پر تسلسل میں گزشتہ دنوں کورونا کی وبائ روکنے کے لیے لگائے گئے مکمل اور بعد ازیں جزوی لاک ڈاؤن کے باعث کچھ تعطل تو ہوا تھا تاہم اس پر دوبارہ موثر عملدرآمد کے لیے ہدایت جاری کی جارہی ہیں تاکہ صوبے میں ناقابل تلفی پلاسٹک بیگز کے استعمال کو ترک کیا جاسکے اور صرف قابل تلفی اور ماحول دوست پلاسٹک بیگز کے استعمال کی اجازت ہو۔

اس سے قبل پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفد نے صوبے میں دیگر صوبوں سے ممنوع پلاسٹک بیگز کے خام مال کی غیر قانونی آمد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایسا خام مال مقامی ماحول دوست خام مال کے مقابلے میں دس گنا کم قیمت ہوتا ہے اور گھریلو سطح پر پلاسٹک کی تھیلیاں بنانے والے انہی سے اپنی مصنوعات بناتے ہیں جو بازار میں نہایت سستے داموں دستیاب ہوتی ہیں جنہیں خوردہ دکاندار ترجیحی بنیادوں پر خریدتے ہیں، جب تک ممنوعہ پلاسٹک بیگز پر لگائی گئی پابندی پر موثر عملدرآمد کرایا جارہا تھا اس وقت تک تو ایسے ماحول دشمن خام مال کی کھپت کی گنجائش نہیں تھی تاہم کچھ عرصہ سے اس کا استعمال زیادہ روک ٹوک نہ ہونے کے باعث بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ممنوعہ پلاسٹک بیگز کی فروخت رکوانے کے لیے تھوک کی سطح پر پابندی پر عملدرآمد کرانا ہوگا، کیونکہ خوردہ سطح پر پلاسٹک بیگز بنانے والے گلی محلوں میں یہ کام کررہے ہیں جن تک رسائی کے لیے نگرانی کے وسیع نیٹ ورک کی ضرورت پیش آئے گی جو حکومت کے پاس موجود ہونا ممکن نہیں ہے۔ وفد کے اراکین نے بتایا کہ پڑوسی ممالک میں پلاسٹک کے کچرے سے چھٹکارہ پانے کے لیے اسے پگھلا کر اس کی مخصوص مقدار سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کی جارہی ہے جس سے سڑکیں سیمنٹ کی بنی سڑکوں کے مقابلے میں واٹر پروف ہونے کے باعث زیادہ پائیدار ہوتی ہیں اس لیے پاکستان میں بھی پلاسٹک کے کچرے سے چھٹکارے کے لیے سڑکوں میں اس کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

وفد میں پلاسٹک مینوفیکچررز ایسو سی ایشن کے چیئرمین احتشام الدین کے علاوہ سابق چئیر مین عمران غنی، سیکریٹری جنرل راشد، نائب صدر راشد عزیز اور ممبر شعیب منشی شامل تھے، جبکہ اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری ماحولیات رئیس علی جعفری، ترجمان محکمہ ماحولیات مجتبی بیگ اور سیکشن آفیسر ماحولیات عبدالطیف سنجرانی بھی شریک تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں