2021ء کے آغاز میں غیر یقینی اقتصادی صورت حال پائی جاتی ہے، اے سی سی اے، جی ای سی ایس سروے

بدھ 27 جنوری 2021 19:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2021ء) اکاؤنٹنٹس اور فنانس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے مطابق سنہ 2021ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران اعتماد کی کمی رہی اور یہ غیر یقینی صورت حال سنہ 2021ء میں بھی جاری ہے۔ یہ بات دی ایسوسی ایشن آف سرٹیفائیڈ چارٹرڈ اکاونٹنٹس (اے سی سی ای) اور انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ اکاؤنٹنٹس(آئی ایم ای) کی جانب سے کیے گئے مشترک سروے برائے عالمی اقتصادی حالات (Global Economic Conditions Survey; GECS) میں بتائی گئی ہے۔

اعتماد اورخدشات کے اشاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے، عالمی سروے میں شامل 3,000 سے زائد سینئر پیشہ ور افرادنے، جن میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے 201شرکاء بھی شامل تھے، اپنے رائے کا اظہار کیا اور اُن ہزاروں کاروباری اداروں کے تجربات بیان کیے جنہیں وہ مشاورت فراہم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی ایشیا وبا سے بہت زیادہ متاثر ہوا تھاکیوں کی اس علاقے کی اقتصادیات کا انحصار اس خطے میں دستیاب خدمات اور سیاحت کے مواقع سے ہے۔

مزید برآں، بنیادی سرگرمی کے تمام اشاریوں میں بحالی اور بہتری ظاہر ہوتی ہے جن میں نظم و ضبط اور روزگار شامل ہیںلیکن اس بہتری کا تسلسل غیر یقینی ہے اور کووِڈ کے نئے انفیکشنز سے بچاؤسے مشرو ط ہے۔’خدشات‘ کے اشاریوں میں - سپلائیرز اور کسٹمرز کے کاروباری سرگرمیوں سے نکل جانے کے خدشات - چوتھی سہ ماہی کے دوران کمی ہوئی اگرچہ سپلائیرز کے حوالے سے یہ اشارئیے بلند رہے اور طویل اوسط کی بنیاد پر کسٹمرز کے حوالے سے بھی یہ خدشہ بھی تقریباً اٴْسی طرح برقراررہا۔

مزید برآں، نظم و ضبط کے اعتبار سے ،تیسری سہ ماہی میں کیے گئے سروے میں بڑی تنزلی سے بحالی کے بعدچوتھی سہ ماہی کے دوران ،جنوبی ایشیا نے بلندچھلانگ لگائی ہے۔ جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے شرکاء میں سے 52 فیصد نے ، اس سال کے دوسرے نصف یا اٴْس کے بعد، نمایاں اقتصادی بحالی کی پیش گوئی کی ہے اور یہ تناسب دیگر خطوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

اس سروے کے حوالے سے اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم نے کہا:’’عالمی سطح پر کووڈ19-کا اثر جنوبی ایشیا اور پاکستان کی معیشتوں پر نمایاں رہا ہے۔ تاہم، پورے جنوبی ایشیا میں،سروے کے شرکاء ، مناسب حد تک پرُ اعتماد نظر آئے جو بحالی کی توقع رکھتے تھے جس کی وجہ شائدپالیسی کی صورت میں ملنے والے جوابات اور ویکسین کی دستیابی کی خبریں ہیں جنہوں نے اِسے اور بھی تیز کیا۔

سنہ 2021ء آئندہ بحالی کا ایک طویل راستہ دکھاتا ہے لیکن ایک ایسا راستہ جس پر اکاؤنٹنٹس کی اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔‘‘ سنہ 2020ء کی چوتھی سہ ماہی میں کیے گئے سروے کی دریافتوں میں ’خدشہ‘ کے اشارئیے نظر آتے ہیں - یہ خدشہ کہ کسٹمرز اور سپلائیرز کاروبار ی سرگرمیوں سے نکل جائیں گے - اگرچہ یہ چوتھی سہ ماہی میں قدرے کم ہے لیکن زیادہ ہے۔ اس سے ، سنہ 2021ء کے آغاز میں عالمی اقتصادی منظر نامے میں، واضح طور پر انتہائی غیر یقینی دکھائی دیتی ہے۔

تاہم ،شمالی امریکا میں اعتماد میں کمی ہوئی،جبکہ تیسری سہ ماہی کے دوران اس میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ اس کے برخلاف، مشرق وسطیٰ میں پائے جانے والے اعتماد میں غیر معمولی بہتری دیکھی گئی جس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں مسلسل بہتری تھی۔ افراط زر کے حوالے سے تشویش برائے نام رہی جس کے ساتھ اخراجات میں اضافے کے حوالے سے تشویش بھی ہمہ وقت کمی کے قریب رہی۔

سنہ 2021ء کا منظر نامہ کے حوالے سے آگے کی جانب نظر ڈالتے ہوئے، ایشیا بحرالکاہل ، شمالی امریکا اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے 50 فیصد شرکاء نے اس سال کے دوسرے نصف میں مسلسل بحالی کی توقع ظاہر کی۔اس حوالے سے ، سب سے زیادہ پر اٴْمید مشرق وسطیٰ کا خطہ تھا جہاں 54 فیصد شرکاء نے اس سال کے پہلے نصف میں بھی بحالی کی توقع ظاہر کی۔اس رپورٹ کے حوالے سے اے سی سی اے کے چیف اکنامسٹ، مائیکل ٹیلر نے کہا:’’گزشتہ برس ،گزشتہ کئی دہائیوں کے بعد ،عالمی معیشت کے لیے بد ترین سال تھا۔

سنہ 2021ء میں بحالی ہو گی لیکن مختصر ہوگی اوریہ کتنی مضبوط ہوگی اور کب ہوگی انتہائی غیر یقینی ہے۔ ہم ایک کمزور آغاز کی توقع کرتے ہیں جس کے بعد ، دوسرے نصف میں، بحالی حرکت میں آئے گی۔اس کا زیادہ تر انحصار کووِڈ اور اس کی مختلف شکلوں کے ظاہر ہونے پر ہے جن کا تعلق ویکسین کے پروگراموں می ہونے والی پیشرفت پر ہے اور ا س پیشرفت کے اطراف گہری غیریقینی پائی جاتی ہے۔

‘‘ٹیلر نے مزید کہا:’’دسمبر میں کیے گئے سروے کے وقت سے متعدد ممالک میں کووِڈ19- کے انفیکشن کی شرح میں اضافہ ہوا جس نے حکومتوں کو مجبور کیا کہ وہ قومی سطح پر تالا بندی سمیت مختلف اقسام کی پابندیاں دوبارہ نافذ کر یں۔اس کا مطلب ہے کہ سنہ 2021ء کے اوائل میں،عالمی اقتصادی امکانات، چوتھی سہ ماہی میں کیے گئے سروے کے بعد سے خراب ہوئے ہیں۔

اسی کے ساتھ، ویکسین کی منظوری کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے جس سے، اس سال کے آخر میں، اقتصادی حالات میں مسلسل بہتری کی امیدوں میں اضافہ ہو ا ہے۔‘‘تاہم، اے سی سی اے اور آئی ایم اے نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ متعدد ممالک میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوگا، جس سے ممکن طور پر صارفین کا اعتماد مجروح ہو اور ان کی واپسی کی قوت محدود ہو جائے۔

انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس کے نائب صدربرائے ریسرچ اینڈ پالیسی، رائف لاسن، پی ایچ ڈی، سی ایم اے، سی پی اے نے کہا:’’وبا نے لاکھوں افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا ہے کیوں کہ اُبھرتی ہوئی مارکیٹوں کو، کئی دہائیوں کے بعد، گزشتہ برس، کساد بازاری کا سامنا تھا۔ وبا سے نمٹنے کے لیے پیش کی گئی پالیسیوں نے، متعددمعیشتوں میں، سرکاری خزانوں کو خطرناک صورتحال سے دوچار کر دیا ہے اور، بعض ممالک میں بجٹ خسارہ 10 سے 15 فیصد تک ہے اورمجموعی ملکی پیداوار سے قرض کا تناسب 100 فیصدسے بھی زیادہ ہے۔

‘‘ رائف نے مزید کہا:’’یہ سب ملکی پالیسی سازوں کے لیے بہت بڑا امتحان ہیں خاص طور پر جب یہ فیصلہ کرنا ہو کہ کسی سپورٹ پالیسی کو کب ختم کیا جائے اور کب کسی پالیسی کوسخت بنایا جائے تاکہ سرکاری خزانہ دوبارہ بھرا جا سکے۔ پالیسی سازی میں غلطیاں ایک خطرہ ہیں جو اقتصادی بحالی کو پٹڑ ی سے اتار سکتا ہے۔‘‘سنہ 2020ء کی چوتھی سہ ماہی کے سروے کے دوران فیلڈ ورک 20 نومبر سے 08 دسمبر کے دوران انجام دیا گیا جس میں اے سی سی اے اور آئی ایم اے کے ارکان پر مشتمل 3,086 افراد نے شرکت جن میں 300 سے زائد چیف فنانشل آفیسر شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں